کراچی پورٹ ٹرسٹ کی اسامیوں کے لئے کراچی کے امیدوار نظرانداز
کے پی ٹی نے گریڈ 2 سے 21 تک دیہی سندھ، دیگر تینوں صوبوں اور آزاد کشمیر کے لیے کوٹہ مخصوص کیا ہے۔
کراچی پورٹ ٹرسٹ ( کے پی ٹی) کی 221 آسامیوں کے لیے کراچی کے امیدواروں کو نظر انداز کرتے ہوئے سندھ کے دیہی علاقوں اور چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر کے لیے کوٹہ مخصوص کیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمتوں کے لیے خالی آسامیاں پر کرنے کے لیے کراچی کے امیدواروں کو نظر انداز کردیا ہے، اورکراچی پورٹ ٹرسٹ کی 221 آسامیوں کے لیے کراچی کے امیدواروں کو نظر انداز کرتے ہوئے سندھ کے دیہی علاقوں، دیگر تینوں صوبوں اور آزاد کشمیر کے لیے کوٹہ مخصوص کیا گیا ہے۔
وزارت پورٹ اینڈ شپنگ نے کے پی ٹی گریڈ 2 تا 3 کی 148 ، گریڈ 4 تا 8 اور گریڈ 16 سے 21 تک کی 73 آسامیوں کے لیے میرٹ کے ساتھ سندھ کے دیہی، پنجاب، کے پی کے اور بلوچستان حتیٰ کہ آزاد کشمیر تک کے لیے کوٹہ مخصوص کیا تاہم سندھ کی شہری آبادی کا حصہ ہونے کے باوجود کراچی اور حیدرآباد کے امیدوار درخواست نہیں دے سکتے جس پر شہری حلقوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔
اس سے قبل بھی وفاقی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ماتحت نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشینوگرافی نے بھی گزشتہ ماہ جاری آسامیوں کے اشتہار میں پاکستانی شہریت کے حامل امیداواروں سے درخواستیں طلب کیں، تاہم گریڈ 16 تا 18 کی مجموعی 10 آسامیوں میں سے صرف 4 آسامیاں میرٹ پر 5 آسامیاں پنجاب اور ایک آسامی گلگت بلتستان یا فاٹا کے لیے مخصوص کردی گئی۔
ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر اور وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ وفاقی اداروں کے نوکریوں کے اشتہار میں واضح طور پرلکھا جا رہا ہے کہ کراچی کا ڈومیسائل رکھنے والے نوجوان درخواست دینے کی زحمت نہ کریں، ہمارا مطالبہ ہے کہ وزیراعظم اور وفاقی وزیر کے پی ٹی میں میرٹ کی بنیاد پرنوکریاں دے کر کراچی کے باصلاحیت نوجوانوں کو انصاف فراہم کریں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمتوں کے لیے خالی آسامیاں پر کرنے کے لیے کراچی کے امیدواروں کو نظر انداز کردیا ہے، اورکراچی پورٹ ٹرسٹ کی 221 آسامیوں کے لیے کراچی کے امیدواروں کو نظر انداز کرتے ہوئے سندھ کے دیہی علاقوں، دیگر تینوں صوبوں اور آزاد کشمیر کے لیے کوٹہ مخصوص کیا گیا ہے۔
وزارت پورٹ اینڈ شپنگ نے کے پی ٹی گریڈ 2 تا 3 کی 148 ، گریڈ 4 تا 8 اور گریڈ 16 سے 21 تک کی 73 آسامیوں کے لیے میرٹ کے ساتھ سندھ کے دیہی، پنجاب، کے پی کے اور بلوچستان حتیٰ کہ آزاد کشمیر تک کے لیے کوٹہ مخصوص کیا تاہم سندھ کی شہری آبادی کا حصہ ہونے کے باوجود کراچی اور حیدرآباد کے امیدوار درخواست نہیں دے سکتے جس پر شہری حلقوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔
اس سے قبل بھی وفاقی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ماتحت نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشینوگرافی نے بھی گزشتہ ماہ جاری آسامیوں کے اشتہار میں پاکستانی شہریت کے حامل امیداواروں سے درخواستیں طلب کیں، تاہم گریڈ 16 تا 18 کی مجموعی 10 آسامیوں میں سے صرف 4 آسامیاں میرٹ پر 5 آسامیاں پنجاب اور ایک آسامی گلگت بلتستان یا فاٹا کے لیے مخصوص کردی گئی۔
ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر اور وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ وفاقی اداروں کے نوکریوں کے اشتہار میں واضح طور پرلکھا جا رہا ہے کہ کراچی کا ڈومیسائل رکھنے والے نوجوان درخواست دینے کی زحمت نہ کریں، ہمارا مطالبہ ہے کہ وزیراعظم اور وفاقی وزیر کے پی ٹی میں میرٹ کی بنیاد پرنوکریاں دے کر کراچی کے باصلاحیت نوجوانوں کو انصاف فراہم کریں۔