افغانستان میں مسلح افراد نے لڑکیوں کا اسکول تباہ کردیا
تباہ ہونے والے اسکول کو 2 سال قبل بھی نذر آتش کردیا گیا تھا جسے ایک ماہ قبل ہی دوبارہ بحال کیا گیا تھا
افغانستان میں نامعلوم مسلح افراد نے دھماکا خیز مواد سے لڑکیوں کے ایک اسکول کو تباہ کردیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے صوبے فراہ کے گاؤں توسک میں از سرنو تعمیر ہونے والے بنفشہ گرلز ہائی اسکول میں نامعلوم مسلح افراد نے داخل ہوکر دھماکا خیز مواد سے اسکول کی عمارت کو دوسری بار تباہ کر دیا اور اندھا دھند فائرنگ بھی کی۔
اس اسکول کو دو سال قبل بھی مسلح افراد نے نذر آتش کردیا تھا اس کے باوجود اسکول میں درس و تدریس جاری تھی اور 500 لڑکیاں زیر تعلیم تھیں۔ اسکول کی تباہ حال عمارت کو ازسرنو تعمیر کیا گیا اور مرمت شدہ عمارت میں درس و تدریس کا آغاز ایک ماہ قبل ہی ہوا تھا۔
صوبے فراہ کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ شدت پسند تنظیموں کی جانب سے اسکول انتظامیہ کو مسلسل دھمکیاں موصول ہورہی تھیں، دو سال قبل بھی اس اسکول کو نذر آتش کردیا گیا تھا تاہم اس حملے کی ذمہ داری کسی جنگجو تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔
افغانستان کی وزارت تعلیم کے اعداد و شمار کے تحت اب بھی ساڑھے 3 لاکھ سے زائد بچے تعلیم سے محروم ہیں اور ملک بھر میں تقریباً 900 سے زائد اسکول سیاسی حکومتوں کے قیام کے باوجود تاحال بند ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے صوبے فراہ کے گاؤں توسک میں از سرنو تعمیر ہونے والے بنفشہ گرلز ہائی اسکول میں نامعلوم مسلح افراد نے داخل ہوکر دھماکا خیز مواد سے اسکول کی عمارت کو دوسری بار تباہ کر دیا اور اندھا دھند فائرنگ بھی کی۔
اس اسکول کو دو سال قبل بھی مسلح افراد نے نذر آتش کردیا تھا اس کے باوجود اسکول میں درس و تدریس جاری تھی اور 500 لڑکیاں زیر تعلیم تھیں۔ اسکول کی تباہ حال عمارت کو ازسرنو تعمیر کیا گیا اور مرمت شدہ عمارت میں درس و تدریس کا آغاز ایک ماہ قبل ہی ہوا تھا۔
صوبے فراہ کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ شدت پسند تنظیموں کی جانب سے اسکول انتظامیہ کو مسلسل دھمکیاں موصول ہورہی تھیں، دو سال قبل بھی اس اسکول کو نذر آتش کردیا گیا تھا تاہم اس حملے کی ذمہ داری کسی جنگجو تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔
افغانستان کی وزارت تعلیم کے اعداد و شمار کے تحت اب بھی ساڑھے 3 لاکھ سے زائد بچے تعلیم سے محروم ہیں اور ملک بھر میں تقریباً 900 سے زائد اسکول سیاسی حکومتوں کے قیام کے باوجود تاحال بند ہیں۔