بھارتی جیل میں بدترین تشدد سے شہید پاکستانی ماہی گیر کراچی میں سپرد خاک
حکومت پاکستان سے اپیل ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنا کر اس واقعے کی تحقیقات کروائی جائے، چیئر مین فشر فوک فورم
ISLAMABAD:
بھارتی جیل میں بدترین تشدد کا نشانہ بناکر قتل کیے جانے والے پاکستانی ماہی گیر نورالامین کو سپرد خاک کردیا گیا۔
بھارتی جیل میں بدترین تشدد سے شہید ہونے والے پاکستانی ماہی گیر نورالامین کی نماز جنازہ ابراہیم حیدری سے متصل گلشن اتحاد فٹبال گراؤنڈ میں ادا کی گئی انہیں قومی پرچم میں لپیٹا گیا تھا جب کہ نماز جنازہ میں سماجی رہنما انصار برنی، فشر فوک فورم کے چیئرمین محمد علی شاہ، اہل محلہ اور ماہی گیروں کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی، نماز جنازہ کے بعد انہیں ابراہیم حیدری کے ہی قریب علی اکبر شاہ قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔
اس موقع پر چیئر مین فشر فوک فورم محمد علی شاہ نے کہا کہ بھارت کی مختلف جیلوں میں 150 پاکستان ماہی گیر قید ہیں، مگر اب تک بھارتی حکومت کی جانب سے صرف 98 پاکستانی ماہی گیروں کی تصدیق کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے، دونوں ممالک کے درمیان ایک جوڈیشنل کمیٹی بنی ہوئی ہے، پاکستان نے 2013 سے جوڈیشنل کمیٹی کے لئے اپنے 4 ججز نامزد نہیں کیے، لہذا حکومت پاکستان سے اپیل ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنا کر اس واقعے کی تحقیقات کروائی جائے۔
سماجی رہنما انصار برنی کا کہنا تھا کہ بھارت پریشان ہو کر قید میں موجود پاکستانیوں کو نقصان پہنچا رہا ہے، ایک ماہ میں 3 پاکستانیوں کو بھارت میں شہید کیا گیا، اطلاع ملی ہے کہ ایک اور ماہی گیر بھارت میں شہید کردیا گیا ہے، بھارت کو بات سمجھ نہیں آرہی ہے، کیا سمندر میں آپ کوئی دیوار بنا سکتے ہو تو بنا دو، حالات اچھے نظر نہیں آرہے۔
واضح رہے نورالامین کو 30 ستمبر 2017 کو سمندری حدود کی خلاف ورزی پر بھارتی حکام نے گرفتار کیا تھا، دو سال اس نے جیل حکام اور بھارتی قیدیوں کے بدترین ظلم کو برداشت کیا اور 26 مارچ 2019 کو انہیں تشدد کرکے شہید کردیا گیا۔
بھارتی جیل میں بدترین تشدد کا نشانہ بناکر قتل کیے جانے والے پاکستانی ماہی گیر نورالامین کو سپرد خاک کردیا گیا۔
بھارتی جیل میں بدترین تشدد سے شہید ہونے والے پاکستانی ماہی گیر نورالامین کی نماز جنازہ ابراہیم حیدری سے متصل گلشن اتحاد فٹبال گراؤنڈ میں ادا کی گئی انہیں قومی پرچم میں لپیٹا گیا تھا جب کہ نماز جنازہ میں سماجی رہنما انصار برنی، فشر فوک فورم کے چیئرمین محمد علی شاہ، اہل محلہ اور ماہی گیروں کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی، نماز جنازہ کے بعد انہیں ابراہیم حیدری کے ہی قریب علی اکبر شاہ قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔
اس موقع پر چیئر مین فشر فوک فورم محمد علی شاہ نے کہا کہ بھارت کی مختلف جیلوں میں 150 پاکستان ماہی گیر قید ہیں، مگر اب تک بھارتی حکومت کی جانب سے صرف 98 پاکستانی ماہی گیروں کی تصدیق کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے، دونوں ممالک کے درمیان ایک جوڈیشنل کمیٹی بنی ہوئی ہے، پاکستان نے 2013 سے جوڈیشنل کمیٹی کے لئے اپنے 4 ججز نامزد نہیں کیے، لہذا حکومت پاکستان سے اپیل ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنا کر اس واقعے کی تحقیقات کروائی جائے۔
سماجی رہنما انصار برنی کا کہنا تھا کہ بھارت پریشان ہو کر قید میں موجود پاکستانیوں کو نقصان پہنچا رہا ہے، ایک ماہ میں 3 پاکستانیوں کو بھارت میں شہید کیا گیا، اطلاع ملی ہے کہ ایک اور ماہی گیر بھارت میں شہید کردیا گیا ہے، بھارت کو بات سمجھ نہیں آرہی ہے، کیا سمندر میں آپ کوئی دیوار بنا سکتے ہو تو بنا دو، حالات اچھے نظر نہیں آرہے۔
واضح رہے نورالامین کو 30 ستمبر 2017 کو سمندری حدود کی خلاف ورزی پر بھارتی حکام نے گرفتار کیا تھا، دو سال اس نے جیل حکام اور بھارتی قیدیوں کے بدترین ظلم کو برداشت کیا اور 26 مارچ 2019 کو انہیں تشدد کرکے شہید کردیا گیا۔