عدلیہ نے 3 ماہ میں 2 لاکھ مقدمات نمٹائے چیف جسٹس
سپریم کورٹ میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 40500 سے کم ہو کر 38300 ہوگئی ہے، چیف جسٹس
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ عدلیہ نے گزشتہ 3 ماہ کے دوران 2 لاکھ مقدمات نمٹائے۔
سپریم کورٹ بار کی جانب سے چیف جسٹس کے اعزاز میں دیے گئے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ معاشرے میں سب برا نہیں ہے انصاف کے شعبہ میں اچھے کام بھی ہو رہے ہیں، سپریم کورٹ میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 40500 سے کم ہو کر 38300 ہو گئی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ملک بھر میں 3 ماہ کے عرصے میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 19 لاکھ سے کم ہو کر17 لاکھ رہ گئی، 2 لاکھ مقدمات کا بوجھ کم ہوا ہے جب کہ جنوری میں سپریم کورٹ میں زیرالتواء مقدمات کی تعداد 40 ہزار سے زائد تھی جو کم ہو کر 38 ہزار رہ گئی۔
یہ بھی پڑھیں: سرکار کی وجہ سے آج لوگ پریشان ہیں، چیف جسٹس
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بتایا کہ سپریم کورٹ میں 2019ء میں دائر ہونے والی فوج داری اپیلوں کی سماعت ہو رہی ہےاور صرف 581 فوجداری اپیلیں رہ گئی ہیں تاہم فوج داری مقدمات کی تمام زیرالتواء اپیلیں نمٹائی جا چکی ہیں اور کراچی رجسٹری میں کوئی فوجداری اپیل زیر التواء نہیں ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ماڈل کورٹس بہت تیزی سے مقدمات نمٹا رہی ہیں، ماڈل کورٹس کے لیے نئے ججز کی تعیناتی ہوئی نہ ہی اضافی عملہ حاصل ہوا اس کے باوجود صرف اور صرف ججز محنت کر رہے ہیں اور محنت رنگ لا رہی ہے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ لاء اینڈ آرڈر کے حالات بھی خراب ہو رہے ہیں، ہزارہ برادری کو احتجاج کرتے دیکھتے ہیں لیکن کوئی نہیں سنتا جب کہ معیشت کے حوالے سے خبریں سن کر بھی مایوسی ہوتی ہے کبھی بتایا جاتا ہے کہ معیشت آئی سی یو میں داخل ہو گئی ہے اور کبھی کہا جاتا ہے کہ معیشت آئی سی یو سے نکل گئی ہے۔
سپریم کورٹ بار کی جانب سے چیف جسٹس کے اعزاز میں دیے گئے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ معاشرے میں سب برا نہیں ہے انصاف کے شعبہ میں اچھے کام بھی ہو رہے ہیں، سپریم کورٹ میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 40500 سے کم ہو کر 38300 ہو گئی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ملک بھر میں 3 ماہ کے عرصے میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 19 لاکھ سے کم ہو کر17 لاکھ رہ گئی، 2 لاکھ مقدمات کا بوجھ کم ہوا ہے جب کہ جنوری میں سپریم کورٹ میں زیرالتواء مقدمات کی تعداد 40 ہزار سے زائد تھی جو کم ہو کر 38 ہزار رہ گئی۔
یہ بھی پڑھیں: سرکار کی وجہ سے آج لوگ پریشان ہیں، چیف جسٹس
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بتایا کہ سپریم کورٹ میں 2019ء میں دائر ہونے والی فوج داری اپیلوں کی سماعت ہو رہی ہےاور صرف 581 فوجداری اپیلیں رہ گئی ہیں تاہم فوج داری مقدمات کی تمام زیرالتواء اپیلیں نمٹائی جا چکی ہیں اور کراچی رجسٹری میں کوئی فوجداری اپیل زیر التواء نہیں ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ماڈل کورٹس بہت تیزی سے مقدمات نمٹا رہی ہیں، ماڈل کورٹس کے لیے نئے ججز کی تعیناتی ہوئی نہ ہی اضافی عملہ حاصل ہوا اس کے باوجود صرف اور صرف ججز محنت کر رہے ہیں اور محنت رنگ لا رہی ہے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ لاء اینڈ آرڈر کے حالات بھی خراب ہو رہے ہیں، ہزارہ برادری کو احتجاج کرتے دیکھتے ہیں لیکن کوئی نہیں سنتا جب کہ معیشت کے حوالے سے خبریں سن کر بھی مایوسی ہوتی ہے کبھی بتایا جاتا ہے کہ معیشت آئی سی یو میں داخل ہو گئی ہے اور کبھی کہا جاتا ہے کہ معیشت آئی سی یو سے نکل گئی ہے۔