آصف نے تمام راستے بند ہونے پر معافی مانگی سابق کرکٹرز
معافی مانگنے کا کوئی جواز نہیں بنتا، آئی سی سی نے سزا معاف کر دی تو یہ سلسلہ چل نکلے گا (ظہیر عباس) ملک...، عبدالقادر
تین برس قبل لارڈز میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث پائے جانے والے سابق فاسٹ بولر محمد آصف نے اپنے دیگر دو ساتھیوں کی تقلید کرتے ہوئے عوام سے معافی مانگ لی۔
سابق کرکٹرز نے بولرز کے اس ایکشن پر تبصرے کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام راستے بند ہوجانے کے بعد پیسر کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔سابق ٹیسٹ کپتان ظہیر عباس نے کہا ہے کہ اسپاٹ فکسنگ میں ملوث سابق فاسٹ بولر محمد آصف کی جانب سے ایک مدت گزرنے کے بعد معافی مانگنے کا کوئی جواز نہیں بنتا، اگر آئی سی سی نے سزا معاف کر دی تو یہ سلسلہ چل نکلے گا، آصف کو لارڈز ٹیسٹ 2010 میں جان بوجھ کر نو بال کرانے کی پاداش میں 5 برس کی پابندی پر اعتراف جرم بہت پہلے کرلینا چاہیے تھا، ظہیر عباس نے کہا کہ اگر آصف ایسا کر لیتے تو ممکن ہے کہ آئی سی سی ان کو معاف کردیتی یا پھر سزا میں تخفیف ہو جاتی، لیکن آج تمام راستے بند ہوجانے کے بعد وہ معافی پر مجبور ہوئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ محمد آصف سچائی تسلیم کرنے کی بجائے ڈھٹائی کے ساتھ مسلسل جھوٹ پر جھوٹ بولتے رہے، ان کا اعتراف جرم خوش آئند ہے مگر آئی سی سی نے ان کو معاف کر دیا تو آئندہ بھی ایسے واقعات پیش آتے رہیں گے، چنانچہ آئی سی سی کو اپنے فیصلہ پر سختی سے کار بند رہنا ہوگا تاکہ دیگر کھلاڑیوں کو سبق حاصل ہو، سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی نے کہا کہ محمد آصف کو اپنے جرم پر اللہ سے معافی مانگنی چاہیے، انھوں نے جرم کرکے جھوٹ کا سہارالیا اور ایک کے بعد دوسرے گناہ کے مرتکب ہوئے، ایک اور سابق ٹیسٹ کرکٹر صادق محمد نے کہا کہ محمد آصف کو اپنے جرم کی سزا بھگتنی چاہیے،جرم میں شریک محمد عامر کے بعد سابق ٹیسٹ کپتان سلمان بٹ نے اعتراف کیا اوراب محمد آصف بھی سچائی کا اعتراف کر رہے ہیں، یہ کھلاڑی ملک و قوم کی بد نامی کا باعث بنے۔
انھوں نے کہا کہ آئی سی سی کی جانب سے بخشے جانے کا امکان کم ہے جبکہ آئی سی سی کی طرح پی سی بی کو بھی اس معاملہ میں اپنے فیصلے پر سختی سے کاربند رہنا ہوگا تاکہ آئندہ کے لیے دیگر کھلاڑیوں کو کرپشن میں ملوث ہونے پر سزا کا پیغام مل جائے،لاہور میں نمائندہ ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کرکٹر عبدالقادر نے تجویز دی ہے کہ شرفا کے کھیل کو بدنام کرنے والوں کے خلاف سرکاری سطح پر قانون بنانا چاہیے، جس کھلاڑی کا جتنا جرم ہو اس کے مطابق اسے سزا دی جانی چاہیے، انھوں نے کہا کہ اسپاٹ فکسنگ ، میچ فکسنگ سمیت کسی بھی ناپسندیدہ فعل کی بھر پور طریقے سے مذمت کی جانے چاہیے کیونکہ یہ کرکٹ کے کھیل میں بہت بڑا جرم ہے۔
عبدالقادر نے کہا کہ اس منفی سرگرمیوں میں ملوث صرف کھلاڑی یا اس کے خاندان پر ہی نہیں بلکہ پورے ملک کی نیک نامی پر حرف آتا ہے، ماضی کے جادوگر اسپنر نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری سطح پرایک قانون بننا چاہیے جس میں اس جرم کے حوالے سے قواعد وضوابط بنائے جائیں اور ان قوانین کی روشنی میں ذمہ داروں کو سزا دی جائے۔ عبدالقادر نے کہا کہ اس قانون میں ذمہ دار کو ہر حال سزا دینے کے ساتھ ایک اور شق شامل کی جانی چاہیے کہ وہ کسی بھی صورت عدالت کا دروازہ نہ کھٹکھٹا سکے اور اس حوالے سے بنائے جانے والے قانون میں بورڈ کے سربراہان بھی تبدیلی نہیں کرسکیں۔
سابق کرکٹرز نے بولرز کے اس ایکشن پر تبصرے کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام راستے بند ہوجانے کے بعد پیسر کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔سابق ٹیسٹ کپتان ظہیر عباس نے کہا ہے کہ اسپاٹ فکسنگ میں ملوث سابق فاسٹ بولر محمد آصف کی جانب سے ایک مدت گزرنے کے بعد معافی مانگنے کا کوئی جواز نہیں بنتا، اگر آئی سی سی نے سزا معاف کر دی تو یہ سلسلہ چل نکلے گا، آصف کو لارڈز ٹیسٹ 2010 میں جان بوجھ کر نو بال کرانے کی پاداش میں 5 برس کی پابندی پر اعتراف جرم بہت پہلے کرلینا چاہیے تھا، ظہیر عباس نے کہا کہ اگر آصف ایسا کر لیتے تو ممکن ہے کہ آئی سی سی ان کو معاف کردیتی یا پھر سزا میں تخفیف ہو جاتی، لیکن آج تمام راستے بند ہوجانے کے بعد وہ معافی پر مجبور ہوئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ محمد آصف سچائی تسلیم کرنے کی بجائے ڈھٹائی کے ساتھ مسلسل جھوٹ پر جھوٹ بولتے رہے، ان کا اعتراف جرم خوش آئند ہے مگر آئی سی سی نے ان کو معاف کر دیا تو آئندہ بھی ایسے واقعات پیش آتے رہیں گے، چنانچہ آئی سی سی کو اپنے فیصلہ پر سختی سے کار بند رہنا ہوگا تاکہ دیگر کھلاڑیوں کو سبق حاصل ہو، سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی نے کہا کہ محمد آصف کو اپنے جرم پر اللہ سے معافی مانگنی چاہیے، انھوں نے جرم کرکے جھوٹ کا سہارالیا اور ایک کے بعد دوسرے گناہ کے مرتکب ہوئے، ایک اور سابق ٹیسٹ کرکٹر صادق محمد نے کہا کہ محمد آصف کو اپنے جرم کی سزا بھگتنی چاہیے،جرم میں شریک محمد عامر کے بعد سابق ٹیسٹ کپتان سلمان بٹ نے اعتراف کیا اوراب محمد آصف بھی سچائی کا اعتراف کر رہے ہیں، یہ کھلاڑی ملک و قوم کی بد نامی کا باعث بنے۔
انھوں نے کہا کہ آئی سی سی کی جانب سے بخشے جانے کا امکان کم ہے جبکہ آئی سی سی کی طرح پی سی بی کو بھی اس معاملہ میں اپنے فیصلے پر سختی سے کاربند رہنا ہوگا تاکہ آئندہ کے لیے دیگر کھلاڑیوں کو کرپشن میں ملوث ہونے پر سزا کا پیغام مل جائے،لاہور میں نمائندہ ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کرکٹر عبدالقادر نے تجویز دی ہے کہ شرفا کے کھیل کو بدنام کرنے والوں کے خلاف سرکاری سطح پر قانون بنانا چاہیے، جس کھلاڑی کا جتنا جرم ہو اس کے مطابق اسے سزا دی جانی چاہیے، انھوں نے کہا کہ اسپاٹ فکسنگ ، میچ فکسنگ سمیت کسی بھی ناپسندیدہ فعل کی بھر پور طریقے سے مذمت کی جانے چاہیے کیونکہ یہ کرکٹ کے کھیل میں بہت بڑا جرم ہے۔
عبدالقادر نے کہا کہ اس منفی سرگرمیوں میں ملوث صرف کھلاڑی یا اس کے خاندان پر ہی نہیں بلکہ پورے ملک کی نیک نامی پر حرف آتا ہے، ماضی کے جادوگر اسپنر نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری سطح پرایک قانون بننا چاہیے جس میں اس جرم کے حوالے سے قواعد وضوابط بنائے جائیں اور ان قوانین کی روشنی میں ذمہ داروں کو سزا دی جائے۔ عبدالقادر نے کہا کہ اس قانون میں ذمہ دار کو ہر حال سزا دینے کے ساتھ ایک اور شق شامل کی جانی چاہیے کہ وہ کسی بھی صورت عدالت کا دروازہ نہ کھٹکھٹا سکے اور اس حوالے سے بنائے جانے والے قانون میں بورڈ کے سربراہان بھی تبدیلی نہیں کرسکیں۔