کاٹن مارکیٹ میں خریداری کے رجحان میں تیزی روئی کی قیمتیں بڑھ گئیں

سندھ ،پنجاب میں روئی 7200 تا 9000،پھٹی 3200 تا3600،اسپاٹ ریٹ100 روپے اضافے سے 8700 روپے من رہے

روپے کے نسبت ڈالر کی قدرمیں اضافے سے متاثر ہوکر ٹیکسٹائل ملز روئی کی خریداری کو ترجیح دے رہے ہیں،نسیم عثمان۔ فوٹو: اے پی پی

مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی خریداری سرگرمیوں میں اضافے کے باعث روئی کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان غالب رہا۔

کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چئیرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ روپے کے نسبت ڈالر کی قدرمیں اضافے سے متاثر ہوکر ٹیکسٹائل ملز مقامی مارکیٹ سے روئی کی خریداری کو ترجیح دے رہے ہیں۔

علاوہ ازیں پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی جاری کردہ کپاس کی پیداوار کی رپورٹ کے مطابق فی الحال جنرز کے پاس روئی کی صرف 8 لاکھ گانٹھوں کا اسٹاک بچ گیا ہے جس میں اچھی کوالٹی کی روئی کی مقدارنصف ہوگی۔

پی سی جی ایکی رپورٹ کے مطابق یکم اپریل تک ملک میں کپاس کی پیداوار ایک کروڑ 7 لاکھ 7 ہزار گانٹھوں کی ہوئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کی پیداوار سے 6.9 فیصد کم ہے۔ بین الاقوامی کپاس مارکیٹوں میں مجموعی طور پر تیزی کا عنصر رہا۔

یوایس ڈی ایکی ہفتہ وار رپورٹ میں گزشتہ ہفتہ کے نسبت روئی کی برآمد میں 47 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کیزیر اثرنیویارک کاٹن کے بھاؤ میں اضافہ رہا جبکہ بھارت میں روئی کی قیمت میں گزشتہ ہفتے کے دوران فی کینڈی 356 کلو کے بھاؤ میں تقریبا 1500 روپے کا نمایاں اضافہ ہوا۔چین میں کاٹن مارکیٹ نسبتامستحکم رہی۔


چین اور امریکا کے اقتصادی تنازعہ حل ہونے کی خبریں گردش کررہی ہے اگر تنازع حل ہو جائے گا تو امید کی جا رہی ہے چین امریکا اور ساری دنیا کی معیشت پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ کاٹن اورٹیکسٹائل مصنوعات کی مانگ اورقیمت میں اضافہ ہو سکے گا۔

دریں اثناء صوبہ سندھ کے زریں علاقوں اور صوبہ پنجاب میں ملتان ڈیویڑن میں کپاس کی بوائی شروع ہوچکی ہے کپاس کی پیداوار سے منسلک تمام ادارے آئندہ سیزن میں کپاس کی پیداوار بڑھانے میں سرگرم عمل ہے کیونکہ وزیراعظم عمران خان نے خود دلچسپی لے کر کپاس کی پیداوار بڑھا کرایک کروڑ 50 لاکھ گانٹھوں کا عزم کیا ہوا ہے جس کے باعث تمام سیکٹر دلچسپی سے کام کر رہے ہیں کیونکہ پانی بھی وافر مقدار میں دستیاب ہے جبکہ سرٹیفائیڈ بیج بھی فراہم کیے جا رہے ہیں رقبہ میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے حکومت کھاد اور بیچ بھی رعایتی قیمت پر فراہم کر رہی ہے بیرون ممالک سے ایک لاکھ ٹن کھاد بھی درآمد کی جا رہی ہے۔

پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین میاں محمد محمود احمد نے بتایا کہ بدھ کے روز اسلام آباد میں اجلاس طلب کیا گیا تھا جس میں اپٹما کے نمائندے بھی موجود تھے اجلاس میں آئندہ سیزن کی کاٹن پالیسی کے متعلق حکمت عملی کرنے کیلیے مشورے اور تجاویز پیش کی گئی۔

میاں محمد محمود احمد نے بتایا کہ انہوں نے کپاس کی فصل بڑھانے کیلیے کاشتکاروں کو مراعات دینے اور پھٹی کا کم سے کم دام فی 40کلو 3600 روپے کیا جائے۔

 
Load Next Story