کوئٹہ وزیر اعلیٰ نے مسلح بلوچ تنظیموں کو مذاکرات کی دعوت دیدی

یہ 60 کی دہائی نہیں اکیسویں صدی ہے،تشددکے بجائے مسائل افہام وتفہیم کے ذریعے حل کرنا ہوگا، ڈاکٹر عبدالمالک

دہشتگردی کے چیلنج سے نمٹنا اکیلے حکومت اور سیکیورٹی اداروںکے بس کی بات نہیں، مشترکہ جہدوجہد کرنا ہوگی، یوم آزادی پرخطاب فوٹو: فائل

SIALKOT:
وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ مذہبی جماعتوں اور بلوچ مسلح تنظیموںکو مفاہمت کاعمل شروع کرنے کیلئے مذاکرات کی میز پرآنے کی دعوت دی ہے۔

انھوں نے کہا یہ 60 کی دہائی نہیں اکیسویں صدی ہے جو قلم و جمہوری اقدارکی صدی ہے، طاقت اور تشددکے استعمال کے بجائے ہمیں معاملات و مسائل کو افہام و تفہیم کے ذریعے حل کرنے کیلیے مل بیٹھنا ہوگا ۔ یوم آزادی کے موقع پربلوچستان اسمبلی سیکریٹریٹ میں پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے ملکی سلامتی اور امن و استحکام کیلیے قومی یکجہتی کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہاکہ وطن عزیزکو دہشتگردی کا چیلنج درپیش ہے جس سے نمٹنا اکیلے حکومت اور سکیورٹی اداروں کے بس کی بات نہیں۔ انھوں نے کہا دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے ہمیں یکمشت ہوکر مشترکہ جدوجہد کرنا ہوگی ، ملک کو درپیش چیلنجز سے نکالنے کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔




انہوں نے بلوچستان میں امن و امان کے مخصوص حالات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد عناصر عوام اور سکیورٹی اداروںکو یرغمال بنانا چاہتے ہیں لیکن میں انہیں واضح پیغام دینا چاہتا ہوںکہ ہم عوام کو یرغمال نہیں ہونے دیںگے۔انہوں نے کہامیں یہ بات وثوق سے کہتا ہوںکہ ہمارے دور اقتدار میں سیاسی کارکنوں کے اغواء اور لاشوں کے ملنے کے واقعات ختم تو نہیں ہوئے لیکن ان میں واضح حد تک کمی واقع ضرور ہوئی ہے ۔دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کوئٹہ میں فرنٹیئرکور بلوچستان کی جانب سے تعمیرکیے گئے جدید ترین اسپتال کا افتتاح کیا۔ یہ اسپتال 6ایکڑ پر مشتمل ہے اور اس پر90کروڑ روپے سے زائد لاگت آئی ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story