پنجاب میں غیرقانونی شکار روکنے کیلیے سزائیں بڑھانے کا فیصلہ
قید بامشقت کی مدت 5 سال کرنیکی سفارش،اسلحہ کا لائسنس 10 سال کیلیے معطل کردیا جائیگا
محکمہ جنگلی حیات پنجاب نے غیر قانونی شکار کو روکنے کیلیے سزاؤں اور جرمانوں میں نمایاں اضافہ کرنے کیلیے قانون تیار کر کے حکومت کو ارسال کیا ہے۔
محکمہ جنگلی حیات پنجاب کی تیار کردہ ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران صوبے میں غیر معمولی رفتار سے بڑھتے ہوئے شہری و صنعتی علاقوں، فصلوں پر ضرورت سے زیادہ زرعی ادویات کے استعمال، درختوں میں کمی اور بالخصوص جنگلات و قدرتی ماحول والے علاقوں کے رقبے میں کمی کی وجہ سے مختلف اقسام کے جانوروں اور پرندوں کی افزائش نسل اور ان کی تعداد میں کمی آرہی ہے۔
غیر قانونی شکار بھی جنگلی حیات کیلیے بڑا چیلنج ہے۔ اس سے نمٹنے کیلیے محکمہ جنگلی حیات پنجاب نے سزاؤں اور جرمانوں میں نمایاں اضافہ کرنے کیلیے قانون تیار کر کے حکومت کو ارسال کیا ہے۔
مجوزہ قانون میں "پنجا ب و ائلڈ لائف ایکٹ 2007 " کے سیکشن 21 میں ترمیم کرتے ہوئے قید بامشقت کی سزا کی زیادہ سے زیادہ مدت 2 سال سے بڑھا کر 5 سال اور کم سے کم سزا کی مدت 3 سال مقرر کرنے اور جرمانہ کی کم سے کم رقم 10 ہزار سے بڑھا کر 50 ہزار روپے اور زیادہ سے زیادہ جرمانہ کی حد 1 لاکھ روپے مقرر کرنے کی سفارش کی ہے جبکہ غیر قانونی شکار میں استعمال ہونے والے اسلحہ کا لائسنس 10 سال کیلیے معطل کیا جائے گا۔
نئی ریزرو قیمت کے مطابق 4 ماہ عمر تک والے شیر کے بچے کی قیمت ایک لاکھ سے بڑھا کر5 لاکھ روپے ہو گی،ایک سال سے زائد عمر والے شیر(نر) کیقیمت ڈیڑھ لاکھ سے بڑھا کر 10 لاکھ روپے جبکہ مادہ شیرنی کی قیمت ڈیڑھ لاکھ سے بڑھا کر 15 لاکھ روپے مقرر کی جائے گی۔
متحدہ عرب امارات کے شاہی خاندان نے پنجاب میں جنگلی حیات کے تحفظ اور افزائش نسل کیلیے پنجاب حکومت سے تعاون کا آغاز کردیا ہے۔پنجاب کے سرکاری مقامات پر موجود شیروں اور ٹائیگرز کی بریڈنگ میں مشکلات دور کرنے کیلیے متحدہ عرب امارات حکومت نے 18 شیر اور ٹائیگر تحفہ میں دینے کاا علان کیا ہے۔
محکمہ جنگلی حیات پنجاب کی تیار کردہ ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران صوبے میں غیر معمولی رفتار سے بڑھتے ہوئے شہری و صنعتی علاقوں، فصلوں پر ضرورت سے زیادہ زرعی ادویات کے استعمال، درختوں میں کمی اور بالخصوص جنگلات و قدرتی ماحول والے علاقوں کے رقبے میں کمی کی وجہ سے مختلف اقسام کے جانوروں اور پرندوں کی افزائش نسل اور ان کی تعداد میں کمی آرہی ہے۔
غیر قانونی شکار بھی جنگلی حیات کیلیے بڑا چیلنج ہے۔ اس سے نمٹنے کیلیے محکمہ جنگلی حیات پنجاب نے سزاؤں اور جرمانوں میں نمایاں اضافہ کرنے کیلیے قانون تیار کر کے حکومت کو ارسال کیا ہے۔
مجوزہ قانون میں "پنجا ب و ائلڈ لائف ایکٹ 2007 " کے سیکشن 21 میں ترمیم کرتے ہوئے قید بامشقت کی سزا کی زیادہ سے زیادہ مدت 2 سال سے بڑھا کر 5 سال اور کم سے کم سزا کی مدت 3 سال مقرر کرنے اور جرمانہ کی کم سے کم رقم 10 ہزار سے بڑھا کر 50 ہزار روپے اور زیادہ سے زیادہ جرمانہ کی حد 1 لاکھ روپے مقرر کرنے کی سفارش کی ہے جبکہ غیر قانونی شکار میں استعمال ہونے والے اسلحہ کا لائسنس 10 سال کیلیے معطل کیا جائے گا۔
نئی ریزرو قیمت کے مطابق 4 ماہ عمر تک والے شیر کے بچے کی قیمت ایک لاکھ سے بڑھا کر5 لاکھ روپے ہو گی،ایک سال سے زائد عمر والے شیر(نر) کیقیمت ڈیڑھ لاکھ سے بڑھا کر 10 لاکھ روپے جبکہ مادہ شیرنی کی قیمت ڈیڑھ لاکھ سے بڑھا کر 15 لاکھ روپے مقرر کی جائے گی۔
متحدہ عرب امارات کے شاہی خاندان نے پنجاب میں جنگلی حیات کے تحفظ اور افزائش نسل کیلیے پنجاب حکومت سے تعاون کا آغاز کردیا ہے۔پنجاب کے سرکاری مقامات پر موجود شیروں اور ٹائیگرز کی بریڈنگ میں مشکلات دور کرنے کیلیے متحدہ عرب امارات حکومت نے 18 شیر اور ٹائیگر تحفہ میں دینے کاا علان کیا ہے۔