حکومت کی واضح پالیسی کے بغیر افغان فوج طالبان کا مقابلہ نہیں کرسکتی نیٹو
افغان وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تا کہ افغان فورسز کی تنظیم سازی کی جا سکے،نیٹو
افغانستان میں نیٹو افواج کے ایک سینیئر کمانڈر نے افغانستان کی حکومت کو خبر دار کیا ہے کہ تشکیل کے مراحل سے گزرنے والی افغان آرمی اس وقت تک طالبان سے مقابلہ نہیں کر سکتی جب تک کہ مر کزی حکومت اس حوالے سے کوئی واضح پالیسی تیار نہیں کرتی۔
افغانسان میں نیٹو افواج کے ڈپٹی کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل جان لوریمر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ افغانستان کی سیکیورٹی فورسز 3 لاکھ 52000 ہزار جوانوں پرمشتمل ہے جو کہ ایک بہت بڑی تعداد ہے، ہمیں ان کی صلاحیت پر بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں افغانستان کی وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تا کہ افغانستان کی سیکیورٹی فورسز کی تنظیم سازی کی جا سکے اور ان کی صلاحیت اور قابلیت میں اضافہ کیا جا سکے۔
جنرل لوریمر کا کہنا تھا کہ نیٹو افواج کےسربراہان کو اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ افغان حکومت کو پلاننگ اور مینیجمنٹ کے شعبوں میں تربیت فراہم کی جائے تاکہ وہ ملک کی سیکیورٹی فورسز کو میدان جنگ کے لئے فعال بنا سکیں، ہم بھی ان شعبوں پر خاص توجہ دے رہے ہیں ۔
نیٹو جنرل کا کہنا تھا کہ آج کی افغان نیشنل سیکیورٹی فوزسز کا 2007 کی نیشنل سیکیورٹی فوزسز سے کسی قسم کا موازنہ نہیں کیا جا سکتا اور ہم افغانستان کی نیشنل سیکیورٹی فورسز کو مستقبل کے کئے ایک با صلاحیت فورس بنا دیں گے جو 2014 میں ہر قسم کے محاذ سے نبزد آزما ہو سکے گی۔