ایکسپریس میڈیا گروپ پر حملہ ملک بھر کی صحافی تنظیموں کا شدید احتجاج
میڈیاکودبانے کی کوشش ہے،اے پی این ایس،ریاست کے چوتھے ستون کے تحفظ کیلیے کردار ادا کیا جائے، سی پی این ای
ملک بھرکی صحافتی تنظیموں نے ایکسپریس میڈیاگروپ کے دفاترپر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
آل پاکستان نیوزپیپرزسوسائٹی نے حالیہ بزدلانہ واقعے کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی صحافت پر قدغن قراردیا، کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرزنے حکومت سے اعلیٰ سطح کی تحقیقات کامطالبہ کیا، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے نامعلوم موٹرسائیکل سوارحملہ آوروں کے ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفاترپر حملے اور 2کارکنوںکے زخمی ہونے پر اظہار مذمت کیاہے، پاکستان براڈکاسٹرزایسوسی ایشن نے بھی ایکسپریس میڈیاگروپ کے دفاترپر حملے اور اس کے نتیجے میں ایکسپریس میڈیاگروپ کے 2 ملازمین کے زخمی ہونے کی پرزورمذمت کی۔ تفصیلات کے مطابق 16اگست کوایکسپریس میڈیا روپ کے دفاترپر حملے کی ملک بھرکی صحافتی تنظیموں نے شدیدمذمت کی ہے۔
آل پاکستان نیوزپیپرزسوسائٹی نے چندنامعلوم شرپسندحملہ آوروںکی ایکسپریس میڈیاگروپ کے دفاتر پر حملے اور روزنامہ ایکسپریس کے آفس کی حدودمیںفائرنگ پرشدیدافسوس کا اظہار کیا۔ اے پی این ایس کے صدر سرمدعلی اور سیکریٹری جنرل مسعودحامدنے واقعے کو آزادی صحافت اور لوگوں کے جاننے کے حق پرمذموم حملہ قراردیتے ہوئے ایسے واقعات کی سختی سے مذمت کی جن سے تشدد کے ذریعے میڈیاکو دبانے کی کوشش کی جائے۔ میڈیاکاکام کسی بھی دباؤ کے بغیرخبروںکی ترسیل اور واقعات کی رپورٹنگ ہے اور وہ اپنا کام کسی دباؤ کوخاطر میں لائے بغیر سرانجام دیتارہے گا۔ اے پی این ایس نے سول سوسائٹی، انسانی حقوق کی تنظیموں اور جمہوری قوتوں سے اس وقعے کی مذمت کرنے کی اپیل کیاورحکومت سندھ سے بھی پرزوراپیل کی کہ وہ اخباری انتظامیہ اور میڈیا کے لوگوں کو مکمل تحفظ فراہم کرے اور ایسے عناصرکے خلاف کارروائی کرے جو میڈیاکی آزادی کو کچلناچاہتے ہیں۔ سی پی این ای کے صدرجمیل اطہرقاضی، سیکریٹری جنرل عامرمحمود اور دیگر عہدے داروں نے ایکسپریس میڈیاگروپ کراچی کے دفتر پر نامعلوم مسلح افراد کی جانب سے فائرنگ کے واقع کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس واقع کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کرے اوراس میںملوث افراد کوفوری گرفتار کرے۔ سی پی این ای نے کہاہے کہ سچ کی آواز کو ہرگز دبایا نہیں جاسکتا۔
صحافیوں و میڈیا ہاوسز پر حملے کرنے والوںکا تعلق کسی بھی تنظیم سے ہو، میڈیاکی آواز کوخاموش نہیں کرسکتے۔ سی پی این ای کے رہنماوں کی جانب سے اس امر پر سخت افسوس کا اظہار کیا گیا ہے کہ گزشتہ چند سالوں سے پاکستان کو میڈیاسے وابستہ افراد کے لیے انتہائی خطرناک ملک قرار دیے جانے کے باوجود حکومت نے صحافیوں، اخبارات اور میڈیا کے اداروں کو تحفظ فراہم کرنے کے بیانات دینے کے علاوہ کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیے جس کی وجہ سے ایکسپریس میڈیاگروپ کے دفتر پر حملہ جیسے واقعات اب روزمرہ کا معمول بن گئے ہیں۔ سی پی این ای کے رہنماوں نے ملک کی تمام سیاسی،مذہبی،سماجی اور سول سوسائٹی پر زور دیا ہے کہ وہ میڈیا اور میڈیا سے وابستہ افراد کے خلاف دہشتگردی اور انھیں ہراساں کرنے کے خلاف اپنی آواز بلند کریں اور میڈیا کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے آگے آئیںتاکہ ریاست کا چوتھا ستون آزاد میڈیا ملک میں جمہوریت کے استحکام اور عوام کو ان کے حقوق دلوانے کے لئے شعور اجا گر کرنے کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کرتا رہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اس وقت ملک کو سب سے زیادہ سنگین خطرات دہشتگردی اور لا قانونیت میں اضافہ کے رجحان سے لاحق ہیں جس پر قابو پانے کے لیے معاشرہ کے تمام طبقوں کو میڈیا کے ساتھ مل کر جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے تاکہ معاشرہ میں کسی بھی طبقہ کے ساتھ ہونے والے ظلم و ستم کو روکا جاسکے جس کے لیے ایک آزاد اور غیر جانبدار میڈیا کا وجود بے حد ضروری ہے۔
پی ایف یو جے کے صدر پرویزشوکت، سیکریٹری جنرل امین یوسف نے صحافتی اداروں کو نشانہ بنائے جانے کو آزادی صحافت پر دباؤ قراردیا۔ انھوں نے کہاکہ اس تازہ تریں کارروائی سے قبل بھی اخباروں اور ٹی وی چینلزپر مختلف گروپس کی طرف سے ایسے حملے کیے جاچکے ہیں۔ پی ایف یو جے کے رہنماؤں نے کہا کہ ملک بھر کے صحافی متحدہیں اور ایسے بزدلانہ اقدام کے آگے سر نہیں جھکائیں گے۔ انھوں نے قانون نافذکرنے والے اداروں سے مطالبہ کیاکہ ذمے داروں کو جلدازجلد کیفرکردارتک پہنچایا جائے۔ پاکستان براڈکاسٹرزایسوسی ایشن نے بھی ایکسپریس میڈیاگروپ کے دفاترپر حملے اور اس کے نتیجے میںایکسپریس میڈیاگروپ کے 2 ملازمین کے زخمی ہونے کی پرزورمذمت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیاہے کہ مجرموںکا جلدسے جلدسراغ لگاکران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ ایکسپریس میڈیا گروپ کے ساتھ اظہاریکجہتی کرتے ہوئے پی بی اے کے ایکزیکٹیوڈائریکٹر محمدعلی بٹ اور ارکان نے کہاکہ صحافیوں اور میڈیاہاؤسز کودھمکیوںاور ان پر حملوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کا مقصددراصل انھیں ان کی آئینی ذمے داریوں کے مطابق فرائض کی ادائیگی سے روکناہے۔ حکومت اس کا تدارک کرے۔کراچی یونین آف جرنلسٹس(کے یوجے)کے صدرجی ایم جمالی اور جنرل سیکریٹری فہیم صدیقی نے ایکسپریس میڈیاگروپ کے دفترپر ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میںمذمت کرتے ہوئے ملوث عناصرکی فوری گرفتاری کامطالبہ کیاہے۔
انھوں نے کہاہے کہ صحافی اس طرح کے ہتھکنڈوںسے مرعوب نہیں ہوں گے بلکہ اس طرح کے واقعات سے صحافیوں کے حوصلے مزیدبلند ہوں گے اورسچ بولنا، لکھنااور دکھانابند نہیںکیا جاسکتا۔ انھوں نے کہاکہ سیاسی، لسانی اورمذہبی جماعتیںہوں یالینڈ اورڈرگ مافیاہو، صحافی کسی سے خوفزدہ نہیں ہوں گے۔ آمریت کے خلاف لڑائی لڑنے والے صحافی ہر شرپسند سے لڑنے کی ہمت رکھتے ہیں۔ انھوںنے وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ سے مطالبہ کیاکہ وہ صحافیوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدام کریں اور ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفترپر حملے میںملوث عناصرکی فوری گرفتاری کے لیے متعلقہ حکام کوہدایات جاری کریں۔ کراچی میںایکسپریس میڈیاگروپ کے دفترپر فائرنگ کے خلاف سکھرمیں بھی صحافتی تنظیموںنے احتجاج کیا۔
پریس کلب کے سامنے مظاہرے میں صحافیوں، پریس فوٹوگرافرز اورکیمرامینوں نے بڑی تعدادمیں شرکت کی۔ انھوں نے صحافتی اداروں اور اخبارنویسوں کوتحفظ فراہم کرنے کا پرزورمطالبہ کیا۔ اسدپٹھان، لیاقت لغاری، شہزادتابانی، سرفراز میمن اوردیگر نے آزادی صحافت پربڑھتے ہوئے حملوںکو حکومتی نااہلی کاثبوت قراردیا۔ کراچی میں ایکسپریس میڈیاگروپ کے دفاترپر فائرنگ کے واقعے کے خلاف صحافتی تنظیموں نے پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیاجس میںالٹی میٹم دیاگیا کہ 7روز کے اندرملزموں کوگرفتار کرکے سامنے لایاجائے ورنہ پنجاب اسمبلی کے باہر کیمراچھوڑاور قلم چھوڑہڑتال کی جائے گی۔ مظاہرہ میں سیاسی ومذہبی تنظیموں کے رہنماؤں اور صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
مظاہرہ میں صوبائی وزیرصحت خلیل طاہرسندھو، جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈرڈاکٹر وسیم اختر، پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی شہاب الدین خان، پی یوجے کے صدررانا محمد عظیم، لاہور پریس کلب کے صدر ارشدانصاری، روزنامہ ایکسپریس کے سینئرایڈیٹر ایازخان، ایپنک کے صدرناصر نقوی، ایمراکے صدر عاصم نصیر، پی یو جے کے سابق صدرعارف حمیدبھٹی، ایکسپریس نیوزلاہور کے بیورو چیف محمدالیاس، لاہور پریس کلب کے سیکریٹری میاںشہباز، خزانچی افضال طالب سمیت صحافیوںکی بڑی تعدادنے شرکت کی۔پشاورسے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق کراچی میں ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفاتر پر موٹرسائیکل سواروں کی فائرنگ کیخلاف صحافی برادری نے پشاور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیاجس کی قیادت پشاور پریس کلب کے صدر ناصرحسین اور خیبریونین آف جرنلسٹ کے جنرل سیکریٹری علی حضرت باچا، پی ایف یو جے کی ایف ای سی کے رکن بخت زادہ یوسفزئی نے کی جبکہ وزیراعلیٰ کے میڈیا ایڈوائزر شیرازپراچہ نے بھی شرکت کی۔ مظاہرین نے حکومت سے صحافیوں اور میڈیا گروپ کو تخفظ اور واقعے میں ملوث افراد کو گرفتارکرکے قرار واقعی سزادینے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھارکھے تھے جس پر میڈیا دفاتر پر حملوں اور صحافیوں کو ہراساں کرنے کیخلا ف نعرے درج تھے۔
آل پاکستان نیوزپیپرزسوسائٹی نے حالیہ بزدلانہ واقعے کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی صحافت پر قدغن قراردیا، کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرزنے حکومت سے اعلیٰ سطح کی تحقیقات کامطالبہ کیا، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے نامعلوم موٹرسائیکل سوارحملہ آوروں کے ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفاترپر حملے اور 2کارکنوںکے زخمی ہونے پر اظہار مذمت کیاہے، پاکستان براڈکاسٹرزایسوسی ایشن نے بھی ایکسپریس میڈیاگروپ کے دفاترپر حملے اور اس کے نتیجے میں ایکسپریس میڈیاگروپ کے 2 ملازمین کے زخمی ہونے کی پرزورمذمت کی۔ تفصیلات کے مطابق 16اگست کوایکسپریس میڈیا روپ کے دفاترپر حملے کی ملک بھرکی صحافتی تنظیموں نے شدیدمذمت کی ہے۔
آل پاکستان نیوزپیپرزسوسائٹی نے چندنامعلوم شرپسندحملہ آوروںکی ایکسپریس میڈیاگروپ کے دفاتر پر حملے اور روزنامہ ایکسپریس کے آفس کی حدودمیںفائرنگ پرشدیدافسوس کا اظہار کیا۔ اے پی این ایس کے صدر سرمدعلی اور سیکریٹری جنرل مسعودحامدنے واقعے کو آزادی صحافت اور لوگوں کے جاننے کے حق پرمذموم حملہ قراردیتے ہوئے ایسے واقعات کی سختی سے مذمت کی جن سے تشدد کے ذریعے میڈیاکو دبانے کی کوشش کی جائے۔ میڈیاکاکام کسی بھی دباؤ کے بغیرخبروںکی ترسیل اور واقعات کی رپورٹنگ ہے اور وہ اپنا کام کسی دباؤ کوخاطر میں لائے بغیر سرانجام دیتارہے گا۔ اے پی این ایس نے سول سوسائٹی، انسانی حقوق کی تنظیموں اور جمہوری قوتوں سے اس وقعے کی مذمت کرنے کی اپیل کیاورحکومت سندھ سے بھی پرزوراپیل کی کہ وہ اخباری انتظامیہ اور میڈیا کے لوگوں کو مکمل تحفظ فراہم کرے اور ایسے عناصرکے خلاف کارروائی کرے جو میڈیاکی آزادی کو کچلناچاہتے ہیں۔ سی پی این ای کے صدرجمیل اطہرقاضی، سیکریٹری جنرل عامرمحمود اور دیگر عہدے داروں نے ایکسپریس میڈیاگروپ کراچی کے دفتر پر نامعلوم مسلح افراد کی جانب سے فائرنگ کے واقع کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس واقع کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کرے اوراس میںملوث افراد کوفوری گرفتار کرے۔ سی پی این ای نے کہاہے کہ سچ کی آواز کو ہرگز دبایا نہیں جاسکتا۔
صحافیوں و میڈیا ہاوسز پر حملے کرنے والوںکا تعلق کسی بھی تنظیم سے ہو، میڈیاکی آواز کوخاموش نہیں کرسکتے۔ سی پی این ای کے رہنماوں کی جانب سے اس امر پر سخت افسوس کا اظہار کیا گیا ہے کہ گزشتہ چند سالوں سے پاکستان کو میڈیاسے وابستہ افراد کے لیے انتہائی خطرناک ملک قرار دیے جانے کے باوجود حکومت نے صحافیوں، اخبارات اور میڈیا کے اداروں کو تحفظ فراہم کرنے کے بیانات دینے کے علاوہ کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیے جس کی وجہ سے ایکسپریس میڈیاگروپ کے دفتر پر حملہ جیسے واقعات اب روزمرہ کا معمول بن گئے ہیں۔ سی پی این ای کے رہنماوں نے ملک کی تمام سیاسی،مذہبی،سماجی اور سول سوسائٹی پر زور دیا ہے کہ وہ میڈیا اور میڈیا سے وابستہ افراد کے خلاف دہشتگردی اور انھیں ہراساں کرنے کے خلاف اپنی آواز بلند کریں اور میڈیا کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے آگے آئیںتاکہ ریاست کا چوتھا ستون آزاد میڈیا ملک میں جمہوریت کے استحکام اور عوام کو ان کے حقوق دلوانے کے لئے شعور اجا گر کرنے کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کرتا رہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اس وقت ملک کو سب سے زیادہ سنگین خطرات دہشتگردی اور لا قانونیت میں اضافہ کے رجحان سے لاحق ہیں جس پر قابو پانے کے لیے معاشرہ کے تمام طبقوں کو میڈیا کے ساتھ مل کر جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے تاکہ معاشرہ میں کسی بھی طبقہ کے ساتھ ہونے والے ظلم و ستم کو روکا جاسکے جس کے لیے ایک آزاد اور غیر جانبدار میڈیا کا وجود بے حد ضروری ہے۔
پی ایف یو جے کے صدر پرویزشوکت، سیکریٹری جنرل امین یوسف نے صحافتی اداروں کو نشانہ بنائے جانے کو آزادی صحافت پر دباؤ قراردیا۔ انھوں نے کہاکہ اس تازہ تریں کارروائی سے قبل بھی اخباروں اور ٹی وی چینلزپر مختلف گروپس کی طرف سے ایسے حملے کیے جاچکے ہیں۔ پی ایف یو جے کے رہنماؤں نے کہا کہ ملک بھر کے صحافی متحدہیں اور ایسے بزدلانہ اقدام کے آگے سر نہیں جھکائیں گے۔ انھوں نے قانون نافذکرنے والے اداروں سے مطالبہ کیاکہ ذمے داروں کو جلدازجلد کیفرکردارتک پہنچایا جائے۔ پاکستان براڈکاسٹرزایسوسی ایشن نے بھی ایکسپریس میڈیاگروپ کے دفاترپر حملے اور اس کے نتیجے میںایکسپریس میڈیاگروپ کے 2 ملازمین کے زخمی ہونے کی پرزورمذمت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیاہے کہ مجرموںکا جلدسے جلدسراغ لگاکران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ ایکسپریس میڈیا گروپ کے ساتھ اظہاریکجہتی کرتے ہوئے پی بی اے کے ایکزیکٹیوڈائریکٹر محمدعلی بٹ اور ارکان نے کہاکہ صحافیوں اور میڈیاہاؤسز کودھمکیوںاور ان پر حملوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کا مقصددراصل انھیں ان کی آئینی ذمے داریوں کے مطابق فرائض کی ادائیگی سے روکناہے۔ حکومت اس کا تدارک کرے۔کراچی یونین آف جرنلسٹس(کے یوجے)کے صدرجی ایم جمالی اور جنرل سیکریٹری فہیم صدیقی نے ایکسپریس میڈیاگروپ کے دفترپر ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میںمذمت کرتے ہوئے ملوث عناصرکی فوری گرفتاری کامطالبہ کیاہے۔
انھوں نے کہاہے کہ صحافی اس طرح کے ہتھکنڈوںسے مرعوب نہیں ہوں گے بلکہ اس طرح کے واقعات سے صحافیوں کے حوصلے مزیدبلند ہوں گے اورسچ بولنا، لکھنااور دکھانابند نہیںکیا جاسکتا۔ انھوں نے کہاکہ سیاسی، لسانی اورمذہبی جماعتیںہوں یالینڈ اورڈرگ مافیاہو، صحافی کسی سے خوفزدہ نہیں ہوں گے۔ آمریت کے خلاف لڑائی لڑنے والے صحافی ہر شرپسند سے لڑنے کی ہمت رکھتے ہیں۔ انھوںنے وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ سے مطالبہ کیاکہ وہ صحافیوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدام کریں اور ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفترپر حملے میںملوث عناصرکی فوری گرفتاری کے لیے متعلقہ حکام کوہدایات جاری کریں۔ کراچی میںایکسپریس میڈیاگروپ کے دفترپر فائرنگ کے خلاف سکھرمیں بھی صحافتی تنظیموںنے احتجاج کیا۔
پریس کلب کے سامنے مظاہرے میں صحافیوں، پریس فوٹوگرافرز اورکیمرامینوں نے بڑی تعدادمیں شرکت کی۔ انھوں نے صحافتی اداروں اور اخبارنویسوں کوتحفظ فراہم کرنے کا پرزورمطالبہ کیا۔ اسدپٹھان، لیاقت لغاری، شہزادتابانی، سرفراز میمن اوردیگر نے آزادی صحافت پربڑھتے ہوئے حملوںکو حکومتی نااہلی کاثبوت قراردیا۔ کراچی میں ایکسپریس میڈیاگروپ کے دفاترپر فائرنگ کے واقعے کے خلاف صحافتی تنظیموں نے پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیاجس میںالٹی میٹم دیاگیا کہ 7روز کے اندرملزموں کوگرفتار کرکے سامنے لایاجائے ورنہ پنجاب اسمبلی کے باہر کیمراچھوڑاور قلم چھوڑہڑتال کی جائے گی۔ مظاہرہ میں سیاسی ومذہبی تنظیموں کے رہنماؤں اور صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
مظاہرہ میں صوبائی وزیرصحت خلیل طاہرسندھو، جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈرڈاکٹر وسیم اختر، پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی شہاب الدین خان، پی یوجے کے صدررانا محمد عظیم، لاہور پریس کلب کے صدر ارشدانصاری، روزنامہ ایکسپریس کے سینئرایڈیٹر ایازخان، ایپنک کے صدرناصر نقوی، ایمراکے صدر عاصم نصیر، پی یو جے کے سابق صدرعارف حمیدبھٹی، ایکسپریس نیوزلاہور کے بیورو چیف محمدالیاس، لاہور پریس کلب کے سیکریٹری میاںشہباز، خزانچی افضال طالب سمیت صحافیوںکی بڑی تعدادنے شرکت کی۔پشاورسے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق کراچی میں ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفاتر پر موٹرسائیکل سواروں کی فائرنگ کیخلاف صحافی برادری نے پشاور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیاجس کی قیادت پشاور پریس کلب کے صدر ناصرحسین اور خیبریونین آف جرنلسٹ کے جنرل سیکریٹری علی حضرت باچا، پی ایف یو جے کی ایف ای سی کے رکن بخت زادہ یوسفزئی نے کی جبکہ وزیراعلیٰ کے میڈیا ایڈوائزر شیرازپراچہ نے بھی شرکت کی۔ مظاہرین نے حکومت سے صحافیوں اور میڈیا گروپ کو تخفظ اور واقعے میں ملوث افراد کو گرفتارکرکے قرار واقعی سزادینے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھارکھے تھے جس پر میڈیا دفاتر پر حملوں اور صحافیوں کو ہراساں کرنے کیخلا ف نعرے درج تھے۔