حمزہ قتل کیس کی ازسرنو تفتیش کی درخواست پر مقدمے کا ریکارڈ طلب

درخواست میں کہا گیا ہے کہ تفتیشی افسر نے ملزمان کیساتھ مل کر فائرنگ کرنے والے سیکیورٹی گارڈ امل رحمن کو بھی فرار کرایا

درخواست میں کہا گیا ہے کہ تفتیشی افسر نے ملزمان کے ساتھ مل کر فائرنگ کرنے والے سیکیورٹی گارڈ امل رحمن کو بھی فرار کرایا۔ فوٹو: فائل

MULTAN:
سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس احمد علی ایم شیخ کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے حمزہ قتل کیس کی ازسرنو تفتیش کیلیے دائر درخواست پرڈی آئی جی اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن کو مقدمے کے ریکارڈ سمیت30 اگست کوطلب کرلیا ۔

وزیر حسین کھوسو ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مقتول حمزہ کے والد طالب سہیل نے موقف اختیار کیا ہے کہ 27 اپریل 2013 کو ملزم شعیب نوید نے درخواست گزار کے 17سالہ بیٹے حمزہ کو معمولی تنازع پر اپنے گارڈ کے ذریعے فائرنگ سے قتل کرادیا تھا، تفتیشی افسر نے عدالت سے اہم حقائق چھپالیے ہیں، واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی موجود ہے مگر متعدد بار نشاندہی کے باوجود فوٹیج ریکارڈ پر نہیں لائی گئی، بعض اہم اور چشم دید گواہوں کو عدالت میں پیش کرنے کیلیے درخواست گزار نے تفتیشی افسر سے استدعا کی مگر تفتیشی افسر نے انھیں عدالت میں پیش کرنے کے بجائے ملزمان کے ساتھ مل کر ڈرایا دھمکایا جس سے وہ خوفزدہ ہوکر روپوش ہوگئے ہیں، درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار نے سی پی ایل سی کو درخواست دی تھی کہ ملزم شعیب اور مقتول حمزہ کے ایس ایم ایس کا ریکارڈ بھی پیش کیا جائے اور یہ ریکارڈ تفتیشی افسر کوفراہم کر دیا گیا ہے مگر تفتیشی افسر نے ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے سے گریز کیا، اسی طرح واقعے میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی معائنے کے لیے فارنسک لیب نہیں بھیجا گیا۔




درخواست میں کہا گیا ہے کہ تفتیشی افسر نے ملزمان کے ساتھ مل کر فائرنگ کرنے والے سیکیورٹی گارڈ امل رحمن کو بھی فرار کرایا، درخواست گزار نے متعدد بار نشاندہی کی کہ مذکورہ گارڈ کی تقرری میں گارنٹی دینے والے 2 افراد جن میں اس کا بھائی بھی شامل ہے کا تفصیلی ریکارڈ موجود ہے جس کے ذریعے ملزم امل رحمن تک پہنچا جاسکتا ہے مگر تفتیشی افسر نے اس سے بھی گریز کیا، مقدمے کا حتمی چالان عدالت میں پیش کردیا گیاجس میں شعیب نوید، مشتاق اور محمد ادریس کو مرکزی ملزم ٹھہرایاگیا ہے جبکہ نویداحمد اور عابد حسین کا نام کالمIIمیں نیلی سیاہی سے درج ہے اور امل رحمن کانام سرخ سیاہی سے درج کیا گیا ہے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزرا نے مقدمہ کی ازسرنو تفتیش کیلیے ڈی آئی جی ہیڈکوارٹرثناء اللہ عباسی اور دیگر حکام کو بھی درخواستیں دی مگر عمل درآمد نہیں ہوا، عدالت سے استدعا ہے کی گئی ہے کہ مقدمہ کی ازسر نوتفتیش کا حکم دیا جائے۔
Load Next Story