مصر میں مظاہرین پر سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ 70 سے زائد افراد ہلاک
'یوم غضب'کے حوالے سے مصر کے مختلف شہروں بشمول قاہرہ ، اسکندریہ اور دمیات میں مظاہرے کئے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں۔
مصر میں فوج مخالف مظاہروں میں شریک برطرف صدر محمد مرسی کے حامیوں پر فوج اور سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے فائرنگ کی گئی جس میں 70سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
اخوان المسلمون کی جانب سے جمعہ کو 'یوم غضب' کے حوالے سے مصر کے مختلف شہروں بشمول قاہرہ ، اسکندریہ اور دمیات میں مظاہرے کئے گئے اور احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں، مظاہرین نے عبوری حکومت اور فوج کے سربراہ جنرل السیسی کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور معزول صدر محمد مرسی کی بحالی کا مطالبہ کیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سب سے زیادہ ہلاکتیں مصر کے دار الحکومت قاہرہ میں ہوئیں جہاں پر سیکیورٹی فورسز کی جانب سے محمد مرسی کے حامیوں پر مختلف سمتوں سے جدید اسلحے کی مدد سے شدید فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں 50افراد ہلاک ہو گئے جب کہ مصر کے دوسرے شہروں میں بھی 20 کے قریب ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔ دوسری جانب مصر کی عبوری حکومت کی جانب سے شورش زدہ شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما نے مصر میں انسانی ہلاکتوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان حالات میں قاہرہ کے ساتھ تعاون جاری نھیں رکھ سکتے، انہوں نے کہا کہ امریکا آئندہ ماہ مصر کے ساتھ ہونے والی فوجی مشقیں نہیں کرے گا اور ساتھ ہی مصر کی 1.55 بلین ڈالر سالانہ امداد بھی روکنے کا اعلان کیا۔
ادھر مغربی ممالک کی جانب سے فوج کی سرپرستی میں قائم ہونے والی عبوری حکومت کو خبر دار کیا گیا ہے کہ وہ اپنی حدود سے تجاوز کرنے سے باز رہے جب کہ جرمنی کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ مصر کے ساتھ اپنے تعلقات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ دوسری جانب سعودی عرب، کویت اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے مصر کے لئے 12 بلین امریکی ڈالر امداد کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ سعودی عرب کے فرمانواہ شاہ عبداللہ کا کہنا ہے کہ ان کا ملک دہشتگردی کے خلاف مصر کے ساتھ ہے، عرب دنیا مصر کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں کے خلاف اکھٹے کھڑی ہو۔
واضح رہے کہ دو دن قبل معزول صدر محمد مرسی کے حامیوں کے کیمپوں پر فوج کی کاروائیوں میں 638 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں جب کہ اخوان المسلمون کی جانب سے 2500 سے زائد حامیوں کے ہلاک ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
اخوان المسلمون کی جانب سے جمعہ کو 'یوم غضب' کے حوالے سے مصر کے مختلف شہروں بشمول قاہرہ ، اسکندریہ اور دمیات میں مظاہرے کئے گئے اور احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں، مظاہرین نے عبوری حکومت اور فوج کے سربراہ جنرل السیسی کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور معزول صدر محمد مرسی کی بحالی کا مطالبہ کیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سب سے زیادہ ہلاکتیں مصر کے دار الحکومت قاہرہ میں ہوئیں جہاں پر سیکیورٹی فورسز کی جانب سے محمد مرسی کے حامیوں پر مختلف سمتوں سے جدید اسلحے کی مدد سے شدید فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں 50افراد ہلاک ہو گئے جب کہ مصر کے دوسرے شہروں میں بھی 20 کے قریب ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔ دوسری جانب مصر کی عبوری حکومت کی جانب سے شورش زدہ شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما نے مصر میں انسانی ہلاکتوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان حالات میں قاہرہ کے ساتھ تعاون جاری نھیں رکھ سکتے، انہوں نے کہا کہ امریکا آئندہ ماہ مصر کے ساتھ ہونے والی فوجی مشقیں نہیں کرے گا اور ساتھ ہی مصر کی 1.55 بلین ڈالر سالانہ امداد بھی روکنے کا اعلان کیا۔
ادھر مغربی ممالک کی جانب سے فوج کی سرپرستی میں قائم ہونے والی عبوری حکومت کو خبر دار کیا گیا ہے کہ وہ اپنی حدود سے تجاوز کرنے سے باز رہے جب کہ جرمنی کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ مصر کے ساتھ اپنے تعلقات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ دوسری جانب سعودی عرب، کویت اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے مصر کے لئے 12 بلین امریکی ڈالر امداد کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ سعودی عرب کے فرمانواہ شاہ عبداللہ کا کہنا ہے کہ ان کا ملک دہشتگردی کے خلاف مصر کے ساتھ ہے، عرب دنیا مصر کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں کے خلاف اکھٹے کھڑی ہو۔
واضح رہے کہ دو دن قبل معزول صدر محمد مرسی کے حامیوں کے کیمپوں پر فوج کی کاروائیوں میں 638 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں جب کہ اخوان المسلمون کی جانب سے 2500 سے زائد حامیوں کے ہلاک ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔