جی ایچ کیو کے ملزم ڈاکٹر عثمان کی پھانسی روکنے کیلیے درخواست دائر

عام ملزمان اور جنت کیلیے جرم کرنیوالوں میں فرق کیا جائے، لفظ ’قومی مفاد‘ کی ازسرنو تشریح کیجائے، پھانسی سے دہشتگردی۔۔۔

ملکی مفاد میں فیصلہ کرنے، پھانسی پر امتناع اور انصاف کے لیے کیس کورٹ آف اپیل بھیجنے کی استدعا، ہائیکورٹ پیر کو سماعت کریگی۔ فوٹو: فائل

جنرل ہیڈکوارٹرز حملہ کیس کے ملزم عقیل احمدعرف ڈاکٹرعثمان نے فوجی عدالت سے سزائے موت کے فیصلے اور متوقع پھانسی کو ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں چیلنج کردیا ہے۔

ان کے وکیل ذکی اللہ قریشی نے درخواست میں سزائے موت کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کالعدم قراردینے اورمتوقع پھانسی روکنے کی استدعا کی ہے۔ اپیل کی ابتدائی سماعت پیر 19 اگست کو ڈویژن بینچ کرے گا۔ اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اس پھانسی کوقوم کے وسیع ترمفاد میںروکا جائے ورنہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوگا۔ ملک اورقوم کی بہتری کیلیے لفظ قومی مفاد کی ازسرنو تشریح کی جائے۔

جونوجوان جنت حاصل کرنے کیلیے جرم کرتے ہیں اس میں اور عام ملزمان کے جرائم میں فرق کیا جائے اوردونوں قسم کے جرائم کی بھی ازسرنو تشریح کی جائے، حکمراں بھی تسلیم کرتے ہیں کہ انھیں کسی کی جنگ میں جھونک دیا گیا ہے، اس وجہ سے گورنر، اعلیٰ فوجی وسول افسران بھی قتل کیے جا چکے ہیں۔




ان کارروائیوں کو روکنے کیلیے اب رائج الوقت قانون نہیں بلکہ ملک کے وسیع ترمفاد میں فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ملزم مکمل طورپر بے گناہ ہے، اس نے کوئی جرم نہیں کیا۔ فوجی عدالت میں غیرمنصفانہ ٹرائل کیا گیا، ان کے وکیل حج پرگئے ہوئے تھے، ملزم نے اپنی اپیل میں عدالت کو بتایا مگرعدالت نے حج سے واپسی پر وکیل صفائی کی حتمی بحث سنے بغیر اپیل خارج کردی اورعجلت میںملزم سے صدرپاکستان کورحم کی اپیل کرادی جو صدر مملکت نے مسترد کردی۔

انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے کیس واپس کورٹ آف اپیل کوبھیجا جائے تاکہ ملزم کے وکیل حتمی بحث کرسکیں۔ اپیل میں کہا گیا ہے کہ عدالتوں کو ملکی اور قومی مفاد سامنے رکھ کر فیصلے کرنا ہوں گے ورنہ ملک میں انارکی پھیل سکتی ہے۔ ملک کے وسیع تر مفاد میں پھانسی پر عملدرآمد حکم امتناع جاری کرکے روک دیا جائے۔ 10 اکتوبر 2009ء کو جی ایچ کیو پر حملے میں بریگیڈیئر اور کرنل سمیت11 فوجی شہید ہوئے تھے۔ ملزم عقیل احمد عرف ڈاکٹر عثمان کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔ اپیل میں وفاق پاکستان، ملٹری کورٹ آف اپیل کے جج اور جی ایچ کیوکی جیگ (لا) برانچ کو فریق بنایا گیا ہے۔
Load Next Story