کراچی حیدرآباد سپر ہائی وے کو 6 رویہ موٹر وے بنانے کا فیصلہ
136 کلومیٹر طویل شاہراہ پر 13ارب روپے لاگت آئیگی، کراچی بندرگاہ اور پورٹ قاسم کا باہمی رابطہ آسان ہوجائے گا
نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی بنیاد پر4 رویہ کراچی حیدرآباد سپر ہائی وے کو 6 رویہ موٹروے ایم نائن میں تبدیلی کرنیکا فیصلہ کرلیا۔
اس منصوبے کی تکمیل سے کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم کا باہمی رابطہ سہل ہو جائے گا، این ایچ اے کے مطابق اس شاہراہ کو4سے 6 رویہ کر نے سے کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم کی افادیت میں اضافہ ہو گا اور بہترین سفری سہولتیں بھی میسر آئیں گی۔136 کلومیٹر طویل یہ شاہراہ 13ارب روپے کی لاگت سے مکمل کی جائے گی۔
اس سلسلے میں این ایچ اے نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی بنیاد پر منصوبے کیلیے اظہار دلچسپی کا نوٹس بھی مشتہرکر دیاہے۔یہ اہم منصوبہ ملکی و غیرملکی معروف پرائیویٹ انٹر پرنیوز، جوائنٹ ونچر اورکنسورشیم سے پروجیکٹ مکمل کر نے کیلیے ای او آئی طلب کیے ہیں۔اس منصوبے کا تخمینہ لاگت (بشمول ایسکلیشن کنسلٹینسی ، زمین کا حصول، یوٹیلٹیزکی دوسری جگہ منتقلی، سروس ایریاز، ویٹ اسٹیشنز اور ٹول پلازہ وغیرہ 2009ء کے مطابق13ارب روپے ہے جہاں سے سالانہ اوسط روزانہ ٹریفک21,000سے زائد ہے۔
اس منصوبے کی تکمیل سے کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم کا باہمی رابطہ سہل ہو جائے گا، این ایچ اے کے مطابق اس شاہراہ کو4سے 6 رویہ کر نے سے کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم کی افادیت میں اضافہ ہو گا اور بہترین سفری سہولتیں بھی میسر آئیں گی۔136 کلومیٹر طویل یہ شاہراہ 13ارب روپے کی لاگت سے مکمل کی جائے گی۔
اس سلسلے میں این ایچ اے نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی بنیاد پر منصوبے کیلیے اظہار دلچسپی کا نوٹس بھی مشتہرکر دیاہے۔یہ اہم منصوبہ ملکی و غیرملکی معروف پرائیویٹ انٹر پرنیوز، جوائنٹ ونچر اورکنسورشیم سے پروجیکٹ مکمل کر نے کیلیے ای او آئی طلب کیے ہیں۔اس منصوبے کا تخمینہ لاگت (بشمول ایسکلیشن کنسلٹینسی ، زمین کا حصول، یوٹیلٹیزکی دوسری جگہ منتقلی، سروس ایریاز، ویٹ اسٹیشنز اور ٹول پلازہ وغیرہ 2009ء کے مطابق13ارب روپے ہے جہاں سے سالانہ اوسط روزانہ ٹریفک21,000سے زائد ہے۔