انشورنس مستقبل کی ضمانت شہریوں کو آگاہی ہونی چاہیے سیکریٹری قانون
انشورنس بزنس کو جدید بنانا ہو گا، جسٹس (ر) عبدالشکور پراچہ، انشورنس محتسب تنازعات حل کرتا ہے، رئیس الدین پراچہ
وفاقی سیکریٹری برائے قانون و انصاف جسٹس (ر) عبدالشکور پراچہ نے کہا ہے کہ انشورنس شہریوںکے مستقبل کی ضمانت ہے، لوگوں کو انشورنس کے قوانین سے متعلق آگاہی حاصل ہونی چاہیے کہ انشورنس کو کلیم کیسے کیا جائے، قوانین موجود ہیں، مسئلہ قوانین پر عملدرآمد کا ہے، شہریوں کو انشورنس کے مسائل کے حل کیلیے وفاقی انشورنس محتسب سے رجوع کرنا چاہیے۔
جسٹس (ر) عبدالشکور پراچہ نے ایکسپریس میڈیا گروپ اور وفاقی انشورنس محتسب کے زیر اہتمام EFU Life اور یونائیٹڈ انشورنس کمپنی آف پاکستان کے اشتراک سے ''عوامی شکایات کے ازالے میں انشورنس محتسب کا موثر کر دار اور عدالتی نظام کے بوجھ میں کمی کا ذریعہ'' کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔
سیمینار میں وفاقی انشورنس محتسب رئیس الدین پراچہ ، چیف مینیجر و سر براہ لیگل ڈیپارٹمنٹ ای ایف یو لائف ساجد حسین خان اورچیف ایگزیکٹو آفیسر یونائیٹڈ انشورنس کمپنی آف پاکستان محمد راحت صادق نے بھی شرکت کی۔
وفاقی سیکرٹری قانون جسٹس (ر) عبدالشکور پراچہ نے کہاکہ عوام کا انشورنس کمپنیوں پر اعتماد کا فقدان ہے جسکی وجہ انشورنس کمپنیوں کی جانب سے کلیمز کی بروقت ادائیگی میں مشکلات ہیں ،ہمیں ان مسائل پر قابو پانے کی ضرور ت ہے ، پاکستان میں مختلف نوعیت کے انشورنس بزنس ہیں جنہیں جد ید خطوط پر استوار کرنا ہو گا۔ وفاقی انشورنس محتسب رئیس الدین پراچہ نے کہاکہ ملکی عدالتی نظام میں بہت سارے مقدمات التوا کا شکار ہیں، کسی متبادل نظام کو وضع کیا جائے جو عوام الناس کیلئے قابل قبول اور قابل اعتبار ہو، انشورنس محتسب کا بڑا کردار یہ ہے کہ تنازعات کو حل کیا جائے۔
چیف مینیجر اور سربراہ لیگل ڈیپارٹمنٹ ای ایف یو ساجد حسین خان نے کہاکہ شرح خواند گی میں کمی کے باعث لوگوں کو انشورنس کے سلسلے میں مکمل آگاہی نہیں، حکومت کو انشورنس انڈ سٹری کے فروغ کیلئے اقدامات لینا پڑیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ انکی کمپنی نے2017میں 9ہزار 917میں سے 9ہزار 547کلیمز کی ادائیگی کی ، 2018میں 13ہزار 286میں سے 12ہزار 881کلیمز کی ادائیگی کی گئی اورصرف تین فیصد کلیمز مسترد ہوئے۔ حکومت کا ہدف ہونا چاہئے کہ ملک کے ہر فرد اور شہری کی زندگی اور پراپرٹی انشورڈ ہو۔ حکومت نے انڈسٹری پر 16فیصد سیلز ٹیکس لگایا ہے اتنا ٹیکس نہیں دیا جا سکتا اس میں کمی کی جائے، حکومت انشورنس محتسب کو مزید بااختیار کرے تاکہ لوگوں کے مسائل جلد حل ہوں۔
چیف ایگزیکٹو آفیسر یونائیٹڈ انشورنس کمپنی آف پاکستان محمد راحت صادق نے کہاکہ انشورنس لوگوں کے محفوظ مستقبل کی ضمانت ہوتی ہے ، کوئی کمپنی دانستہ طور پر انشورنس کلیم نہیں روکتی، وفاقی انشورنس محتسب ملک میں انشورنس کیسز کو بروقت حل کرنے کے لیے بہت موثر کردار ادا کر رہا ہے ، انشورنس سیکٹر میں لوگوں کی سہولت کے لیے پالیسی اصلاحات لانا وقت کی ضرورت ہے۔ وقت آگیا ہے کہ حکومت ملک کے انشورنس سیکٹر کے فروغ کیلئے کام کرے، ہم انشورنس پالیسی ہولڈرز کو مطمئن کرنا چاہتے ہیں۔
قبل ازیں روزنامہ ایکسپریس کے ایڈیٹر فورم اجمل ستار ملک نے کہاکہ ایکسپریس میڈیا گروپ سوشل ایشوز پر اپنے قارئین کو آگاہی کے لیے ایسے پروگراموں کا انعقاد کرتا رہتا ہے، انشورنس سیکٹر کا تعلق براہ راست عوام سے ہے، ایسی تقریبات سے عوام کو آگاہی حاصل ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے بہت سے مسائل کا حل نکل آتا ہے۔
تقریب کے شرکاء نے ایکسپریس میڈیا گروپ کی جانب سے اس سیمینار کے انعقاد کو سراہا اور آئندہ بھی ایسے سوشل ایشوز کو ایکسپریس میڈیا گروپ کے پلیٹ فارم سے اجاگر کرنے کی توقع کا اظہار کیا۔
جسٹس (ر) عبدالشکور پراچہ نے ایکسپریس میڈیا گروپ اور وفاقی انشورنس محتسب کے زیر اہتمام EFU Life اور یونائیٹڈ انشورنس کمپنی آف پاکستان کے اشتراک سے ''عوامی شکایات کے ازالے میں انشورنس محتسب کا موثر کر دار اور عدالتی نظام کے بوجھ میں کمی کا ذریعہ'' کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔
سیمینار میں وفاقی انشورنس محتسب رئیس الدین پراچہ ، چیف مینیجر و سر براہ لیگل ڈیپارٹمنٹ ای ایف یو لائف ساجد حسین خان اورچیف ایگزیکٹو آفیسر یونائیٹڈ انشورنس کمپنی آف پاکستان محمد راحت صادق نے بھی شرکت کی۔
وفاقی سیکرٹری قانون جسٹس (ر) عبدالشکور پراچہ نے کہاکہ عوام کا انشورنس کمپنیوں پر اعتماد کا فقدان ہے جسکی وجہ انشورنس کمپنیوں کی جانب سے کلیمز کی بروقت ادائیگی میں مشکلات ہیں ،ہمیں ان مسائل پر قابو پانے کی ضرور ت ہے ، پاکستان میں مختلف نوعیت کے انشورنس بزنس ہیں جنہیں جد ید خطوط پر استوار کرنا ہو گا۔ وفاقی انشورنس محتسب رئیس الدین پراچہ نے کہاکہ ملکی عدالتی نظام میں بہت سارے مقدمات التوا کا شکار ہیں، کسی متبادل نظام کو وضع کیا جائے جو عوام الناس کیلئے قابل قبول اور قابل اعتبار ہو، انشورنس محتسب کا بڑا کردار یہ ہے کہ تنازعات کو حل کیا جائے۔
چیف مینیجر اور سربراہ لیگل ڈیپارٹمنٹ ای ایف یو ساجد حسین خان نے کہاکہ شرح خواند گی میں کمی کے باعث لوگوں کو انشورنس کے سلسلے میں مکمل آگاہی نہیں، حکومت کو انشورنس انڈ سٹری کے فروغ کیلئے اقدامات لینا پڑیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ انکی کمپنی نے2017میں 9ہزار 917میں سے 9ہزار 547کلیمز کی ادائیگی کی ، 2018میں 13ہزار 286میں سے 12ہزار 881کلیمز کی ادائیگی کی گئی اورصرف تین فیصد کلیمز مسترد ہوئے۔ حکومت کا ہدف ہونا چاہئے کہ ملک کے ہر فرد اور شہری کی زندگی اور پراپرٹی انشورڈ ہو۔ حکومت نے انڈسٹری پر 16فیصد سیلز ٹیکس لگایا ہے اتنا ٹیکس نہیں دیا جا سکتا اس میں کمی کی جائے، حکومت انشورنس محتسب کو مزید بااختیار کرے تاکہ لوگوں کے مسائل جلد حل ہوں۔
چیف ایگزیکٹو آفیسر یونائیٹڈ انشورنس کمپنی آف پاکستان محمد راحت صادق نے کہاکہ انشورنس لوگوں کے محفوظ مستقبل کی ضمانت ہوتی ہے ، کوئی کمپنی دانستہ طور پر انشورنس کلیم نہیں روکتی، وفاقی انشورنس محتسب ملک میں انشورنس کیسز کو بروقت حل کرنے کے لیے بہت موثر کردار ادا کر رہا ہے ، انشورنس سیکٹر میں لوگوں کی سہولت کے لیے پالیسی اصلاحات لانا وقت کی ضرورت ہے۔ وقت آگیا ہے کہ حکومت ملک کے انشورنس سیکٹر کے فروغ کیلئے کام کرے، ہم انشورنس پالیسی ہولڈرز کو مطمئن کرنا چاہتے ہیں۔
قبل ازیں روزنامہ ایکسپریس کے ایڈیٹر فورم اجمل ستار ملک نے کہاکہ ایکسپریس میڈیا گروپ سوشل ایشوز پر اپنے قارئین کو آگاہی کے لیے ایسے پروگراموں کا انعقاد کرتا رہتا ہے، انشورنس سیکٹر کا تعلق براہ راست عوام سے ہے، ایسی تقریبات سے عوام کو آگاہی حاصل ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے بہت سے مسائل کا حل نکل آتا ہے۔
تقریب کے شرکاء نے ایکسپریس میڈیا گروپ کی جانب سے اس سیمینار کے انعقاد کو سراہا اور آئندہ بھی ایسے سوشل ایشوز کو ایکسپریس میڈیا گروپ کے پلیٹ فارم سے اجاگر کرنے کی توقع کا اظہار کیا۔