وزیراعظم کا پنجاب حکومت پر اظہار ناراضگی
عوامی شکایات کا ازالہ نہ ہونا گڈ گورننس کے خلاف ہے، وزیراعظم
لڑکی کے اغوا کے معاملے پر پنجاب پولیس کی جانب سے بار بار جھوٹ بولنے پر وزیراعظم نے صوبائی حکومت پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کو 14 دن میں ذمہ داروں کا تعین کرنے اور غلط رپورٹ دینے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔
لاہور کی ایک خاتون نے پاکستان سٹیزن پورٹل پر اپنی بیٹی کے اغواء کی شکایت درج کرائی اور لکھا کہ پولیس اس کی بیٹی کو بازیاب نہیں کرا رہی بلکہ اس کے بیٹے اور پڑوسیوں پر تشدد بھی کیا ہے، جس پر وزیراعظم آفس کی جانب سے لاہور پولیس کو واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا گیا۔ پولیس نے وزیراعظم آفس کو دوبارہ رپورٹ دیتے ہوئے کہا کہ معاملہ حل ہوچکا ہے جبکہ حقیقت یہ تھی کہ لڑکی بازیاب نہیں کرائی گئی۔
پولیس کا جھوٹ پکڑے جانے پر وزیراعظم آفس کی جانب سے چیف سیکریٹری پنجاب کو ایک خط لکھا گیا جس میں وزیراعظم آفس نے پنجاب حکومت کی جانب سے معاملے پر توجہ نہ دینے پرتنقید کی اورلکھا کہ عوامی شکایات کا ازالہ نہ ہونا گڈ گورننس اور فرائض کی ادائیگی کے اصولوں کے خلاف ہے۔
خط میں پنجاب حکومت کی توجہ پولیس کی جانب سے بار بار جھوٹ بولنے کی طرف بھی دلاتے ہوئے کہا گیا کہ خاتون کی شکایت کو جس طرح ہینڈل کیا گیا اس کے بعد پنجاب حکومت کے طریقہ کار پر کئی سوالات اٹھتے ہیں۔
وزیراعظم آفس کے خط میں پنجاب حکومت سے جواب طلبی کرتے ہوئے پوچھا گیا کہ خاتون کی جانب سے شکایت کو مکمل توجہ کیوں نہیں دی گئی؟ شکایت حل نہ ہونے کے باوجود وزیراعظم کو شکایت حل ہونے کا جواب کیوں بھجوایا گیا؟ کئی سطحوں پر معاملے کو مناسب توجہ نہیں دی گئی۔ تمام تر معاملے میں پولیس افسروں کے کردار اور سپروائزری میکانزم پر بھی سوال اٹھتے ہیں۔
وزیراعظم آفس کے خط میں لکھا گیا ہے کہ اس تمام معاملے پر پنجاب حکومت اعلیٰ سطح کی تحقیقات کرائے اوراپنی ذمہ داری ادا نہ کرنے والے افسروں کا تعین کرے، وزیراعظم آفس نے پنجاب حکومت سے دو ہفتوں کے اندر پورے معاملے پر رپورٹ طلب کی ہے اور معاملے کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹانےکی ہدایت کی ہے۔
لاہور کی ایک خاتون نے پاکستان سٹیزن پورٹل پر اپنی بیٹی کے اغواء کی شکایت درج کرائی اور لکھا کہ پولیس اس کی بیٹی کو بازیاب نہیں کرا رہی بلکہ اس کے بیٹے اور پڑوسیوں پر تشدد بھی کیا ہے، جس پر وزیراعظم آفس کی جانب سے لاہور پولیس کو واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا گیا۔ پولیس نے وزیراعظم آفس کو دوبارہ رپورٹ دیتے ہوئے کہا کہ معاملہ حل ہوچکا ہے جبکہ حقیقت یہ تھی کہ لڑکی بازیاب نہیں کرائی گئی۔
پولیس کا جھوٹ پکڑے جانے پر وزیراعظم آفس کی جانب سے چیف سیکریٹری پنجاب کو ایک خط لکھا گیا جس میں وزیراعظم آفس نے پنجاب حکومت کی جانب سے معاملے پر توجہ نہ دینے پرتنقید کی اورلکھا کہ عوامی شکایات کا ازالہ نہ ہونا گڈ گورننس اور فرائض کی ادائیگی کے اصولوں کے خلاف ہے۔
خط میں پنجاب حکومت کی توجہ پولیس کی جانب سے بار بار جھوٹ بولنے کی طرف بھی دلاتے ہوئے کہا گیا کہ خاتون کی شکایت کو جس طرح ہینڈل کیا گیا اس کے بعد پنجاب حکومت کے طریقہ کار پر کئی سوالات اٹھتے ہیں۔
وزیراعظم آفس کے خط میں پنجاب حکومت سے جواب طلبی کرتے ہوئے پوچھا گیا کہ خاتون کی جانب سے شکایت کو مکمل توجہ کیوں نہیں دی گئی؟ شکایت حل نہ ہونے کے باوجود وزیراعظم کو شکایت حل ہونے کا جواب کیوں بھجوایا گیا؟ کئی سطحوں پر معاملے کو مناسب توجہ نہیں دی گئی۔ تمام تر معاملے میں پولیس افسروں کے کردار اور سپروائزری میکانزم پر بھی سوال اٹھتے ہیں۔
وزیراعظم آفس کے خط میں لکھا گیا ہے کہ اس تمام معاملے پر پنجاب حکومت اعلیٰ سطح کی تحقیقات کرائے اوراپنی ذمہ داری ادا نہ کرنے والے افسروں کا تعین کرے، وزیراعظم آفس نے پنجاب حکومت سے دو ہفتوں کے اندر پورے معاملے پر رپورٹ طلب کی ہے اور معاملے کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹانےکی ہدایت کی ہے۔