نہرو نے امریکا کو 1962 میں چین کی جاسوسی کی اجازت دی

بھارتی اور امریکی صدر کے درمیان 3 جون 1963 کو اڑیسہ کے چاربتا ہوائی اڈے کے استعمال پر اتفاق کیا گیا

بھارتی اور امریکی صدر کے درمیان 3 جون 1963 کو اڑیسہ کے چاربتا ہوائی اڈے کے استعمال پر اتفاق کیا گیا فوٹو: اے ایف پی/فائل

امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی جانب سے1954 سے 1974 کے درمیان کے جاسوسی مشن کے بارے میں جاری رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ بھارت نے 1962 کے جنگ میں شکست کے بعد چین کی سرحد پر نظر رکھنے کے لیے امریکا کے 'یو ٹو' جاسوس طیاروں کو اپنے ہوائی اڈے کے استعمال کی اجازت دی تھی۔

بھارتی صدر ایس رادھا کرشنن اور امریکی صدر جان ایف کینیڈی کے درمیان 3 جون 1963 کو اڑیسہ کے چاربتا ہوائی اڈے کے استعمال پر اتفاق کیا گیا،اکتوبر 1962 میں چین نے ہندوستانی سرحد پر فورسز کیخلاف جموں، کشمیر اور نارتھ ایسٹ فرنٹیئر ایجنسی میں بڑے پیمانے پر اچانک حملے کیے تھے، چینی فوج نے اپنی کارروائی روکنے سے پہلے تک برہم وادی کے شمال میں موجود بھارتی سرحدی فورسز کو ختم کر دیا تھااس کے بعد بھارتی حکومت نے امریکی حکومت سے فوجی مدد کی اپیل کی تھی۔ امریکا میں جمعے کو جاری کی گئی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے 11 نومبر 1962 کو چین سے ملحقہ سرحد پر نظر رکھنے کے لیے یو ٹو مشن کو بھارتی علاقے میں پرواز کی اجازت دی تھی۔اس کے بعد امریکا کے دوریکے دوران اس وقت کے بھارتی صدر ایس رادھا کرشنن اور امریکی صدر جان ایف کینیڈی کے درمیان 3 جون 1963 کو اڑیسہ کے چاربتا ہوائی اڈے کے استعمال پر اتفاق کیا گیا۔




1954 سے 1974 کے درمیان کے جاسوسی مشن کے بارے میں جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ 10 نومبر 1963 کو یو ٹو مشن نے پونے 12 گھنٹے کی سب سے طویل پرواز کی۔سی آئی اے کی رپورٹ کے مطابق اکتوبر 1962 میں چین نے ہندوستانی سرحد پر فورسز کے خلاف جموں اور کشمیر اور نارتھ ایسٹ فرنٹیئر ایجنسی میں بڑے پیمانے پر اچانک حملے کیے۔ چینی فوجیوں نے اپنی کارروائی روکنے سے پہلے تک برہم وادی کے شمال میں موجود ہندوستانی سرحد فورسز کو ختم کر دیا تھا۔ اس کے بعد ہندوستان کی حکومت نے امریکی حکومت سے فوجی مدد کی اپیل کی تھی۔نیشنل سیکیورٹی آرکائیو نے کہا ہے کہ نہرو کے انتقال کی وجہ سے مئی 1964 میں چاربتا میں پہلی تعیناتی ختم ہو گئی تھی۔اس وقت بھارت میں امریکی سفیر جان کینتھ نے بھارتی حکومت کو مشورہ دیا تھا کہ متنازع علاقے کے ہوائی سروے سے چین کی دراندازی کے بارے میں درست تصویر مل سکے گی۔دستاویز کے مطابق امریکہ 2 وجوہات سے سرحدی علاقے کی تصاویر بھارت کے ساتھ شیئر کرنا چاہتا تھا۔ ایک وجہ یہ تھی کہ امریکی پالیسی ساز متنازع علاقے کی تصویر واضح کرنا چاہتے تھے۔ اور دوسری وجہ سوویت یونین کے خلاف بھارت میں مستقل 'الیکٹرانک جاسوسی مشن' قائم کرنا تھا۔
Load Next Story