تھائی لینڈ کی وزیراعظم کا دورہ پاک تھائی فری ٹریڈ ایگریمنٹ پرزور
نان ٹیرف مشکلات کے باعث باہمی تجارت کا حجم ایک ارب ڈالر سے آگے نہ جاسکا
تھائی لینڈکی پہلی خاتون وزیراعظم ینگ لک شناوتراگزشتہ10برس میں پاکستان کادورہ کرنیوالی پہلی وزیراعظم بھی ہیں۔
قبل ازیں اسلام آبادکا سب سے اہم دورہ رواںسال جنوری میںتھائی لینڈکے نائب وزیراعظم اوروزیرخارجہ نے کیاتھا جس کے دوران باہمی تعلقات کوبہتربنانے کے عہدوپیماں کیے گئے تھے۔ مگرنان ٹیرف مشکلات کے باعث تجارتی حجم کو بڑھانے میںکامیابی نہ ہوسکی۔ پاکستان اورتھائی لینڈکے مابین سفارتی تعلقات کی عمر60سال سے زائدہے مگرتجارتی حجم ایک ارب ڈالرسے تجاو زنہیں کرسکا۔ دونوںممالک کے مابین اعلیٰ سطح کے دورے کیے جاچکے ہیں۔ تجارتی اداروں نے تجارتی حجم کربڑھانے کے لیے موجودہ حکومت کوفری ٹریڈایگریمنٹ کرنے پر زور دیاہے۔ دونوںممالک کے مابین انفارمیشن ٹیکنالوجی، ٹیلی کمیونیکیشن اور تعمیرات کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجودہیں۔
پاکستان تھائی لینڈکواس وقت سی فوڈاور ٹیکسٹائل پراڈکٹس ایکسپورٹ کررہا ہے جبکہ تھائی لینڈپاکستان کوکاریں اورکیمیکل کی مصنوعات ایکسپورٹ کررہا ہے۔ پاکستانی تاجربرادری کاکہناہے کہ تھائی لینڈ سے سبزیوںاور پھلوںکی پراسیسنگ میںمعاونت حاصل کی جاسکتی ہے۔ پاکستانی حکومت گندھاراتہذیب کے تناظر میں سیاحت کوفروغ دے سکتی ہے کیونکہ تھائی لینڈ کا سرکاری مذہب بدھ مت ہے جہاںبدھ مت کی تاریخ کو دیکھنے والے افرادمیں اضافہ کیاجا سکتاہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق تھائی لینڈسے سالانہ تقریباً 2ہزارسیاح پاکستان کا جبکہ پاکستان سے سالانہ 50 ہزار کے قریب سیاح تھائی لینڈکادورہ کرتے ہیں۔ حالیہ دورے کے دوران سرمایہ کاروں کا ایک وفدبھی تھائی لینڈکی وزیراعظم کے ہمراہ ہے جویہاں کے سرمایہ کاروں کے ساتھ تجارت کوبڑھانے کے موجودہ مواقع پرتبادلہ خیال کرے گا۔ پاکستانی تاجربرادری کاکہناہے کہ تجارتی حجم بڑھانے کے لیے سرمایہ کاروں کو مناسب ماحول دیناضروری ہے جودونوں حکومتوںکومہیاکرناچاہیے اورساتھ ہی تجارتی وفودکاتبادلہ تسلسل سے ہونا چاہیے۔
قبل ازیں اسلام آبادکا سب سے اہم دورہ رواںسال جنوری میںتھائی لینڈکے نائب وزیراعظم اوروزیرخارجہ نے کیاتھا جس کے دوران باہمی تعلقات کوبہتربنانے کے عہدوپیماں کیے گئے تھے۔ مگرنان ٹیرف مشکلات کے باعث تجارتی حجم کو بڑھانے میںکامیابی نہ ہوسکی۔ پاکستان اورتھائی لینڈکے مابین سفارتی تعلقات کی عمر60سال سے زائدہے مگرتجارتی حجم ایک ارب ڈالرسے تجاو زنہیں کرسکا۔ دونوںممالک کے مابین اعلیٰ سطح کے دورے کیے جاچکے ہیں۔ تجارتی اداروں نے تجارتی حجم کربڑھانے کے لیے موجودہ حکومت کوفری ٹریڈایگریمنٹ کرنے پر زور دیاہے۔ دونوںممالک کے مابین انفارمیشن ٹیکنالوجی، ٹیلی کمیونیکیشن اور تعمیرات کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجودہیں۔
پاکستان تھائی لینڈکواس وقت سی فوڈاور ٹیکسٹائل پراڈکٹس ایکسپورٹ کررہا ہے جبکہ تھائی لینڈپاکستان کوکاریں اورکیمیکل کی مصنوعات ایکسپورٹ کررہا ہے۔ پاکستانی تاجربرادری کاکہناہے کہ تھائی لینڈ سے سبزیوںاور پھلوںکی پراسیسنگ میںمعاونت حاصل کی جاسکتی ہے۔ پاکستانی حکومت گندھاراتہذیب کے تناظر میں سیاحت کوفروغ دے سکتی ہے کیونکہ تھائی لینڈ کا سرکاری مذہب بدھ مت ہے جہاںبدھ مت کی تاریخ کو دیکھنے والے افرادمیں اضافہ کیاجا سکتاہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق تھائی لینڈسے سالانہ تقریباً 2ہزارسیاح پاکستان کا جبکہ پاکستان سے سالانہ 50 ہزار کے قریب سیاح تھائی لینڈکادورہ کرتے ہیں۔ حالیہ دورے کے دوران سرمایہ کاروں کا ایک وفدبھی تھائی لینڈکی وزیراعظم کے ہمراہ ہے جویہاں کے سرمایہ کاروں کے ساتھ تجارت کوبڑھانے کے موجودہ مواقع پرتبادلہ خیال کرے گا۔ پاکستانی تاجربرادری کاکہناہے کہ تجارتی حجم بڑھانے کے لیے سرمایہ کاروں کو مناسب ماحول دیناضروری ہے جودونوں حکومتوںکومہیاکرناچاہیے اورساتھ ہی تجارتی وفودکاتبادلہ تسلسل سے ہونا چاہیے۔