ڈرون حملے میں جلال حقانی کا بیٹا بدر الدین مارا گیا نیو یارک ٹائمز
کنڑحملے میں مرنیوالے12افراد میں ملادادکا نائب شاکربھی شامل،بدلہ لیںگے،تحریک طالبان
امریکی اخبارنیویارک ٹائمز نے حقانی نیٹ ورک کے سربراہ جلال الدین حقانی کے بیٹے اورسراج الدین حقانی کے بھائی بدرالدین حقانی کی شمالی وزیرستان میں ہونیوالے ڈرون حملے میں ہلاکت کادعویٰ کیاہے تاہم حقانی نیٹ ورک کے ترجمان نے بدر الدین کی ہلاکت کی تردید کی ہے۔
دوسری جانب نیٹوافواج نے کہا ہے کہ جمعے کو افغانستان کے صوبہ کنڑ میں کیے گئے 2 فضائی حملوںمیںتحریک طالبان باجوڑایجنسی کاسربراہ ملاداد اللہ 12 ساتھیوںسمیت ماراگیاہے،طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے ملاداداللہ کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔ امریکی اخبارنیویارک ٹائمز نے انٹیلی جنس حکام کے حوالے سے خبردی ہے کہ شمالی وزیرستان میں حالیہ ڈرون حملوں میں حقانی نیٹ ورک کے اہم کمانڈر بدرالدین حقانی کی ہلاکت کی اطلاعات ملی ہیں۔
اخبار کے مطابق سینئر امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وہ ابھی تصدیق کے مراحل سے گزر رہے ہیں، بی بی سی کے مطابق بدرالدین حقانی کے رشتے دار نے تصدیق کی ہے کہ وہ منگل کو شمالی وزیرستان میں ڈرون حملے میںہلاک ہوگئے ہیں، بدرالدین حقانی نیٹ ورک کا اہم کمانڈر اور مالی امور کا نگران تھا،حقانی نیٹ ورک کے ترجمان نے اس اطلاع کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے میں دوسرے گروپ کے طالبان مارے گئے ہیں،پاکستانی حکام نے بھی بدرالدین کی ہلاکت کی تصدیق نہیںکی ہے۔
ادھراے ایف پی کے مطابق نیٹو فوج کے بیان میںکہاگیا ہے کہ جمعے کوکنڑمیں دومختلف فضائی حملے کیے گئے ،دونوںحملوں میں جمال کے نام سے مشہور داد اللہ اپنے 12 ساتھیوں سمیت مارا گیا ہے جو افغانستان میں مقامی اور غیرملکی فوجیوں پر حملوں میں ملوث تھا ، شیگال ضلع کے پولیس سربراہ نے بھی اس تصدیق کی ہے کہ مارے جانے والوں کا تعلق پاکستانی طالبان سے تھا، رائٹرز کے مطابق طالبان کے ایک رہنما نے بتایا کہ ملا داد اللہ پر حملہ اس وقت کیا گیا جب وہ شیگال ڈیرہ میں واقع ایک مکان میں اپنے 12 محافظوں کیساتھ موجود تھا، ہلاک شدگان میں ملاداد اللہ کا نائب شاکر بھی شامل ہے۔
ادھرکالعدم تحریک طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے بی بی سی سے گفتگو میں تصدیق کی کہ ملاداد اللہ کنڑ میں اتحادی افواج کے حملے میں 12 ساتھیوں سمیت ہلاک ہوگئے ہیں، ان کی ہلاکت کا بدلہ ضرور لیا جائے گا، ترجمان نے بتایا کہ مولوی ابوبکر کو تحریک طالبان باجوڑ ایجنسی کا قائم مقام امیر مقرر کیا گیا ہے ، ملاداد اللہ کا اصل نام جمال سید تھا اور انھوں نے 2010 میں باجوڑ میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران ساتھیوں سمیت فرار ہوکر کنڑ میں پناہ لے لی تھی،انھیں مولوی فقیر کے بعد طالبان باجوڑ ایجنسی کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
دوسری جانب نیٹوافواج نے کہا ہے کہ جمعے کو افغانستان کے صوبہ کنڑ میں کیے گئے 2 فضائی حملوںمیںتحریک طالبان باجوڑایجنسی کاسربراہ ملاداد اللہ 12 ساتھیوںسمیت ماراگیاہے،طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے ملاداداللہ کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔ امریکی اخبارنیویارک ٹائمز نے انٹیلی جنس حکام کے حوالے سے خبردی ہے کہ شمالی وزیرستان میں حالیہ ڈرون حملوں میں حقانی نیٹ ورک کے اہم کمانڈر بدرالدین حقانی کی ہلاکت کی اطلاعات ملی ہیں۔
اخبار کے مطابق سینئر امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وہ ابھی تصدیق کے مراحل سے گزر رہے ہیں، بی بی سی کے مطابق بدرالدین حقانی کے رشتے دار نے تصدیق کی ہے کہ وہ منگل کو شمالی وزیرستان میں ڈرون حملے میںہلاک ہوگئے ہیں، بدرالدین حقانی نیٹ ورک کا اہم کمانڈر اور مالی امور کا نگران تھا،حقانی نیٹ ورک کے ترجمان نے اس اطلاع کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے میں دوسرے گروپ کے طالبان مارے گئے ہیں،پاکستانی حکام نے بھی بدرالدین کی ہلاکت کی تصدیق نہیںکی ہے۔
ادھراے ایف پی کے مطابق نیٹو فوج کے بیان میںکہاگیا ہے کہ جمعے کوکنڑمیں دومختلف فضائی حملے کیے گئے ،دونوںحملوں میں جمال کے نام سے مشہور داد اللہ اپنے 12 ساتھیوں سمیت مارا گیا ہے جو افغانستان میں مقامی اور غیرملکی فوجیوں پر حملوں میں ملوث تھا ، شیگال ضلع کے پولیس سربراہ نے بھی اس تصدیق کی ہے کہ مارے جانے والوں کا تعلق پاکستانی طالبان سے تھا، رائٹرز کے مطابق طالبان کے ایک رہنما نے بتایا کہ ملا داد اللہ پر حملہ اس وقت کیا گیا جب وہ شیگال ڈیرہ میں واقع ایک مکان میں اپنے 12 محافظوں کیساتھ موجود تھا، ہلاک شدگان میں ملاداد اللہ کا نائب شاکر بھی شامل ہے۔
ادھرکالعدم تحریک طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے بی بی سی سے گفتگو میں تصدیق کی کہ ملاداد اللہ کنڑ میں اتحادی افواج کے حملے میں 12 ساتھیوں سمیت ہلاک ہوگئے ہیں، ان کی ہلاکت کا بدلہ ضرور لیا جائے گا، ترجمان نے بتایا کہ مولوی ابوبکر کو تحریک طالبان باجوڑ ایجنسی کا قائم مقام امیر مقرر کیا گیا ہے ، ملاداد اللہ کا اصل نام جمال سید تھا اور انھوں نے 2010 میں باجوڑ میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران ساتھیوں سمیت فرار ہوکر کنڑ میں پناہ لے لی تھی،انھیں مولوی فقیر کے بعد طالبان باجوڑ ایجنسی کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔