کراچی میں نجی اسپتال عملے کی مبینہ غفلت سے 9 ماہ کی بچی وینٹی لیٹر پر پہنچ گئی

میری بچی غلط انجکشن لگنے کے باعث تڑپنے لگی اور اب موت وحیات کی کشمکش میں ہے، والد کا بیان

جب تک بچی اسپتال میں داخل ہے تمام اخراجات اٹھائے جائیں گے، اسپتال انتظامیہ۔ فوٹو:فائل

گلستان جوہر کے نجی اسپتال میں مبینہ غفلت کے باعث 9 ماہ کی بچی نشوہ کی حالت بگڑ گئی اور اسے وینٹی لیٹر پر منتقل کردیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے گلستان جوہر کے نجی اسپتال دارالصحت کے عملے کی مبینہ غفلت اور غلط انجیکشن لگنے کے باعث 9 ماہ کی ننھی بچی کی حالت بگڑگئی اور وہ اسپتال کے وینٹی لیٹر پر ہے۔

بچی کے والد کا کہنا ہے کہ 9 ماہ کی نشوہ پیٹ کے درد کی شکایت کے لیے اسپتال میں داخل ہوئی تھی، کل بچی صحت مند ہونے کے بعد گھر جانے کے لیے تیار تھی، ڈاکٹر نے نرسنگ اسٹاف کو آخری خوراک دینے کی ہدایت کی، غلط انجکشن لگنے کے باعث نشوہ فوری طور پر تڑپنے لگی، بچی زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہے اور وینٹی لیٹر پر ہے، اسپتال کا عملہ غیر تربیت یافتہ ہے۔

والد نے بتایا کہ واقعہ پوٹاشئیم کلورائیڈ کا انجیکشن زائد مقدار میں اور غیر تربیت یافتہ عملے کی جانب سے لگائے جانے کی وجہ سے پیش آیا، جو انجکشن 24 گھنٹے کے اندر جسم میں تحلیل کیا جاتا ہے وہ یکمشت لگا دیا گیا جس کی وجہ سے بچی کی حالت خراب ہوئی۔

اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے معاملے پر فوری ایکشن لیا گیا اور مبینہ غفلت برتنے والے عملے کو معطل کردیا گیا۔ انتظامیہ کی جانب سے مؤقف پیش کیا گیا ہے کہ بچی کو ایک ہفتے پہلے اسپتال میں داخل کیا گیا تھا اور اسے ڈائریا تھا، بچی کو کل صحت مند ہونے کے بعد ڈسچارج کیا جانا تھا، بچی کے والد کے الزام کے بعد تحقیقات شروع کردی گئی ہیں اور پتا لگایا جارہا ہے کہ بچی کی حالت انجیکشن لگنے سے بگڑی ہے یا کوئی اور معاملہ ہے؟ تاہم جب تک بچی اسپتال میں داخل ہے تمام اخراجات اٹھائے جائیں گے۔

دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 9 ماہ کی بچی کو غلط انجیکشن لگانے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری صحت کو انکوائری کی ہدایت دے دی اور کہا ہے کہ انکوائری کر کے مجھے رپورٹ دی جائے اور مجرمانہ غفلت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا تعین کیا جائے۔


سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر منہاج قدوائی کا کہنا ہے کہ ہم نے اسپتال کا دورہ کیا ہے اور پتہ چلا ہے کہ بچی سے متعلق انتظامیہ نے کچھ اقدامات اٹھائے ہیں، بچی کے والد اگر ان اقدامات سے مطمئن نہیں تو ہمیں تحریری طور پر درخواست دے سکتے ہیں، درخواست کے بعد معاملے کی تحقیقات کریں گے، تاہم اسپتال ہیلتھ کیئر کمیشن کے پاس رجسٹرڈ ہے اس لئے اس کے خلاف پولیس کارروائی نہیں کرسکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسپتال انتظامیہ کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ معاملے کو سلجھائے اور متاثرہ فیملی کی مدد کرے، جب کہ اسپتال انتظامیہ معیار کو مزید بہتر بنانے کے لیے لائسنسنگ حاصل کرے۔

مقدمہ درج کرنے کے لیے تیار ہیں، ایس پی گلشن

ایس پی گلشن طاہر نورانی بھی اسپتال پہنچے اور بچی کی خیریت دریافت کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ والدین سے تمام تفصیلات حاصل کرلی ہیں، اسپتال انتظامیہ کے خلاف کارروائی کی جائے گی ، مقدمہ درج کرنے کے لیے تیار ہیں، والدین کی جانب سے ڈسچارج سمری بنوائی جارہی ہے، مقدمے کے لیے والدین کی جانب سے نئی درخواست دی جائے گی اس درخواست کی روشنی میں مقدمہ درج کیا جائے گا۔

اس موقع پر نشوہ کے والد کا کہنا تھا کہ اسپتال انتظامیہ کی جانب سے سمری دے دی گئی ہے جس میں یہ تحریر ہے کہ بچی نااہلی کے باعث موت کے منہ میں پہنچی ہم مقدمہ درج کرائیں گے جس کے بعد بچی کو دوسرے اسپتال منتقل کیا جائے گا۔

Load Next Story