اقتصادی ترقی اور نوجوان نسل
یہی وجہ ہے کہ فوربز میگزین میں 30 سال اور اس سے کم عمر نوجوانوں کے تذکرے میں پاکستانیوں کی ایک محدود تعداد بھی شامل کر لی گئی ہے۔ پاکستان میں ایسے نوجوانوں کی صلاحیتوں پر کوئی خاص توجہ نہیں دی جاتی جب کہ ترقی یافتہ ممالک کی ترقی کا اصل راز اس میں پنہاں ہے کہ وہاں صلاحیتوں والے نوخیز بچوں اوربچیوں کو چن کر انھیں بلندیوں تک پہنچانے کا باقاعدہ سرکاری طور پر اہتمام کیا جاتا ہے۔ ہمارے مادر وطن کے ارباب بست وکشاد کو اس پہلو پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے تا کہ ہمارا ملک بھی عالمی تعمیر و ترقی کی دوڑ میں شامل ہو سکے۔
ہونہار نوجوانوں کو مواقع دینے کی ضرورت ہوتی ہے نا کہ انھیں بددل کیا جائے جس کا پاکستان میں زیادہ رواج نظر آتا ہے لیکن مشکل حالات کے باوجود بھی جو لوگ اپنی منزل کو پا لیتے ہیں وہ یقینا تعریف کے مستحق ہیں۔ ایسے لوگوں کی تعداد بھی کم نہیں جو اپنی فطری صلاحیتوں سے عروج کی طرف گامزن ہوتے ہیں مگر ان کی راہ میں ان کے حاسد خوا مخواہ کے روڑے اٹکا دیتے ہیں۔ہمارا ملک ان ممالک میں شامل ہے جہاں کی دو تہائی آبادی 35 سال سے کم عمر لوگوں پر مشتمل ہے۔ ہماری حکومت کو چاہیے کہ وہ نوجوان نسل کی ترقی کے لیے باقاعدہ قانون سازی کرے ۔