لاہور کے تاریخی مجیٹھا ہال کومستقل حاجی کیمپ کے طور پراستعمال کرنے کا فیصلہ
حج سیزن سے پہلے ڈیڑھ سو سالہ قدیم عمارت کی بحالی اورآرائش وتزئین کا فیصلہ
وفاقی وزارت حج و مذہبی امور نے مجیٹھا ہال کو مستقل حاجی کیمپ کے طور پر استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
لاہور کے نولکھا چوک کے قریب واقع سکھوں کی قدیم عمارت مجیٹھا ہال کو گزشتہ بائیس برسوں سے حاجی کیمپ کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے، 19 کینال 11 مرلہ رقبے پرمشتمل یہ قدیم عمارت انتہائی خستہ ہال ہے اور سال بھرکسی کھنڈرکا منظرپیش کرتی رہتی ہے تاہم جب بھی حج کا سیزن آتا ہے یہاں رنگ و روغن اورصفائی کرکے اس عمارت کو عارضی استعمال کے قابل بنالیا جاتا ہے۔
وزارت حج و مذہبی امور اس عمارت کا کرایہ متروکہ وقف املاک بورڈ کو ادا کرتی ہے۔ 2013 میں کرائے کی عدم ادائیگی کی وجہ سے متروکہ وقف املاک بورڈ نے اس عمارت کو واپس لے لیا تھا تاہم وفاقی وزارت مذہبی امور نے 3 کروڑ 57 لاکھ روپے کی ادائیگی کردی جس کے بعد متروکہ وقف املاک بورڈ نے اس عمارت کی مرمت اور بحالی کا فیصلہ کیا تھا جس پر آج تک عمل درآمد نہیں ہوسکا ہے۔ 2013 میں ہی اس عمارت کا ماہانہ کرایہ 2 لاکھ روپے سے بڑھا کر ساڑھے 3 لاکھ روپے کردیا گیا تھا۔
متروکہ وقف املاک بورڈ کے سیکرٹری طارق وزیر خان نے ایکسپریس کو بتایا کہ وفاقی وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کی طرف سے اس عمارت کا کرایہ باقاعدگی سے ادا کیا جارہا ہے، اس عمارت کی مرمت اور بحالی کے حوالے سے آئندہ چند روز میں اجلاس ہوگا، انہوں نے بتایا کہ حج تربیتی سیشن شروع ہونے سے پہلے عمارت کی مرمت اور بحالی کا کام مکمل کرلیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق حاجی کیمپ کی موجودہ عمارت کے خستہ حال کمرے گرا کر نئے سرے سے تعمیر کی جائے گی تاہم اس کا حتمی فیصلہ آئندہ چند روز میں ہونے والے اجلاس میں ہی کیا جائے گا۔
واضع رہے کہ 2017 میں متروکہ وقف املاک بورڈکے اس وقت کے چیئرمین صدیق الفاروق نے مجیٹھاہال کی اس عمارت کو 30 سال کے لئے لیز پر دے دیا تھا جس سے محکمے کو 19 کروڑ 40 لاکھ روپے کی آمدن ہونا تھی جب کہ لیز کے کرایہ کی مد میں ہر سال 50 لاکھ روپے اضافہ ہونا تھا تاہم وفاقی کابینہ نے اس لیز کو منسوخ کردیا تھا۔
وفاقی وزارت مذہبی امور وبین المذاہب ہم آہنگی کے ترجمان عمران صدیقی نے بتایا کہ متروکہ وقف املاک بورڈ بھی وفاقی وزارت کے ماتحت ہے ، یہ کہنا غلط ہے کہ حاجی کیمپ لاہور کسی دوسرے محکمے کی عمارت میں بنایا گیا ہے، حکومت نے مجیٹھا ہال کو ہی مستقل حاجی کیمپ کے طورپراستعمال کرنے کا فیصلہ کیاہے۔حاجی کیمپ کے صحن میں بڑی کنوپی لگائی جائے گی۔
قیام پاکستان سے قبل اور بعد میں کراچی مرکز عازمین حج کا مرکزتھا اور وہاں سے ہی ملک بھرکے عازمین حج کے لیے روانہ ہوتے تھے تاہم بعد ازاں ملک کے مختلف شہروں میں حاجی کیمپ قائم کر دیئے گئے اس وقت پشاور، کوئٹہ، کراچی اور ملتان میں حاجی کیمپ بڑی بڑی عمارات میں قائم ہیں جہاں حاجیوں کو ہر قسم کی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں لیکن لاہور اس سے محروم ہے۔ کراچی کے بعد لاہور میں مختلف جگہوں پر حاجی کیمپ قائم ہوتے رہے ہیں، حاجی کیمپ اسلامیہ کالج صدر میں قائم ہوا اس کے بعد یہ جامعہ المنظور اسلامیہ صدر، اس کے بعد بادشاہی مسجد کے قریب بارہ دری اور پھر 1998 میں مجیٹھا ہال چلاگیا اور گزشتہ 22 سال سے اس جگہ چلا آ رہا ہے۔
لاہور کے نولکھا چوک کے قریب واقع سکھوں کی قدیم عمارت مجیٹھا ہال کو گزشتہ بائیس برسوں سے حاجی کیمپ کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے، 19 کینال 11 مرلہ رقبے پرمشتمل یہ قدیم عمارت انتہائی خستہ ہال ہے اور سال بھرکسی کھنڈرکا منظرپیش کرتی رہتی ہے تاہم جب بھی حج کا سیزن آتا ہے یہاں رنگ و روغن اورصفائی کرکے اس عمارت کو عارضی استعمال کے قابل بنالیا جاتا ہے۔
وزارت حج و مذہبی امور اس عمارت کا کرایہ متروکہ وقف املاک بورڈ کو ادا کرتی ہے۔ 2013 میں کرائے کی عدم ادائیگی کی وجہ سے متروکہ وقف املاک بورڈ نے اس عمارت کو واپس لے لیا تھا تاہم وفاقی وزارت مذہبی امور نے 3 کروڑ 57 لاکھ روپے کی ادائیگی کردی جس کے بعد متروکہ وقف املاک بورڈ نے اس عمارت کی مرمت اور بحالی کا فیصلہ کیا تھا جس پر آج تک عمل درآمد نہیں ہوسکا ہے۔ 2013 میں ہی اس عمارت کا ماہانہ کرایہ 2 لاکھ روپے سے بڑھا کر ساڑھے 3 لاکھ روپے کردیا گیا تھا۔
متروکہ وقف املاک بورڈ کے سیکرٹری طارق وزیر خان نے ایکسپریس کو بتایا کہ وفاقی وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کی طرف سے اس عمارت کا کرایہ باقاعدگی سے ادا کیا جارہا ہے، اس عمارت کی مرمت اور بحالی کے حوالے سے آئندہ چند روز میں اجلاس ہوگا، انہوں نے بتایا کہ حج تربیتی سیشن شروع ہونے سے پہلے عمارت کی مرمت اور بحالی کا کام مکمل کرلیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق حاجی کیمپ کی موجودہ عمارت کے خستہ حال کمرے گرا کر نئے سرے سے تعمیر کی جائے گی تاہم اس کا حتمی فیصلہ آئندہ چند روز میں ہونے والے اجلاس میں ہی کیا جائے گا۔
واضع رہے کہ 2017 میں متروکہ وقف املاک بورڈکے اس وقت کے چیئرمین صدیق الفاروق نے مجیٹھاہال کی اس عمارت کو 30 سال کے لئے لیز پر دے دیا تھا جس سے محکمے کو 19 کروڑ 40 لاکھ روپے کی آمدن ہونا تھی جب کہ لیز کے کرایہ کی مد میں ہر سال 50 لاکھ روپے اضافہ ہونا تھا تاہم وفاقی کابینہ نے اس لیز کو منسوخ کردیا تھا۔
وفاقی وزارت مذہبی امور وبین المذاہب ہم آہنگی کے ترجمان عمران صدیقی نے بتایا کہ متروکہ وقف املاک بورڈ بھی وفاقی وزارت کے ماتحت ہے ، یہ کہنا غلط ہے کہ حاجی کیمپ لاہور کسی دوسرے محکمے کی عمارت میں بنایا گیا ہے، حکومت نے مجیٹھا ہال کو ہی مستقل حاجی کیمپ کے طورپراستعمال کرنے کا فیصلہ کیاہے۔حاجی کیمپ کے صحن میں بڑی کنوپی لگائی جائے گی۔
قیام پاکستان سے قبل اور بعد میں کراچی مرکز عازمین حج کا مرکزتھا اور وہاں سے ہی ملک بھرکے عازمین حج کے لیے روانہ ہوتے تھے تاہم بعد ازاں ملک کے مختلف شہروں میں حاجی کیمپ قائم کر دیئے گئے اس وقت پشاور، کوئٹہ، کراچی اور ملتان میں حاجی کیمپ بڑی بڑی عمارات میں قائم ہیں جہاں حاجیوں کو ہر قسم کی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں لیکن لاہور اس سے محروم ہے۔ کراچی کے بعد لاہور میں مختلف جگہوں پر حاجی کیمپ قائم ہوتے رہے ہیں، حاجی کیمپ اسلامیہ کالج صدر میں قائم ہوا اس کے بعد یہ جامعہ المنظور اسلامیہ صدر، اس کے بعد بادشاہی مسجد کے قریب بارہ دری اور پھر 1998 میں مجیٹھا ہال چلاگیا اور گزشتہ 22 سال سے اس جگہ چلا آ رہا ہے۔