کنٹرول لائن کشیدگی پر تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں اعزاز چوہدری

پاکستان کے بہت زیادہ تحمل کی وجہ سے بھارت کا رویہ زیادہ جارحانہ ہورہا ہے، شیریں مزاری

ممبئی حملوں کے بعد بھارت کے رویہ میں تبدیلی آئی، احمد بلال کی لائیو ود طلعت میں گفتگو۔ فوٹو: فائل

ترجمان دفتر خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے کہا ہے کہ کشمیر کے بارے میں پاکستان کی پالیسی بہت واضح ہے، پاکستان کی سیاسی قیادت کشمیریوں سے مسلسل رابطے میں رہتی ہے اور کشمیری قیادت بھی رابطے کم نہیں ہونے دیتی۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''لائیو ود طلعت'' میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ کشمیرکی پالیسی پر سیاسی اتفاق رائے ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ انھوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے کنٹرول لائن پر مسلسل فائرنگ اور سیزفائر کی خلاف ورزی کے جواب میں ہم نے تحمل اور برداشت کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے جس کی وجہ سے بھارت کی طرف سے بھی کچھ کشیدگی میں کمی ہوئی ہے اور بھارتی قیادت کی طرف سے کچھ نرم بیانات بھی آئے ہیں لیکن ابھی کوئی بریک تھرو نہیں ہوا۔

انھوں نے کہا کہ 6 اگست کو جو واقعہ ہوا ہے ہم نے اس کے جواب میں بھارت سے کہا ہے کہ ہم تو خود بہت بڑے مسائل میں گھرے ہوئے ہیں ایسے حالات میں کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ ہماری طرف سے کوئی ایسی کارروائی کی جائے۔




تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ یہ کہنا کہ بھارت کا یہ رویہ پرانا ہے اور بھارت سے ایسے معاملات چلتے آرہے ہیں مناسب نہیںہے جس وقت کچھ ہوتا ہے جن حالات میں ہوتا ہے اس کو اسی تناظر میں دیکھنا چاہیے، بھارت کا جارحانہ رویہ اس لیے بھی بڑھتا جارہا ہے کہ ہماری حکومت بالکل ہی سکون اور تحمل کا مظاہرہ کررہی ہے ہم یہ نہیں کہتے کہ کشیدگی میں اضافہ ہو لیکن کوئی براہ راست بیان تو آنا چاہیے، میں سمجھتی ہوں کہ ہم پر دباؤ ہے پتہ نہیں یہ دباؤ بھارت کا ہے یا امریکہ کا۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر پلڈاٹ احمد بلال محبوب نے کہا کہ بھارت سے تعلقات اوپر نیچے ہوتے رہتے ہیں اس وقت بھی معاملات درست نہیں ہیں بھارت کیساتھ تعلقات نارمل ہونے چاہئیں، میں بھارت میں بہت دیر سے جارہا ہوں ممبئی دھماکوں کے بعد سے ان کے رویئے میں بہت تبدیلی پیدا ہوئی ہے۔
Load Next Story