بالا کوٹ حملہ مودی کو لے ڈوبے گا

مودی نے کئی مہینے پہلے سے ہی الیکشن جیتنے کے لیے پاکستان کو نشانہ بنانا شروع کردیا تھا۔

usmandamohi@yahoo.com

اس وقت مودی پر الیکشن جیتنے کا بھوت بری طرح سوار ہے۔ وہ ہر جائز اور ناجائز طریقہ اختیارکرکے پھر دوبارہ وزیر اعظم بننے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔ گزشتہ الیکشن انھوں نے پاکستان کارڈ استعمال کرکے جیتا تھا اور اب اس دفعہ بھی وہی طریقہ اختیار کیا جا رہا ہے۔

مودی نے منصوبے کے تحت خود ساختہ پلوامہ حملے کا الزام جیش محمد پر لگا کر پاکستان کے خلاف اچھا خاصا جنگی ماحول پیدا کردیا ہے۔ وہ بالا کوٹ پر حملہ کرا کے اور سیکڑوں جیش کے کارکنوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کرکے بھارتی جنتا کی حمایت حاصل کرنا چاہتے تھے مگر یہ حملہ الٹا ان کے گلے پڑگیا ہے۔ اس جھڑپ میں دو جہازوں اور ایک ہیلی کاپٹرکی تباہی نے ان کی انتخابی مہم کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ اب خفت مٹانے کے لیے وہ پاکستان پر حملہ کرنے کا ایک پلان بنا چکے ہیں مگر اس کی خبر نہ جانے کیسے پاکستان کو لگ چکی ہے چنانچہ اب شاید ان کا یہ پلان دھرا کا دھرا ہی رہ جائے۔

اب مودی کی ہٹ دھرمی دیکھیے کہ جب بھارت پر جان چھڑکنے والے امریکا نے پاکستان کے تمام ایف سولہ طیاروں کی گنتی کرا کے ان کے پورے ہونے کی تصدیق کردی ہے تب بھی وہ برابر دعویٰ کرتے چلے جا رہے ہیں کہ ان کی فضائیہ نے 27 فروری کو پاکستان کا ایک ایف سولہ طیارہ مار گرایا تھا۔ اس جھوٹ کو ثابت کرنے کے لیے ان کی فضائیہ کے ایئروائس مارشل آر جے وی کپور نے آٹھ اپریل کو ایک پریس کانفرنس میں اپنے ایک ریڈار کا نقشہ پیش کردیا ہے پہلے انھوں نے ہی ثبوت کے طور پر ایک میزائل کا ٹکڑا بھی پیش کیا تھا۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ریڈار کسی جہاز کے میک کی کوئی نشاندہی کرسکتا ہے کہ آیا وہ ایف سولہ تھا یا کوئی اور؟ مگر اس پریس کانفرنس میں بھی حسب سابق کسی صحافی کو کوئی بھی سوال کرنے کی اجازت نہیں تھی بہرحال جھوٹ تو جھوٹ ہی رہتا ہے۔

دراصل مودی نے کئی مہینے پہلے سے ہی الیکشن جیتنے کے لیے پاکستان کو نشانہ بنانا شروع کردیا تھا۔ آزاد کشمیر میں سرجیکل اسٹرائیک کا ڈرامہ رچانا بھی اسی سلسلے کی کڑی تھا۔ پاکستان نے تو اس ڈرامے کو فوراً ہی سرے سے خارج کردیا تھا خود بھارت کی حزب اختلاف کی سیاسی پارٹیوں نے بھی اسے مودی کا ایک پروپیگنڈا اسٹنٹ قرار دے کر مسترد کردیا تھا۔ بھارتی میڈیا کیمطابق مودی نے ایک اہم اجلاس میں کہا ہے کہ انھیں اپنی حزب اختلاف سے کوئی ڈر نہیں ہے البتہ پاکستان سے ضرور ڈر ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کے سچ اور بھارت کے جھوٹ نے مودی کی انتخابی مہم کو سخت دھچکا پہنچایا ہے۔ ایک بھارتی مسلم جنرل جو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض فوج کی کمانڈ کرچکے ہیں نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ بھارت جدید وار انفارمیشن ٹیکنالوجی میں پاکستان سے ہار گیا ہے اور پاکستان کا آئی ایس پی آر کا ادارہ یہ جنگ جیت چکا ہے جس کی وجہ اس کا سچ ہے اور بھارت کا جھوٹ ہے۔


بھارتی سیاستدان بھی اپنی انتخابی مہم میں مودی کے جھوٹ کو خوب اچھال رہے ہیں۔ کانگریس کے بعد اب بی جے پی نے بھی اپنا نیا انتخابی منشور پیش کردیا ہے مگر اس میں بھی پرانے وعدے دہرائے گئے ہیں۔ مودی بھارتی جنتا سے کیے گئے اپنے پرانے وعدوں کو پورا کرنے میں قطعی ناکام رہے ہیں حتیٰ کہ رام مندر کی تعمیر کا معاملہ بھی محض شوشہ ہی رہا ہے۔ اب پھر رام مندر تعمیر کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔

حزب اختلاف کی سیاسی پارٹیاں مودی کے انتخابی منشور کو ''جھانسا پتر'' قرار دے رہی ہیں۔ مودی کے دور میں عوام پر جی ایس ٹی کی صورت میں مہنگائی کا ایٹم بم گرایا گیا۔ اس سے پہلے وہ نوٹ بندی کا ڈرامہ رچا کر عوام کو سخت مالی مشکلات میں ڈال چکے ہیں جس سے ملک کو فائدہ پہنچنے کے بجائے نقصان اٹھانا پڑا البتہ مودی کے چند دولت مند دوستوں نے دل کھول کر فائدہ اٹھایا۔ مودی نے اپنے پہلے منشور میں ہر شہری کو مکان بنا کر دینے، کرپشن پر قابو پانے اور غیرملکی بینکوں میں جمع ملک سے لوٹی ہوئی دولت کو بھارت واپس لانے کا بھی وعدہ کیا تھا مگر وہ کچھ کرتے بھی تو کیسے وہ تو اپنا سارا وقت پاکستان دشمنی میں پاکستان کو نقصان پہنچانے اور اسے تنہا کرنے کے لیے مغربی ممالک کے سربراہوں خصوصاً ٹرمپ کی جی حضوری میں خرچ کرتے ہیں۔

ان کے پانچ سالہ دور میں غربت انتہا کو پہنچ چکی ہے البتہ ملک کے چند خاندان امیر سے امیر ترین بن گئے اور ان کا شمار دنیا کے امیر ترین لوگوں میں ہونے لگا ہے۔ مودی خود کو ہمیشہ ایک ایماندار سیاستدان کے طور پر پیش کرتے رہے ہیں لیکن رافل جنگی جہازوں کے سودے میں ان کی کرپشن کے پکڑے جانے کے بعد اب حزب اختلاف کے رہنما انھیں چور کے نام سے پکار رہے ہیں۔ بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ایک انتخابی ریلی میں مودی کو راون سے تشبیہہ دی ہے ان کا کہنا ہے کہ مودی نے جھوٹ بولنے کی حد کردی ہے وہ پورے پانچ سال جنتا سے جھوٹ بولتے رہے ہیں۔

جو شخص اپنی بیوی کو نہ سنبھال سکا وہ شہریوں کو کیا سنبھالے گا۔ ان کیمطابق اگر بی جے پی کسی طرح جعل سازی کرکے اگلا الیکشن جیت گئی تو پھر شہری اور مذہبی آزادیاں عذاب بن جائیں گی۔ چنانچہ بھارتیوں کو مودی کے قہر سے بچنے کے لیے انھیں شکست دینا ضروری ہے۔ بھارت کے لبرل تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی الیکشن جیتنے کے لیے پیسہ پانی کی طرح ضرور بہا رہے ہیں مگر اب حالات ایسے ہوچکے ہیں کہ ان کے الیکشن جیتنے کا آخری سہارا الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں ہی رہ گئی ہیں۔ شروع سے ہی سپریم کورٹ آف انڈیا اور الیکشن کمیشن مودی کا دم بھر رہے ہیں۔

بی جے پی کی انتخابی بے قاعدگیوں کے خلاف اب تک چالیس ہزار سے زائد شکایات الیکشن کمیشن کو موصول ہوچکی ہیں مگر اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ مودی کے دور میں بھارتی مسلمانوں اور کشمیریوں پر جتنا ظلم ہوا ہے اس سے پہلے کم ہی ہوا تھا۔ مودی نے گجرات میں بحیثیت وزیر اعلیٰ مسلمانوں کا جو بے دریغ خون بہایا تھا اس کی وجہ سے مودی کو پوری دنیا میں ایک ظالم قصائی کے نام سے جانا جاتا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ مودی اور ان کی پارٹی نے مسلمانوں سے نفرت اور تعصب کی انتہا کردی ہے مگر افسوس کہ بعض خلیجی مسلم ریاستیں مودی کو ہیرو قرار دے رہی ہیں ۔

اماراتی پالیسی سازوں کے بھارت کی جانب جھکاؤ نے پاکستانی حکومت کو عجب کشمکش میں مبتلا کردیا ہے۔ ایک طرف پاکستان ان ممالک کی سیکیورٹی کے لیے اپنی فوج کو وقف کرچکا ہے مگر دوسری جانب سے اس کا بدلہ بھارت نوازی سے دیا جا رہا ہے۔ گوکہ مودی بالاکوٹ پر حملہ کرکے پہلے ہی پاکستان کے ہاتھوں ذلیل و خوار ہوچکے ہیں مگر وہ پھر پاکستان پر حملہ کرنے کا پروگرام بناچکے ہیں۔

ایسے وقت میں جب کہ سفاک دشمن کسی وقت بھی ملک پر جارحیت کا مرتکب ہوسکتا ہے ملک کے اندر امن اور یکجہتی کا قائم رہنا بہت ضروری ہے مگر دیکھنے میں آرہا ہے کہ حزب اختلاف کی بعض پارٹیوں کے خلاف کارروائیاں مزید تیز کردی گئی ہیں جس کی وجہ سے وہ حکومت کے خلاف اکٹھی ہوتی نظر آرہی ہیں اگر انھوں نے یکجا ہوکر حکومت کے خلاف ملک گیر احتجاج شروع کردیا تو ملک کے دفاع میں ضرور رخنہ پڑ سکتا ہے چنانچہ حکومت کو جذبات کے بجائے ملکی سلامتی کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے۔
Load Next Story