قاضی احمد دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند 50 گاؤں زیر آب
2 پولیس اسٹیشن بھی ڈوب گئے، ہزاروں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ، مکینوں کی نقل مکانی شروع
قاضی احمد شہر سے 8 کلو میٹر کے فاصلے پر دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل تیزی کی وجہ سے کچے کے علاقوں میں 50 سے زیادہ گائوں جن میں حمزہ جتوئی، راضی جتوئی، انب جتوئی، کیٹی حسن، سکندر شاہ کیٹی ودیگرسمیت 2 پولیس اسٹیشن بھی پانی کی لپیٹ میں آگئے جبکہ ہزاروں ایکڑ کھڑی فصلیں بھی پانی میں ڈوب گئیں ہیں۔
مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مکانات پر منتقل ہونا شروع کر دیا ہے۔ حفاظتی پشتوں کی مرمت تو کی گئی ہے لیکن ان حفاظتی پشتوں کی مرمت میں بھاری کمیشن کے باعث غیر معیاری کام کیا گیا تھا۔
مکینوں کا کہنا ہے کہ حفاظتی بندوں کو اونچا کرنے کیلیے مٹی بندوں کے قریب سے ہی اٹھائی گئی تھی جس سے بندوں کی بنیاد کمزور ہو گئیں ہیں۔ دریائے سندھ میں پانی کے بہائو میں مسلسل اضافے کے باوجود محکمہ آبپاشی کے انجینئروں اور افسران نے بندوں کی نگرانی کے انتظامات کیے اور نہ ہی نقل مکانی کرنے والوں کیلیے کیمپ لگائے گئے ہیں۔
مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مکانات پر منتقل ہونا شروع کر دیا ہے۔ حفاظتی پشتوں کی مرمت تو کی گئی ہے لیکن ان حفاظتی پشتوں کی مرمت میں بھاری کمیشن کے باعث غیر معیاری کام کیا گیا تھا۔
مکینوں کا کہنا ہے کہ حفاظتی بندوں کو اونچا کرنے کیلیے مٹی بندوں کے قریب سے ہی اٹھائی گئی تھی جس سے بندوں کی بنیاد کمزور ہو گئیں ہیں۔ دریائے سندھ میں پانی کے بہائو میں مسلسل اضافے کے باوجود محکمہ آبپاشی کے انجینئروں اور افسران نے بندوں کی نگرانی کے انتظامات کیے اور نہ ہی نقل مکانی کرنے والوں کیلیے کیمپ لگائے گئے ہیں۔