مصر ہلاکتوں کی تعداد578 ہوگئی پاکستان سمیت عالمی برادری کی مذمت قومی و پنجاب اسمبلی میں قراردادیں منظور
اخوان المسلمون کے مظاہرے، قاہرہ میں سرکاری عمارت نذرآتش کردی گئی،حملوں میں2اہلکارہلاک،مرسی کی نظربندی میں مزیدتوسیع
SUKKUR:
مصرمیں سیکیورٹی فورسزکی کارروائی کے دوران معزول صدرمحمدمرسی کے حامیوںکی ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر578ہو گئی جبکہ اخوان المسلمین نے پھر مظاہرے کیے ہیں۔
عبوری حکومت کی جانب سے جاری کے گئے اعداد و شمار کے مطابق 137 افرادمسجد رابعہ العدویہ کے قریب،نہداسکوئرمیں 57 ، ہیلوان میں 29 اور 198 افراددوسرے صوبوں میں ہلاک ہوئے جبکہ ساڑھے 3 ہزارسے زائدافراد زخمی ہوئے۔آئی این پی کے مطابق برطانوی میڈیانے دعویٰ کیاہے کہ مصری فوج نے ہلاکتوں کو چھپانے کے لیے لاشوںکوجلا دیا،مصری فوج اورپولیس نے رابعہ العدویہ فیلڈاسپتال نذر آتش کر دیاجبکہ آپریشن کے دوران 3سو سے زائد خواتین اور بچے خیموں میں زندہ جل گئے،ہلاکتوں کی اصل تعداد2600سے زائد ہے جبکہ 10 ہزارزخمی ہیں۔
ادھر بی بی سی کے مطابق محمدمرسی کے سیکڑوں حامیوں نے قاہرہ میں سرکاری عمارت پر دھاوا بول دیااور آگ لگا دی جبکہ سکندریہ میں بھی مظاہرہ کیاگیا۔ حکام کا کہناہے کہ اخوان المسلمون کے حامیوں نے صوبہ العریش اوراسیوط میں پولیس کلب اورتھانے پر حملے کرکے دو پولیس اہلکاروں کو قتل کردیا، علاوہ ازیں انتظامیہ نے صدرمرسی کی نظربندی میں مزید30روز کی توسیع کردی، دوسری جانب اخوان المسلمون نے پھر اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ پرامن سیاسی جدوجہد جاری رہے گی، امریکی وزیردفاع جان کیری نے کہا کہ پرتشدد کارروائی قابلِ مذمت ہے جن سے مفاہمت کی کوششوں کوشدید دھچکا لگا ہے اور مسئلے کا سیاسی حل اب مزیدمشکل ہوگیاہے۔اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہاکہ یہ قابلِ افسوس ہے کہ مصری حکام نے بات چیت پرطاقت کے استعمال کو ترجیح دی۔
پاکستان نے مصری سیکیورٹی فورسزکی طرف سے نہتے شہریوں کیخلاف طاقت کے استعمال پرمایوسی اورگہری تشویش کااظہارکیاہے۔دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہاگیاہے کہ المناک واقعات جمہوریت کی بحالی کے حوالے سے ایک بڑادھچکہ ہیں،پاکستان مصر میں صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور تمام فریقین پر زور دیتاہے کہ وہ ضبط و تحمل کا مظاہرہ کریں اورعوام کے انسانی حقوق کا احترام کریں،سیاسی قیدیوں کو رہا کیے جاناچاہیے۔
تاکہ تمام فریقین کے مابین بات چیت کے ذریعے قانونی اور آئینی امور کے حل کو یقینی بنایا جا سکے اور جتنی جلد ممکن ہوجمہوری ادارے کامیابی سے بحال ہوں۔دریں اثنا قومی اسمبلی نے مصر میں مرسی حکومت کی معزولی کے بعدفسادات پر گہری تشویش کااظہار کرتے ہوئے متفقہ قرارداد کی منظوری دی ہے۔قرارداد میں کہاگیاہے کہ مصری حکومت پرتشدد کارروائیوں سے گریز کرے اور مصر میں عوام کی منتخب جمہوری حکومت کی بحالی کے لیے تمام جماعتوں سے آئین اورقانون کے مطابق مذاکرات کرے، این این آئی کے مطابق پنجاب اسمبلی میں بھی قراردادمتفقہ طو رپر منظور کی گئی جس میں محمدمرسی کی حکومت کے خاتمے اوراس کی بحالی کیلیے احتجاج کرنے والوں پر فوج کے تشدداورقتل عام کی شدیدمذمت کی گئی۔
مصرمیں سیکیورٹی فورسزکی کارروائی کے دوران معزول صدرمحمدمرسی کے حامیوںکی ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر578ہو گئی جبکہ اخوان المسلمین نے پھر مظاہرے کیے ہیں۔
عبوری حکومت کی جانب سے جاری کے گئے اعداد و شمار کے مطابق 137 افرادمسجد رابعہ العدویہ کے قریب،نہداسکوئرمیں 57 ، ہیلوان میں 29 اور 198 افراددوسرے صوبوں میں ہلاک ہوئے جبکہ ساڑھے 3 ہزارسے زائدافراد زخمی ہوئے۔آئی این پی کے مطابق برطانوی میڈیانے دعویٰ کیاہے کہ مصری فوج نے ہلاکتوں کو چھپانے کے لیے لاشوںکوجلا دیا،مصری فوج اورپولیس نے رابعہ العدویہ فیلڈاسپتال نذر آتش کر دیاجبکہ آپریشن کے دوران 3سو سے زائد خواتین اور بچے خیموں میں زندہ جل گئے،ہلاکتوں کی اصل تعداد2600سے زائد ہے جبکہ 10 ہزارزخمی ہیں۔
ادھر بی بی سی کے مطابق محمدمرسی کے سیکڑوں حامیوں نے قاہرہ میں سرکاری عمارت پر دھاوا بول دیااور آگ لگا دی جبکہ سکندریہ میں بھی مظاہرہ کیاگیا۔ حکام کا کہناہے کہ اخوان المسلمون کے حامیوں نے صوبہ العریش اوراسیوط میں پولیس کلب اورتھانے پر حملے کرکے دو پولیس اہلکاروں کو قتل کردیا، علاوہ ازیں انتظامیہ نے صدرمرسی کی نظربندی میں مزید30روز کی توسیع کردی، دوسری جانب اخوان المسلمون نے پھر اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ پرامن سیاسی جدوجہد جاری رہے گی، امریکی وزیردفاع جان کیری نے کہا کہ پرتشدد کارروائی قابلِ مذمت ہے جن سے مفاہمت کی کوششوں کوشدید دھچکا لگا ہے اور مسئلے کا سیاسی حل اب مزیدمشکل ہوگیاہے۔اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہاکہ یہ قابلِ افسوس ہے کہ مصری حکام نے بات چیت پرطاقت کے استعمال کو ترجیح دی۔
پاکستان نے مصری سیکیورٹی فورسزکی طرف سے نہتے شہریوں کیخلاف طاقت کے استعمال پرمایوسی اورگہری تشویش کااظہارکیاہے۔دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہاگیاہے کہ المناک واقعات جمہوریت کی بحالی کے حوالے سے ایک بڑادھچکہ ہیں،پاکستان مصر میں صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور تمام فریقین پر زور دیتاہے کہ وہ ضبط و تحمل کا مظاہرہ کریں اورعوام کے انسانی حقوق کا احترام کریں،سیاسی قیدیوں کو رہا کیے جاناچاہیے۔
تاکہ تمام فریقین کے مابین بات چیت کے ذریعے قانونی اور آئینی امور کے حل کو یقینی بنایا جا سکے اور جتنی جلد ممکن ہوجمہوری ادارے کامیابی سے بحال ہوں۔دریں اثنا قومی اسمبلی نے مصر میں مرسی حکومت کی معزولی کے بعدفسادات پر گہری تشویش کااظہار کرتے ہوئے متفقہ قرارداد کی منظوری دی ہے۔قرارداد میں کہاگیاہے کہ مصری حکومت پرتشدد کارروائیوں سے گریز کرے اور مصر میں عوام کی منتخب جمہوری حکومت کی بحالی کے لیے تمام جماعتوں سے آئین اورقانون کے مطابق مذاکرات کرے، این این آئی کے مطابق پنجاب اسمبلی میں بھی قراردادمتفقہ طو رپر منظور کی گئی جس میں محمدمرسی کی حکومت کے خاتمے اوراس کی بحالی کیلیے احتجاج کرنے والوں پر فوج کے تشدداورقتل عام کی شدیدمذمت کی گئی۔