لاہور بھی پولیو وائرس کے لیے انتہائی حساس قرار
پاک افغان دو ٹرانزٹ پوائنٹ پر ایک دن كے بچے سے لے كر سو سال عمر تک كے لوگوں كو پولیو كے قطرے پلانالازم كیا جا رہا ہے
پولیو وائرس كے لئے قرار دیے جانے والے انتہائی حساس علاقوں میں لاہور كا نام بھی شامل ہو گیا۔
وزیراعظم كے فوكل پرسن برائے انسداد پولیو مہم نے ایكسپریس ٹریبیون سے بات كرتے ہوئے كہاكہ پولیو پروگرام میں كامیابی كی واحد ركاوٹ والدین كا پولیو كے قطرے پلانے سے انكار ہے،نومبر سے اپریل تک پولیو نیشنل ایكشن پلان كا منصوبہ متعارف كرانے پر كام كر رہے ہیں تاكہ ایک ہی جھٹكے میں اس وائرس كو ختم كیا جا سكے،پولیو ویكسین سے مردوں میں بانجھ پن پیدا نہیں ہو سكتا،قبائلی لوگوں كو یہ بات سمجھانا ایك ہدف ہے۔
فوکل پرسن بابر بن عطا نے یہ دعوی بھی كر دیا كہ آئندہ سال پاكستان سے پولیو وائرس كا مكمل خاتمہ حقیقت بن جائے گا،والدین كو ہر صورت بچوں كو پولیو كے قطرے پلانے كے لئے مائل كیا جا رہا ہےلیكن پاكستان میں پولیو وائرس داخل ہونے كا سب سے بڑا ذریعہ پاک افغان بارڈر پربھی ہے،بارڈرپر زیر تكمیل باڑ پچاس فیصد مكمل ہو چكی ہے دسمبر 2019تک اس باڑ كی تكمیل سے افغانستان سے آنے والا پولیو وائرس مكمل بند ہو جائے گا،اس كے ساتھ پاک افغان دو ٹرانزٹ پوائنٹ پر ایک دن كے بچے سے لے كر سو سال عمر تک كے لوگوں كو پولیو كے قطرے پلانالازم كیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم فوكل پرسن نے كہاكہ پولیو مہم كی سب سے بڑی ناكامی والدین كا عدم اعتماد اور بے یقینی ہے،والدین كا اعتماد بحال كردیا تو ایک ہی پولیو مہم میں وائرس فارغ كردیں گے،چین نے4مہمات میں خاتمہ كیا تھا بس ہمیں اعتماد بحال كرنا ہوگا۔
انہوں نے كہاكہ پشاور پولیو وائرس كے لئے ایک جنت ہے ،خیبر پختونخواہ میں پولیو ویكسین كے بارے میں بانچھ پن كا تاثر زیادہ پھیل رہا ہے،پاكستان میں ہر پولیو مہم میں تقریباً4كروڑ بچوں میں سے چارلاكھ بچے قطروں سے محروم رہ جاتے ہیں ،قطرے پینے سے محروم رہ جانے والے چارلاكھ بچے دو حصوں میں تقسیم ہو جاتے ہیں ،ڈیڑھ لاكھ بچے وہ ہیں جن كے والدین انكار كرتے ہیں باقی ڈیڑھ لاكھ بچے وہ ہیں جنہیں غیر حاضر تصور كیا جاتا ہے۔
بابر بن عطا نے کہا کہ كراچی ،پشاور اور افغانستان بارڈر پر پولیو وائرس كی بدترین صورتحال ہے،اس وقت پشاور پولیو وائرس كا ہیڈ كوارٹر ہے،پورے ملک میں ستر فیصد وائرس خیبر پختونخواہ اور پشاور سے ملتا ہےوہاں سے وائرس پورے ملک كو كنٹرول كر رہا ہے۔ والدین كو زبردستی بچوں كو پولیو كے قطرے پلانے كے حق میں نہیں ہیں ،اس سے پولیو مہم كے خلاف نفرت اور شرانگیزی بڑھے گی۔
بابر بن عطا نے كہاكہ مہم كے دوران بہت سے علاقوں پر چھاپے مارنے كے دوران اس بات كا اندازہ ہوا كہ پولیو وركرز پولیو مہم كا ماركر والدین كو دے كربچوں كے انگوٹھوں پر جعلی نشانات لگواتے رہے ہیں ۔ قلعہ عبداللہ میں گلستان علاقہ ہے جہاں والدین سمجھتے ہیں كہ پولیو ویكسین مردوں ،بچوں كو كمزور كرے گی اور وہ بڑے ہوكر قبیلوں كی جنگ نہیں لڑسكیں گے۔انھوں نے كہاكہ پا كستان پولیو پروگرام ‑اكھ 70ہزار ملازمین كا پروگرام ہے،یہ ہو ہی نہیں سكتا ہے كہ ویكسین خراب ہو جائے اور كسی كو پتا ہی نہ چلے ،یہ ویكسین جاپان دے رہا ہے۔
وزیراعظم فوكل پرسن بابر بن عطا نے كہاكہ سال میں نو انسداد پولیو مہم كا اہتمام كیا جاتا ہے جن میں سے چار مل گیر مہم جبكہ پانچ ان مخصوص علاقوں میں كرائی جاتی ہیں جو پولیو وائرس كا گڑھ تصور كیا جاتا ہے۔انسداد پولیو مہم كی باقاعدہ كوریج نہ ہوئی ہو جس كی وجہ والدین كا انكار یا بچوں كا غیر حاضر ہونا ہو ،ایسی صورتحال میں مہم كامیاب نہیں ہو پاتی اور تمام بچوں تک ویكسین كی رسائی ممكن نہیں ہو پاتی ہے۔
بابر بن عطا نے اس عزم كا اظہار كیا كہ پاكستان پر لگائی جانے والی سفری پابندیوں كا خاتمے كے لئے جان لگا دیں گے ،پولیو كیسز میں كمی ہونا كامیابی نہیں بلكہ پاكستان سے پولیو وائرس كا مكمل خاتمہ اور پولیو سے متاثرہ ممالک كی فہرست سے نكلنا زندگی كا مقصد ہے۔افغانستان اور نائیجیریا كے بعد پاكستان میں پالیو وائرس كا ہونا ہمارے لئے شرمندگی سے كم نہیں ہے،اور وی وقت دور نہیں جب پاكستان كا شمار ان ممالک میں ہوگا جنھوں نے اپنے ملک سے پولیو وائرس كا مكمل خاتمہ یقینی بنا لیا۔بابر بن عطا نے كہاكہ پولیو وركرز كو شہید كرنا كسی باشورب معاشرے كا دستور نہیں ہو سكتا۔اس منفی سوچ كا خاتمہ كر كے دم لیں گے۔
وزیراعظم كے فوكل پرسن برائے انسداد پولیو مہم نے ایكسپریس ٹریبیون سے بات كرتے ہوئے كہاكہ پولیو پروگرام میں كامیابی كی واحد ركاوٹ والدین كا پولیو كے قطرے پلانے سے انكار ہے،نومبر سے اپریل تک پولیو نیشنل ایكشن پلان كا منصوبہ متعارف كرانے پر كام كر رہے ہیں تاكہ ایک ہی جھٹكے میں اس وائرس كو ختم كیا جا سكے،پولیو ویكسین سے مردوں میں بانجھ پن پیدا نہیں ہو سكتا،قبائلی لوگوں كو یہ بات سمجھانا ایك ہدف ہے۔
فوکل پرسن بابر بن عطا نے یہ دعوی بھی كر دیا كہ آئندہ سال پاكستان سے پولیو وائرس كا مكمل خاتمہ حقیقت بن جائے گا،والدین كو ہر صورت بچوں كو پولیو كے قطرے پلانے كے لئے مائل كیا جا رہا ہےلیكن پاكستان میں پولیو وائرس داخل ہونے كا سب سے بڑا ذریعہ پاک افغان بارڈر پربھی ہے،بارڈرپر زیر تكمیل باڑ پچاس فیصد مكمل ہو چكی ہے دسمبر 2019تک اس باڑ كی تكمیل سے افغانستان سے آنے والا پولیو وائرس مكمل بند ہو جائے گا،اس كے ساتھ پاک افغان دو ٹرانزٹ پوائنٹ پر ایک دن كے بچے سے لے كر سو سال عمر تک كے لوگوں كو پولیو كے قطرے پلانالازم كیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم فوكل پرسن نے كہاكہ پولیو مہم كی سب سے بڑی ناكامی والدین كا عدم اعتماد اور بے یقینی ہے،والدین كا اعتماد بحال كردیا تو ایک ہی پولیو مہم میں وائرس فارغ كردیں گے،چین نے4مہمات میں خاتمہ كیا تھا بس ہمیں اعتماد بحال كرنا ہوگا۔
انہوں نے كہاكہ پشاور پولیو وائرس كے لئے ایک جنت ہے ،خیبر پختونخواہ میں پولیو ویكسین كے بارے میں بانچھ پن كا تاثر زیادہ پھیل رہا ہے،پاكستان میں ہر پولیو مہم میں تقریباً4كروڑ بچوں میں سے چارلاكھ بچے قطروں سے محروم رہ جاتے ہیں ،قطرے پینے سے محروم رہ جانے والے چارلاكھ بچے دو حصوں میں تقسیم ہو جاتے ہیں ،ڈیڑھ لاكھ بچے وہ ہیں جن كے والدین انكار كرتے ہیں باقی ڈیڑھ لاكھ بچے وہ ہیں جنہیں غیر حاضر تصور كیا جاتا ہے۔
بابر بن عطا نے کہا کہ كراچی ،پشاور اور افغانستان بارڈر پر پولیو وائرس كی بدترین صورتحال ہے،اس وقت پشاور پولیو وائرس كا ہیڈ كوارٹر ہے،پورے ملک میں ستر فیصد وائرس خیبر پختونخواہ اور پشاور سے ملتا ہےوہاں سے وائرس پورے ملک كو كنٹرول كر رہا ہے۔ والدین كو زبردستی بچوں كو پولیو كے قطرے پلانے كے حق میں نہیں ہیں ،اس سے پولیو مہم كے خلاف نفرت اور شرانگیزی بڑھے گی۔
بابر بن عطا نے كہاكہ مہم كے دوران بہت سے علاقوں پر چھاپے مارنے كے دوران اس بات كا اندازہ ہوا كہ پولیو وركرز پولیو مہم كا ماركر والدین كو دے كربچوں كے انگوٹھوں پر جعلی نشانات لگواتے رہے ہیں ۔ قلعہ عبداللہ میں گلستان علاقہ ہے جہاں والدین سمجھتے ہیں كہ پولیو ویكسین مردوں ،بچوں كو كمزور كرے گی اور وہ بڑے ہوكر قبیلوں كی جنگ نہیں لڑسكیں گے۔انھوں نے كہاكہ پا كستان پولیو پروگرام ‑اكھ 70ہزار ملازمین كا پروگرام ہے،یہ ہو ہی نہیں سكتا ہے كہ ویكسین خراب ہو جائے اور كسی كو پتا ہی نہ چلے ،یہ ویكسین جاپان دے رہا ہے۔
وزیراعظم فوكل پرسن بابر بن عطا نے كہاكہ سال میں نو انسداد پولیو مہم كا اہتمام كیا جاتا ہے جن میں سے چار مل گیر مہم جبكہ پانچ ان مخصوص علاقوں میں كرائی جاتی ہیں جو پولیو وائرس كا گڑھ تصور كیا جاتا ہے۔انسداد پولیو مہم كی باقاعدہ كوریج نہ ہوئی ہو جس كی وجہ والدین كا انكار یا بچوں كا غیر حاضر ہونا ہو ،ایسی صورتحال میں مہم كامیاب نہیں ہو پاتی اور تمام بچوں تک ویكسین كی رسائی ممكن نہیں ہو پاتی ہے۔
بابر بن عطا نے اس عزم كا اظہار كیا كہ پاكستان پر لگائی جانے والی سفری پابندیوں كا خاتمے كے لئے جان لگا دیں گے ،پولیو كیسز میں كمی ہونا كامیابی نہیں بلكہ پاكستان سے پولیو وائرس كا مكمل خاتمہ اور پولیو سے متاثرہ ممالک كی فہرست سے نكلنا زندگی كا مقصد ہے۔افغانستان اور نائیجیریا كے بعد پاكستان میں پالیو وائرس كا ہونا ہمارے لئے شرمندگی سے كم نہیں ہے،اور وی وقت دور نہیں جب پاكستان كا شمار ان ممالک میں ہوگا جنھوں نے اپنے ملک سے پولیو وائرس كا مكمل خاتمہ یقینی بنا لیا۔بابر بن عطا نے كہاكہ پولیو وركرز كو شہید كرنا كسی باشورب معاشرے كا دستور نہیں ہو سكتا۔اس منفی سوچ كا خاتمہ كر كے دم لیں گے۔