دریائے سوات کابل اور خیالی میں درمیانے درجے کا سیلاب دریا کنارے آباد لوگوں کی نقل مکانی شروع

چارسدہ میں شوبڑا اور منظورے، نوشہرہ میں کیمپ کورونہ اور مومین گڑھی کے مکینوں نے نقل مکانی شروع کر دی۔

پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق دریائے سوات سے 85ہزار کیوسک کا ریلا دریائے خیالی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ فوٹو: فائل

مالاکنڈ ڈویژن میں موسلا دھار بارشوں کے باعث پشاور، نوشہرہ اور چارسدہ میں ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے، دریائےسوات، خیالی اورکابل میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور دریا کنارے آباد بستیوں سے لوگوں کی نقل مکانی شروع کرا دی گئی ہے۔

پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق دریائے سوات سے 85ہزار کیوسک کا ریلا دریائے خیالی کی طرف بڑھ رہا ہے، دریائے کابل میں بھی پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور پانی کی سطح ایک لاکھ 7 ہزار کیوسک تک پہنچ گئی۔ چارسدہ میں شوبڑا اور منظورے، نوشہرہ میں کیمپ کورونہ اور مومین گڑھی کے مکینوں نے سیلاب کے خدشے کے باعث نقل مکانی شروع کر دی ہے۔ کمشنر پشاور کے مطابق متاثرین کے رہنے کے لئے سرکاری اسکولوں میں انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔


دوسری جانب ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں سیلاب کا خطرہ ٹل گیا اور پانی کی سطح بتدریج کم ہونا شروع ہو گئی ہے۔ گوجرانوالہ ریجن میں 18 گھنٹے کی مسلسل بارش کے بعد دریائے چناب میں پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی تھی، بھارت نےبھی دریائے چناب میں اکھنور کے مقام سے پانی چھوڑ دیا تھا۔ دریائے چناب میں پانی 4 لاکھ کیوسک تک پہنچ گیا تھا۔ محکمہ اریگیشن کے مطابق اس وقت پانی کی سطح سوا 3 لاکھ کیوسک ہے اور 5 لاکھ کیوسک کے بڑے سیلابی ریلے کا خطرہ ٹل چکا ہے جب کہ دریائے چناب کے کنارے آبادی کو دوسری جگہ منتقل کرنے کی ہدایت کر دی گئی۔

دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند ہونے سے لیہ کی درجنوں بستیاں اور فصلیں دریا برد ہو گئیں، لوگوں کی اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی بھی جاری ہے۔ حالیہ بارشوں سے دریائے سندھ کی سطح بلند ہونے کے بعد چشمہ بیراج سے تونسہ بیراج تک سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ کروڑ لعل عیسن سے پہاڑ پور نشیب تک درجنوں بستیاں اور تیار فصلیں زیر دریا برد ہو گئی ہیں اور علاقے میں تعمیر کئے گئے بند بھی خطرناک حد تک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور مزید علاقے متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔

نشیبی علاقوں کے دامن میں بہنے والے لالا کریک نے تباہی مچا رکھی ہے اور پل زیرآب آنے سے لیہ کا نشیبی علاقوں سے رابطہ ختم ہو گیا ہے۔ ضلعی حکومت نے 5مقامات پر ریلیف کیمپ بھی قائم کر دیئے ہیں۔
Load Next Story