شاہ راہوں پر حکم رانی
ذرا سی احتیاط خواتین ڈرائیورز کا سفر آسان بناسکتی ہے
بہت سی خواتین چاہتی ہیں کہ وہ خود گاڑی چلائیں تاکہ کسی ڈرائیور یا گھر کے کسی مرد کو زحمت دیے بغیر ہی وہ اپنی سفری ضروریات پوری کر سکیں، لیکن ساتھ ہی یہ خیال رکھنا بھی ضروری ہے کہ ڈرائیونگ کے دوران معمولی سی غفلت کسی بڑے حادثے کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھنے افراد کو اپنے ساتھ دوسروں کا بھی خیال رکھنا ہوتا ہے، لہٰذا جب تک مکمل مہارت حاصل نہ ہو، تنہا گاڑی لے کر نہ نکلیں۔ ایک طرف احتیاطی تدابیر ملحوظ رہنی چاہئیں، تو دوسری طرف ٹریفک کے قواعد وضوابط سے بھی مکمل آگاہی ہونی چاہیے۔ قانون کی خلاف ورزی سزا اور جرمانے سے لے کر سب سے اہم آپ کی زندگی کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
خواتین گاڑی چلاتے ہوئے اکثر چھوٹے بچوں کو ساتھ بٹھا لیتی ہیں، جو کہ نہایت خطرناک ہے۔ بہتر ہے کہ بچوں کو علیحدہ نشست پر حفاظتی بند باندھ کر بٹھائیں۔ ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون کا استعمال نہ صرف غیر قانونی ہے، بلکہ یہ آپ کے ساتھ دیگر بہت سی زندگیوں کے لیے بھی خطرناک بن سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ڈرائیونگ کے دوران گہری سوچ بھی موبائل پر بات کرنے سے کسی طرح کم خطرناک نہیں۔ بہت سی خواتین جب خاموش ہوتی ہیں تب بھی ان کے دماغ میں بہت سے خیالات رواں رہتے ہیں اور دھیان بھٹک جاتا ہے۔ اس کیفیت سے بچنا نہایت ضروری ہے۔ گاڑی چلاتے ہوئے اگر ساتھ موجود افراد سے گفتگو کی وجہ سے توجہ بٹ رہی ہو تو اس سے بھی گریز کریں۔
کبھی بھی گنجایش سے زیادہ افراد کو سوار نہ کریں، بالخصوص جب آپ نوآموز ڈرائیور ہوں۔ اس کے علاوہ آپ چاہے کتنی ہی تجربے کار ڈرائیور بن جائیںسیٹ بیلٹ باندھنا کبھی نہ چھوڑیں۔ اپنی گاڑی کی سروس کراتی رہیں، تاکہ کسی اچانک اور بڑی خرابی سے بچا جا سکے۔ گھر سے نکلنے سے قبل گاڑی کو چیک کر کے نکلیں۔ پیٹرول، سی این جی بھروانا ہو یا ٹائر میں ہوا کم ہو یا اسپیئر وہیل گاڑی میں موجود ہے یا نہیں اے سی صحیح کام کر رہا ہے یا نہیں۔ اس کے علاوہ تمام ضروری فون نمبرز ضرور ساتھ رکھیں۔ مثلاً اگر آپ موٹروے یا ہائی وے پر سفر کر رہی ہیں تو موٹرے وے یا ہائی وے پولیس کا نمبر موجود ہو تاکہ خدانخواستہ گاڑی بند ہو جائے یا کسی بھی ہنگامی حالت میں فون کر کے بلالیں۔ ساتھ ہی اپنے میکنک کا نمبر ضرور موبائل میں محفوظ رکھیں، یا پھر کسی قریبی عزیز کی مدد لیںجو جلد ازجلد آپ تک پہنچ سکے۔ اس کے علاوہ کسی ٹریفک جام میں پھنس جائیں یا ٹریفک سگنل پر گاڑی رکی ہو تو گاڑی کے شیشے نہ اتاریں۔ قیمتی موبائل یا پرس سامنے نہ رکھیں۔ سگنل یا ٹریفک جام میں اپنی لپ اسٹک بلش آن اور آئی شیڈ کو درست کرنے کے بہ جائے مستعدی سے بیٹھی رہیں اور اپنی توجہ سامنے کی طرف رکھیں۔
کبھی کسی اجنبی کو لفٹ نہ دیں۔ دوران ڈرائیونگ سامنے لگے آئینے کے ذریعے پیچھے آنے والی گاڑیوں پر بھی نظر رکھیں، اگر آپ کو محسوس ہو کہ آپ کا پیچھا کیا جا رہا ہے تو قریبی تھانے یا کسی مصروف اور پُر رونق مقام پر گاڑی لے جائیں اور اپنے چہرے سے گھبراہٹ واضح نہ ہونے دیں۔ کہیں پہنچ کر مطلع کرنا ہو تو گاڑی سے اتر کر فون کرنے کے بہ جائے گاڑی میں بیٹھے، بیٹھے ہی کال کریں، تاخیر کی صورت میں گھر والوں کو آگاہ کریں۔
آپ کو اپنی منزل کے تمام راستوں کا علم ہونا بے حد ضروری ہے۔ کسی نئے سفر پر جانے سے قبل مکمل معلومات حاصل کر لیں، کیوں کہ بہت سی جگہوں پر ایک خاتون کے لیے رک کر کسی اجنبی سے راستہ معلوم کرنا خطرے سے خالی نہیں ہوتا۔ اگر دوران سفر ایسی ضرورت پیش آئے تو ٹریفک پولیس سے راستہ پوچھا جا سکتا ہے، بہ حالت مجبوری کسی اجنبی سے راستہ معلوم کرنا ہو توکھڑکی کے شیشے کو صرف ایک انچ نیچے کر کے بات کریں، ڈرائیونگ کے دوران اکثر خواتین کو یہ پریشانی رہتی ہے کہ بہت سے لوگ خاتون کو گاڑی چلاتے ہوئے بہت عجیب وغریب نظروں سے دیکھتے ہیں۔ ایسی صورت حال کو کبھی بھی خاطر میں نہ لائیں۔
آپ چاہے جتنی بھی تجربے کار ڈرائیور ہو جائیں، تیز رفتاری اور اوورٹیکنگ سے گریز کریں، کیوں کہ خاتون ڈرائیور کی جانب سے تیز رفتاری اور جارح مزاجی کی صورت میں بعض اوقات مرد ڈرائیور بہت زیادہ ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہیں، نتیجتاً مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اسی طرح طویل ٹریفک جام بھی منزل پر پہنچنے کی تاخیر کا باعث بنتی ہے اور اس پریشانی میں غلطیوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ لہٰذا ایسے تمام معاملات میں اپنے حواس برقرار رکھیں، تاکہ قوت فیصلہ متزلزل نہ ہو۔
حفظ ماتقدم کے طور پر ضروری ہے کہ گاڑی کے دروازے لاک اور شیشے بند ہونے چاہئیں، تیز آواز میں ریڈیو سننے سے آپ باہر کا ہارن نہیں سن پائیں گی۔ اس کے علاوہ جب پارکنگ کا مرحلہ آئے تو گاڑی اجنبی افراد کے حوالے کرنے سے گریز کریں۔ بہت سی جگہوں پریہ سہولت مہیا کی جاتی ہے کہ آپ اپنی چابی ان کے حوالے کر دیں، وہ خود گاڑی پارک کر دیتے ہیں اور واپسی میں آپ کی گاڑی مرکزی دروازے پر لے آتے ہیں۔ اگر آپ کسی نئی جگہ پر ہیں تو تصدیق کر لیں کہ آیا یہ متعلقہ افراد ہی ہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ جلد بازی میں گاڑی کی چابی کسی غیر متعلقہ فرد کے حوالے کر بیٹھیں اور بعدمیں پریشانی اٹھانی پڑے۔
ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھنے افراد کو اپنے ساتھ دوسروں کا بھی خیال رکھنا ہوتا ہے، لہٰذا جب تک مکمل مہارت حاصل نہ ہو، تنہا گاڑی لے کر نہ نکلیں۔ ایک طرف احتیاطی تدابیر ملحوظ رہنی چاہئیں، تو دوسری طرف ٹریفک کے قواعد وضوابط سے بھی مکمل آگاہی ہونی چاہیے۔ قانون کی خلاف ورزی سزا اور جرمانے سے لے کر سب سے اہم آپ کی زندگی کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
خواتین گاڑی چلاتے ہوئے اکثر چھوٹے بچوں کو ساتھ بٹھا لیتی ہیں، جو کہ نہایت خطرناک ہے۔ بہتر ہے کہ بچوں کو علیحدہ نشست پر حفاظتی بند باندھ کر بٹھائیں۔ ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون کا استعمال نہ صرف غیر قانونی ہے، بلکہ یہ آپ کے ساتھ دیگر بہت سی زندگیوں کے لیے بھی خطرناک بن سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ڈرائیونگ کے دوران گہری سوچ بھی موبائل پر بات کرنے سے کسی طرح کم خطرناک نہیں۔ بہت سی خواتین جب خاموش ہوتی ہیں تب بھی ان کے دماغ میں بہت سے خیالات رواں رہتے ہیں اور دھیان بھٹک جاتا ہے۔ اس کیفیت سے بچنا نہایت ضروری ہے۔ گاڑی چلاتے ہوئے اگر ساتھ موجود افراد سے گفتگو کی وجہ سے توجہ بٹ رہی ہو تو اس سے بھی گریز کریں۔
کبھی بھی گنجایش سے زیادہ افراد کو سوار نہ کریں، بالخصوص جب آپ نوآموز ڈرائیور ہوں۔ اس کے علاوہ آپ چاہے کتنی ہی تجربے کار ڈرائیور بن جائیںسیٹ بیلٹ باندھنا کبھی نہ چھوڑیں۔ اپنی گاڑی کی سروس کراتی رہیں، تاکہ کسی اچانک اور بڑی خرابی سے بچا جا سکے۔ گھر سے نکلنے سے قبل گاڑی کو چیک کر کے نکلیں۔ پیٹرول، سی این جی بھروانا ہو یا ٹائر میں ہوا کم ہو یا اسپیئر وہیل گاڑی میں موجود ہے یا نہیں اے سی صحیح کام کر رہا ہے یا نہیں۔ اس کے علاوہ تمام ضروری فون نمبرز ضرور ساتھ رکھیں۔ مثلاً اگر آپ موٹروے یا ہائی وے پر سفر کر رہی ہیں تو موٹرے وے یا ہائی وے پولیس کا نمبر موجود ہو تاکہ خدانخواستہ گاڑی بند ہو جائے یا کسی بھی ہنگامی حالت میں فون کر کے بلالیں۔ ساتھ ہی اپنے میکنک کا نمبر ضرور موبائل میں محفوظ رکھیں، یا پھر کسی قریبی عزیز کی مدد لیںجو جلد ازجلد آپ تک پہنچ سکے۔ اس کے علاوہ کسی ٹریفک جام میں پھنس جائیں یا ٹریفک سگنل پر گاڑی رکی ہو تو گاڑی کے شیشے نہ اتاریں۔ قیمتی موبائل یا پرس سامنے نہ رکھیں۔ سگنل یا ٹریفک جام میں اپنی لپ اسٹک بلش آن اور آئی شیڈ کو درست کرنے کے بہ جائے مستعدی سے بیٹھی رہیں اور اپنی توجہ سامنے کی طرف رکھیں۔
کبھی کسی اجنبی کو لفٹ نہ دیں۔ دوران ڈرائیونگ سامنے لگے آئینے کے ذریعے پیچھے آنے والی گاڑیوں پر بھی نظر رکھیں، اگر آپ کو محسوس ہو کہ آپ کا پیچھا کیا جا رہا ہے تو قریبی تھانے یا کسی مصروف اور پُر رونق مقام پر گاڑی لے جائیں اور اپنے چہرے سے گھبراہٹ واضح نہ ہونے دیں۔ کہیں پہنچ کر مطلع کرنا ہو تو گاڑی سے اتر کر فون کرنے کے بہ جائے گاڑی میں بیٹھے، بیٹھے ہی کال کریں، تاخیر کی صورت میں گھر والوں کو آگاہ کریں۔
آپ کو اپنی منزل کے تمام راستوں کا علم ہونا بے حد ضروری ہے۔ کسی نئے سفر پر جانے سے قبل مکمل معلومات حاصل کر لیں، کیوں کہ بہت سی جگہوں پر ایک خاتون کے لیے رک کر کسی اجنبی سے راستہ معلوم کرنا خطرے سے خالی نہیں ہوتا۔ اگر دوران سفر ایسی ضرورت پیش آئے تو ٹریفک پولیس سے راستہ پوچھا جا سکتا ہے، بہ حالت مجبوری کسی اجنبی سے راستہ معلوم کرنا ہو توکھڑکی کے شیشے کو صرف ایک انچ نیچے کر کے بات کریں، ڈرائیونگ کے دوران اکثر خواتین کو یہ پریشانی رہتی ہے کہ بہت سے لوگ خاتون کو گاڑی چلاتے ہوئے بہت عجیب وغریب نظروں سے دیکھتے ہیں۔ ایسی صورت حال کو کبھی بھی خاطر میں نہ لائیں۔
آپ چاہے جتنی بھی تجربے کار ڈرائیور ہو جائیں، تیز رفتاری اور اوورٹیکنگ سے گریز کریں، کیوں کہ خاتون ڈرائیور کی جانب سے تیز رفتاری اور جارح مزاجی کی صورت میں بعض اوقات مرد ڈرائیور بہت زیادہ ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہیں، نتیجتاً مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اسی طرح طویل ٹریفک جام بھی منزل پر پہنچنے کی تاخیر کا باعث بنتی ہے اور اس پریشانی میں غلطیوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ لہٰذا ایسے تمام معاملات میں اپنے حواس برقرار رکھیں، تاکہ قوت فیصلہ متزلزل نہ ہو۔
حفظ ماتقدم کے طور پر ضروری ہے کہ گاڑی کے دروازے لاک اور شیشے بند ہونے چاہئیں، تیز آواز میں ریڈیو سننے سے آپ باہر کا ہارن نہیں سن پائیں گی۔ اس کے علاوہ جب پارکنگ کا مرحلہ آئے تو گاڑی اجنبی افراد کے حوالے کرنے سے گریز کریں۔ بہت سی جگہوں پریہ سہولت مہیا کی جاتی ہے کہ آپ اپنی چابی ان کے حوالے کر دیں، وہ خود گاڑی پارک کر دیتے ہیں اور واپسی میں آپ کی گاڑی مرکزی دروازے پر لے آتے ہیں۔ اگر آپ کسی نئی جگہ پر ہیں تو تصدیق کر لیں کہ آیا یہ متعلقہ افراد ہی ہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ جلد بازی میں گاڑی کی چابی کسی غیر متعلقہ فرد کے حوالے کر بیٹھیں اور بعدمیں پریشانی اٹھانی پڑے۔