امریکا کا پاکستان کو ڈیوٹی فری مارکیٹ تک رسائی دینے سے انکار
پاکستان برآمدات کی امریکی مارکیٹ تک رسائی چاہتا ہے، ٹرمپ انتظامیہ رکاوٹ ہے،رزاق داؤد
امریکا نے پاکستان کو ڈیوٹی فری مارکیٹ تک رسائی دینے سے انکار کردیا۔
ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کی جانب سے امریکی مارکیٹ تک ڈیوٹی فری رسائی کا مطالبہ مسترد کردیا۔ اس بات کا انکشاف وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی عبدالرزاق داود نے کیا۔
وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت، ٹیکسٹائل اور انڈسٹری عبدالرزاق داؤد نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت اور ٹیکسٹائل کو بتایا کہ پاکستان اپنی برآمدات کی امریکی مارکیٹ تک ترسیل کے لیے ڈیوٹی فری رسائی چاہتا ہے، تاہم ٹرمپ انتظامیہ اس کے راستے میں بڑی رکاوٹ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مدت صدارت پورا ہونے کے بعد حکومت پاکستان ایک بار پھر امریکی انتظامیہ سے اس بارے میں بات کرے گی۔امریکا کی جانب سے ترکی اور بھارت کو تجارتی مراعات کے خاتمے کیے جانے کے بعد پاکستان کی کوشش تھی کہ امریکا کو پاکستانی مصنوعات کی برآمدات میں ڈیوٹی رعایت حاصل کی جائے کیونکہ عالمی مارکیٹ میں بھارت اور ترکی پاکستان کے بڑے تجارتی حریف سمجھے جاتے ہیں۔
عبدالرزاق داؤد نے مزید بتایا کہ چین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کے دوسرے مرحلے میں بیجنگ نے مزید پاکستانی مصنوعات کی برآمدی مصنوعات کی ڈیوٹی میں کمی پر رضامندی ظاہر کی ہے، اور اس حوالے سے حتمی معاہدہ 28 اپریل کو وزیر اعظم عمران خان کے دورہ بیجنگ پر طے پا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ چین کی اندرونی سیاست کی وجہ سے آزاد تجارتی معاہدے کا دوسرا مرحلہ پہلے ہی چھ سال تاخیر کا شکار ہوچکا ہے۔
عبدلرزاق داؤد کا مزید کہنا تھا کہ چین کے وزیر تجارت 313 پاکستانی مصنوعات کی برآمدات پر کوئی ڈیوٹی رعایت دینے پر تیار نہیں ہیں تاہم چینی وزیر خارجہ اور چینی وزیر اعظم اس بات کے حق میں ہیں کہ مذکورہ پاکستانی مصنوعات پر ڈیوٹی میں رعایت دی جانی چاہیے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کی جانب سے امریکی مارکیٹ تک ڈیوٹی فری رسائی کا مطالبہ مسترد کردیا۔ اس بات کا انکشاف وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی عبدالرزاق داود نے کیا۔
وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت، ٹیکسٹائل اور انڈسٹری عبدالرزاق داؤد نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت اور ٹیکسٹائل کو بتایا کہ پاکستان اپنی برآمدات کی امریکی مارکیٹ تک ترسیل کے لیے ڈیوٹی فری رسائی چاہتا ہے، تاہم ٹرمپ انتظامیہ اس کے راستے میں بڑی رکاوٹ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مدت صدارت پورا ہونے کے بعد حکومت پاکستان ایک بار پھر امریکی انتظامیہ سے اس بارے میں بات کرے گی۔امریکا کی جانب سے ترکی اور بھارت کو تجارتی مراعات کے خاتمے کیے جانے کے بعد پاکستان کی کوشش تھی کہ امریکا کو پاکستانی مصنوعات کی برآمدات میں ڈیوٹی رعایت حاصل کی جائے کیونکہ عالمی مارکیٹ میں بھارت اور ترکی پاکستان کے بڑے تجارتی حریف سمجھے جاتے ہیں۔
عبدالرزاق داؤد نے مزید بتایا کہ چین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کے دوسرے مرحلے میں بیجنگ نے مزید پاکستانی مصنوعات کی برآمدی مصنوعات کی ڈیوٹی میں کمی پر رضامندی ظاہر کی ہے، اور اس حوالے سے حتمی معاہدہ 28 اپریل کو وزیر اعظم عمران خان کے دورہ بیجنگ پر طے پا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ چین کی اندرونی سیاست کی وجہ سے آزاد تجارتی معاہدے کا دوسرا مرحلہ پہلے ہی چھ سال تاخیر کا شکار ہوچکا ہے۔
عبدلرزاق داؤد کا مزید کہنا تھا کہ چین کے وزیر تجارت 313 پاکستانی مصنوعات کی برآمدات پر کوئی ڈیوٹی رعایت دینے پر تیار نہیں ہیں تاہم چینی وزیر خارجہ اور چینی وزیر اعظم اس بات کے حق میں ہیں کہ مذکورہ پاکستانی مصنوعات پر ڈیوٹی میں رعایت دی جانی چاہیے۔