پاکستان کی معاشی ترقی کم رہے گی مہنگائی غربت بڑھے گی ایشیائی ترقیاتی بینک

2019میں شرح نمو 3.9 فیصد اور 2020میں 3.6 فیصد ہو جائیگی، رواں سال افراط زر7.5فیصد، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ5فیصد رہے گا۔

قرضوں پر سود کی ادائیگی،دفاعی اخراجات میں اضافے، ٹیکس وصولیوں میں کمی سے بجٹ خسارہ بھی بڑھ گیا، میکرواکنامک استحکام ضروری ہے۔ فوٹو: فائل

ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کی معاشی صورتحال کو پریشان کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 2019میں معاشی ترقی کی شرح کم ہو کر 3.9فیصد ہو جائیگی جبکہ مہنگائی بڑھے گی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور روپیہ دباؤ کا شکار رہے گا جبکہ کم ازکم زرمبادلہ کے ذخائر کے لیے بھاری بیرونی امداد کی ضرورت ہو گی۔

بینک کی رپورٹ ''ایشیئن ڈویلپمنٹ آؤٹ لک2019'' کے مطابق رواں مالی سال کے اختتام تک شرح نمومسلسل دوسرے سال کم ہوتے ہوئے 3.9 فیصد پر آ جائیگی جبکہ آئندہ مالی سال2019-20میں یہ شرح مزید کم ہو کر 3.6فیصد پر آ جائیگی۔ 3.9 فیصد کی شرح کے ساتھ پاکستان آٹھ جنوب ایشیائی ممالک میں سست رفتار معاشی ترقی کی بنیاد پر چھٹے نمبر پر ہوگا۔

ایشیائی بینک کے مطابق رواں مالی سال کے آخر تک اسٹیٹ بینک سے بھاری قرضے لینے، گیس، بجلی کی قیمتوں میں اضافے، سامان تعیش کی درآمد پر ڈیوٹی بڑھانے اور روپے کی گراوٹ کی وجہ سے افراط زر7.5فیصد رہے گا۔


تجارتی خسارے کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 5فیصد یا 14ارب ڈالر رہے گا تاہم یہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں5 ارب ڈالر کم ہو گا۔ بھاری کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی لانے کے لئے بڑی مقدار میں قرضے لینے پڑیں گے جبکہ 2019کے اوائل میں ملنے والی بیرونی امداد کا بڑا حصہ توازن ادائیگی کا خسارہ دور کرنے پر خرچ ہو جائیگا۔ پی ٹی آئی حکومت اب تک تین دوست ممالک سے 7.2ارب ڈالر کے قرضے لے چکی ہے۔

ایشیائی بینک نے کہا کہ ملک میں سرمایہ کاری اور تجارت کیلئے سازگار ماحول پیدا کرنے اور کاروباری افراد کا اعتماد بحال کرنے کے لئے میکرو اکنامک استحکام کی ضرورت ہے۔

رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی کہ حکومت بجٹ خسارے کا نظر ثانی شدہ تخمینہ 5.6فیصد کا ہدف حاصل کرنے میں بھی ناکام رہے گی۔قرضوںکا حجم جی ڈی پی کے72.5 فیصد تک پہنچ جائے گا جو گزشتہ مالی سال کے دوران 60فیصد سے زائد تھا۔ معاشی ترقی کی رفتار سست رہنے کی وجہ سے بے روزگاری اور غربت میں اضافہ ہوگا۔
Load Next Story