اسٹاک ایکسچینج 3 سال کی کم ترین سطح پر ایک دن میں 97 ارب روپے ڈوب گئے

100 انڈیکس 37000 پوائنٹس سے نیچے آگیا، 82فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی

مندی کی وجہ سے انڈیکس کی 37000پوائنٹس کی نفسیاتی حدایک بارپھر گرگئی، فوٹو: فائل

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی رواں سال پاکستان میں افراط زر کی شرح بتدریج بڑھ کر 7 فیصد تک پہنچنے اور اگلے 5 سال میں معیشت کی سالانہ نموکی اوسطا شرح2اعشاریہ5فیصد تک محدود رہنے کی پیش گوئی نے پاکستان اسٹاک ایکس چینج کو دباؤ کا شکار کردیا اور بدھ کو معمولی نوعیت کی تیزی کے بعد بڑی نوعیت کی مندی رونما ہوئی جس سے انڈیکس3سال کی کم ترین سطح پر آگئی۔

مندی کی وجہ سے انڈیکس کی 37000پوائنٹس کی نفسیاتی حدایک بارپھر گرگئی۔ مندی کے سبب82فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے97ارب 66کروڑ 44لاکھ77 ہزار 84 روپےڈوب گئے۔


ماہرین اسٹاک کا کہنا تھاکہ گزشتہ 10کاروباری سیشنز کے دوران انڈیکس میں مجموعی طورپر2400پوائنٹس کی مندی ریکارڈ کی گئی ہے۔ بدھ کومقامی انسٹیٹیوشنز کی جانب سے فروخت پر دباو خصوصا سیمنٹ اور ای اینڈ پی کے علاوہ دیگر شعبوں سے سرمائےبکے انخلا نے مارکیٹ کو تنزلی سے دوچار کردیا۔

کاروباری دورانیئے میں ایک موقع پر40 پوائنٹس تک کی تیزی بھی ہوئی لیکن حصص کی دھڑادھڑ فروخت کے سبب ایک موقع پر 665 پوائنٹس کی مندی بھی رونما ہوئی تاہم اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پر خریداری قدرے بڑھنے سے مندی کی شدت میں کمی واقع ہوئی جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس550 اعشاریہ 65 پوائنٹس کی کمی سے 36579 اعشاریہ 32 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 317 اعشاریہ 76 پوائنٹس کی کمی سے 17259 اعشاریہ 86 کے ایم آئی 30 انڈیکس 1273 اعشاریہ 91 پوائنٹس کی کمی سے59390 اعشاریہ 95 اور پی ایس ایکس کے ایم آئی انڈیکس 304 اعشاریہ 91 پوائنٹس کی کمی سے 17567 اشاریہ 10 ہوگیا۔

کاروباری حجم منگل کی نسبت 12 اعشاریہ 03 فیصد کم رہا اور مجموعی طورپر 14 کروڑ 11 لاکھ 77 ہزار960 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 347 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 43 کے بھاؤ میں اضافہ، 284 کے داموں میں کمی اور 20 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
Load Next Story