بلدیاتی نظام میں اضلاع کو برابر وسائل و اختیار دیے جائیں ایاز پلیجو
ریونیو، لینڈ مینجمنٹ اور پولیس کے محکمے سندھ حکومت کے پاس ہونے چاہئیں
قومی عوامی تحریک کے صدر ایاز لطیف پلیجو نے سندھ کے نئے بلدیاتی نظام کے حوالے سے تحریری تجاویز سندھ حکومت کو ارسال کردی ہیں جس میں سندھ بھر میں یکساں بلدیاتی نظام، کراچی کے پانچوں اضلاع برقرار رکھنے اور سندھ کے تمام 27 اضلاع کو برابر کی حیثیت سے وسائل اور اختیار دیے جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
قومی عوامی تحریک کے بیان کے تحریک کے صدر ایاز لطیف پلیجو نے بلدیاتی نظام کے حوالے سے تحریری تجاویز سندھ حکومت کے 3 وزراء نثار احمد کھوڑو، شرجیل انعام میمن اور ڈاکٹر سکندر میندرو کو بھجوائی ہیں۔ تجاویز کے مطابق نئے بلدیاتی نظام میں صوبائی خود مختاری کو برقرار رکھا جائے اور یہ صوبائی خود مختاری اور آئین سے متصادم نہیں ہونا چاہیے جبکہ نئے بلدیاتی نظام میں سندھ کے تمام 27اضلاع کو مساوی حیثیت سے برابرکے وسائل اور اختیار دیے جائیں۔
تجاویز میں کہا گیا ہے کہ نئے بلدیاتی نظام میں پولیس، ریونیو، لینڈ منجمنٹ اور پولیس کے محکمے سندھ حکومت کے پاس ہونے چاہیے، گریڈ ایک سے پندرہ تک کی نوکریوں پر تقرری کا اختیار سندھ حکومت کے پاس جبکہ گریڈ سولہ اور اس سے اوپر کی نوکریوں پر تقرریاں سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت کی جائیں ۔ تحریری تجاویز میں کہا گیا ہے کہ نئے بلدیاتی نظام میں پسماندہ ودیہی علاقوں کے لیے خصوصی وسائل مختص کیے جائیں، نئے بلدیاتی نظام میں خواتین اور اقلتیوں کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے اور ایک ہزار سے لیکر بارہ سو تک کی آبادی کے لیے ایک کونسلر مقرر کیا جائے، عوامی شکایت کے سننے کے لیے ہائی کورٹ کے حاضر سروس جج کی قیادت میں کمیشن تشکیل دیا جائے۔
قومی عوامی تحریک کے بیان کے تحریک کے صدر ایاز لطیف پلیجو نے بلدیاتی نظام کے حوالے سے تحریری تجاویز سندھ حکومت کے 3 وزراء نثار احمد کھوڑو، شرجیل انعام میمن اور ڈاکٹر سکندر میندرو کو بھجوائی ہیں۔ تجاویز کے مطابق نئے بلدیاتی نظام میں صوبائی خود مختاری کو برقرار رکھا جائے اور یہ صوبائی خود مختاری اور آئین سے متصادم نہیں ہونا چاہیے جبکہ نئے بلدیاتی نظام میں سندھ کے تمام 27اضلاع کو مساوی حیثیت سے برابرکے وسائل اور اختیار دیے جائیں۔
تجاویز میں کہا گیا ہے کہ نئے بلدیاتی نظام میں پولیس، ریونیو، لینڈ منجمنٹ اور پولیس کے محکمے سندھ حکومت کے پاس ہونے چاہیے، گریڈ ایک سے پندرہ تک کی نوکریوں پر تقرری کا اختیار سندھ حکومت کے پاس جبکہ گریڈ سولہ اور اس سے اوپر کی نوکریوں پر تقرریاں سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت کی جائیں ۔ تحریری تجاویز میں کہا گیا ہے کہ نئے بلدیاتی نظام میں پسماندہ ودیہی علاقوں کے لیے خصوصی وسائل مختص کیے جائیں، نئے بلدیاتی نظام میں خواتین اور اقلتیوں کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے اور ایک ہزار سے لیکر بارہ سو تک کی آبادی کے لیے ایک کونسلر مقرر کیا جائے، عوامی شکایت کے سننے کے لیے ہائی کورٹ کے حاضر سروس جج کی قیادت میں کمیشن تشکیل دیا جائے۔