معروف ہدایت کاروں کی ’شاگردی‘

فلمی مبصرین کا کہنا ہے کہ فلمی ستارے جانتے ہیں بولی وڈ ہی ان کی...

سینیئر اداکار اس بات کو ضروری سمجھتے ہیں کہ ان کے بچے اداکاری کی تربیت دینے والے کسی ادارے میں چند ماہ گزار کر اپنی صلاحیتوں کو نکھاریں۔ فوٹو: فائل

قارئین! کیا آپ جانتے ہیں کہ ریتھک روشن، عمران ہاشمی، رنبیر کپور، سونم کپور، ارجن کپور اور نووارد اداکاروں ورُن دھون اور سدھارتھ ملہوترا میں کیا قدر مشترک ہے؟غالباً آپ کو علم نہیںہوگا کہ ان سب نے کیمرے کا سامنا کرنے سے پہلے پسِ کیمرا اپنی صلاحیتیں آزمائی تھیں۔

میدان اداکاری میں قسمت آزمائی کرنے سے پہلے بولی وڈ میں ان سب کی آمد اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے طور پر ہوئی تھی۔ ان سب نے بولی وڈ میں اپنے کیریر کی شروعات معروف ہدایت کاروں کے معاون کے طور پر کی تھی۔ خبر یہ ہے کہ بہت جلد انیل کپور کا بیٹا، ہرش وردھن ایک معروف ڈائریکٹر کے نائب کی حیثیت سے اپنے کیریر کا آغاز کرنے والا ہے۔

دوسری جانب سپراسٹار عامرخان نے بھی اپنے لختِ جگر، جنید کو راج کمار ہیرانی کی' شاگردی' میں دے دیا ہے۔ جنید اپنے پاپا کی فلم'' پی کے'' کی شوٹنگ کے دوران ہیرانی کے اسسٹنٹ کی حیثیت سے فرائض انجام دے گا۔ سپراسٹارز کی یہ اولادیں پس کیمرا مختصر عرصہ گزارنے کے بعد کیمرے کے سامنے آجائیں گی۔


سپراسٹارز کے بچوںکے لیے اسسٹنٹ ڈائریکشن کی زحمت اٹھائے بغیر بھی فلموں میں کرداروں کا حصول مشکل نہیں، تو پھر کیا وجہ ہے کہ وہ اس راستے سے ہوتے ہوئے فلم نگر میں داخل ہوتے ہیں؟ اس بارے میں فلمی مبصرین کا کہنا ہے کہ فلمی ستارے جانتے ہیں بولی وڈ ہی ان کی اولادوں کا مستقبل ہے، اس لیے وہ انھیں پوری تیاری کے ساتھ فلم انڈسٹری میں لے کر آنا چاہتے ہیں تاکہ وہ تیزی سے آگے بڑھ سکیں۔

اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے طور پر کچھ عرصہ وقت گزارنے سے انھیں فلم اور فلم سازی کے تمام پہلوؤں سے آگاہی ملتی ہے جو آگے چل کر ان کے کام آتی ہے۔ ہدایت کار کی معاونت کرتے ہوئے وہ اس بات سے بہ خوبی واقف ہوجاتے ہیں کہ ڈائریکٹر اداکاروں سے کس طرح کی پرفارمینس کی توقع رکھتے ہیں۔ ان معلومات کو ذہن میں رکھتے ہوئے جب وہ کیمرے کا سامنا کرتے ہیں تو انھیں اپنی اداکارانہ صلاحیتوں کو بہتر انداز سے پیش کرنے میں مدد ملتی ہے۔

فلمی دنیا میں قدم رکھنے سے پہلے اداکاری کی باقاعدہ تربیت لینے کا رجحان عام ہوچکا ہے۔ سینیئر اداکار بھی اس بات کو ضروری سمجھتے ہیں کہ ان کے بچے اداکاری کی تربیت دینے والے کسی ادارے میں چند ماہ گزار کر اپنی صلاحیتوں کو نکھاریں۔ تاہم جو تربیت انھیں فلم کے سیٹ پر ملتی ہے وہ کوئی بھی ادارہ فراہم نہیں کرسکتا۔ اسی لیے وہ اپنے بچوں کو کسی معروف ہدایت کار کی شاگردی میں دے دیتے ہیں۔ گویا ہدایت کار کے ساتھ چند ماہ گزار کر یہ 'پہلوان' اداکاری کے' اکھاڑے' میں اترنے کے قابل ہوجاتے ہیں۔

ورُن کا اس بارے میں کہنا ہے کہ کچھ عرصہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی حیثیت سے ذمے داری انجام دینے کے بعد جب آپ کیمرے کا سامنا کرتے ہیں تو نووارد ہوتے ہوئے بھی خود کو نووارد محسوس نہیں کرتے کیوں کہ سیٹ پر آپ کے لیے کچھ بھی نیا نہیں ہوتا۔ آپ جانتے ہیں کہ کیا کرنا ہے اور کیسے کرنا ہے۔ اسسٹنٹ ڈائریکشن کے اسی مفید پہلوکی وجہ سے سینیئر اداکاروں میں اپنے بچوں کو اس مرحلے سے گزارنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔
Load Next Story