ملک میں موجود مختلف نظام تعلیم معاشرے میں تفریق کا باعث ہیں وزیراعظم
دینی مدارس کے طلبا بھی ریاست کی تعمیر و ترقی میں بھر پور کردار ادا کرسکتے ہیں، عمران خان
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ملک میں موجود مختلف نظام تعلیم معاشرے میں تفریق کا باعث ہیں، نظام و نصاب تعلیم میں اصلاحات کے ضمن میں حکومت ہر ممکن اقدامات کرے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان سے مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام کے وفد نے وزیرِ اعظم آفس میں ملاقات کی۔ ملاقات میں مفتی منیب الرحمن، صاحبزادہ حامد رضا، پیر محمد نقیب الرحمن، پیر قمر الدین سیالوی، سید مخدوم عباس، پیر محمد امین الحسنات، سید علی رضا بخاری، مولانا عبدالمالک، مولانا ایم حنیف جالندھری، مفتی محمد نعیم، علامہ افتخار حسین نقوی،علامہ نیاز حسین نقوی، صاحبزادہ عبدالمصطفیٰ ہزاروی، ڈاکٹر عطا الرحمن، مولانا ایم افضل حیدری شامل تھے۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں امن و امان کا قیام اور عوام کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے، اس وقت ملک کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے، ہماری کوشش ہے کہ ملک کی معیشت کو مضبوط بنا ئیں جو کہ ملکی ترقی کے لیے از حد ضروری ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت معاشرے میں امن و امان اور عوامی فلاح و بہبود کو فروغ دینے کا عزم کیے ہوئے ہے، ہمیں شرپسند عناصر کے عزائم کو ناکام بھی بنانا ہے، اس مقصد کے حصول کے لیے علماء و مشائخ کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں مختلف نظام تعلیم معاشرے میں تفریق کا باعث ہیں، سب کے لیے یکساں نظام تعلیم رائج کرنے کی اشد ضرورت ہے، نظام و نصاب تعلیم میں اصلاحات کے ضمن میں حکومت ہر ممکن اقدامات کرے گی۔ دینی مدارس سے فارغ ہونے والے طلباء کو بھی ترقی کے وہی مواقع میسر آئیں اس کے لیے مواقع فراہم کریں گے، دینی مدارس سے فارغ التحصیل ہونے والے طلباء بھی جج، ڈاکٹر، انجینئر اور سائنسدان بن سکتے ہیں اور ریاست کی تعمیر و ترقی میں بھر پور کردار ادا کر سکتے ہیں۔
علمائے کرام کا کہنا تھا کہ ہم شروع سے ہی کہتے آرہے ہیں کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور نہ ہی اسے کسی مذہب سے جوڑنا مناسب ہے، نیوزی لینڈ میں حالیہ دہشت گردی کو بھی کسی مذہب سے تعلق جوڑنے کی کوشش نہیں کی گئی، نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کے رویے اور مسلمان کمیونٹی کے ساتھ ان کے اظہار یکجہتی لائقِ تحسین ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان سے مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام کے وفد نے وزیرِ اعظم آفس میں ملاقات کی۔ ملاقات میں مفتی منیب الرحمن، صاحبزادہ حامد رضا، پیر محمد نقیب الرحمن، پیر قمر الدین سیالوی، سید مخدوم عباس، پیر محمد امین الحسنات، سید علی رضا بخاری، مولانا عبدالمالک، مولانا ایم حنیف جالندھری، مفتی محمد نعیم، علامہ افتخار حسین نقوی،علامہ نیاز حسین نقوی، صاحبزادہ عبدالمصطفیٰ ہزاروی، ڈاکٹر عطا الرحمن، مولانا ایم افضل حیدری شامل تھے۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں امن و امان کا قیام اور عوام کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے، اس وقت ملک کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے، ہماری کوشش ہے کہ ملک کی معیشت کو مضبوط بنا ئیں جو کہ ملکی ترقی کے لیے از حد ضروری ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت معاشرے میں امن و امان اور عوامی فلاح و بہبود کو فروغ دینے کا عزم کیے ہوئے ہے، ہمیں شرپسند عناصر کے عزائم کو ناکام بھی بنانا ہے، اس مقصد کے حصول کے لیے علماء و مشائخ کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں مختلف نظام تعلیم معاشرے میں تفریق کا باعث ہیں، سب کے لیے یکساں نظام تعلیم رائج کرنے کی اشد ضرورت ہے، نظام و نصاب تعلیم میں اصلاحات کے ضمن میں حکومت ہر ممکن اقدامات کرے گی۔ دینی مدارس سے فارغ ہونے والے طلباء کو بھی ترقی کے وہی مواقع میسر آئیں اس کے لیے مواقع فراہم کریں گے، دینی مدارس سے فارغ التحصیل ہونے والے طلباء بھی جج، ڈاکٹر، انجینئر اور سائنسدان بن سکتے ہیں اور ریاست کی تعمیر و ترقی میں بھر پور کردار ادا کر سکتے ہیں۔
علمائے کرام کا کہنا تھا کہ ہم شروع سے ہی کہتے آرہے ہیں کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور نہ ہی اسے کسی مذہب سے جوڑنا مناسب ہے، نیوزی لینڈ میں حالیہ دہشت گردی کو بھی کسی مذہب سے تعلق جوڑنے کی کوشش نہیں کی گئی، نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کے رویے اور مسلمان کمیونٹی کے ساتھ ان کے اظہار یکجہتی لائقِ تحسین ہے۔