اسلام آباد واقعے کا ملزم سکندر نشے کی حالت میں تھا ڈاکٹر وسیم خواجہ
سکندرکی حالت خطرے سے باہر ہے اور آکسیجن بھی ہٹادی گئی ہے جبکہ سکندرنے نرم غذا بھی کھانی شروع کردی ہے،ڈاکٹر وسیم خواجہ
ترجمان پمز اسپتال ڈاکٹر وسیم خواجہ نے کہا ہے کہ اسلام آباد فائرنگ واقعے کا ملزم سکندر واقعے کے وقت نشے میں تھا جبکہ اس کی ٹانگ کا زخم ٹھیک ہونے میں 3 ماہ لگ سکتے ہیں۔
ترجمان پمز اسپتال ڈاکٹر وسیم خواجہ کا کہنا ہے کہ سکندر کی لیبارٹری ٹیسٹ کی ابتدائی رپور ٹ آگئی ہے، لیب ٹیسٹ سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ سکندر نشہ آور ادویات اور چرس استعمال کرتا ہے اور واقعے کے روز بھی وہ نشے کی حالت میں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ سکندر کی حالت خطرے سے باہر ہے اور اس کو لگی آکسیجن بھی ہٹا دی گئی ہے، جبکہ سکندر نے نرم غذا بھی کھانی شروع کردی ہے۔
ڈاکٹر وسیم خواجہ کا کہنا تھا کہ سکندر بات چیت معمول کے اندازمیں کر رہا ہے، اس کی ادویات کی مقدار بھی کم کر دی گئی ہے، جبکہ سکندر کے ایکسرے کے بعد واضح ہوگیا ہے کہ اس کی ٹانگ کا آپریشن نہیں کرنا پڑے گا، زخم ٹھیک ہونے میں 3 ماہ سے زیادہ وقت لگ سکتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ملزم کی تفسیاتی رپورٹ کا جائزہ لے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 15 اگست کو اسلام آباد کے جناح ایونیو کو سکندر نامی شخص نے 5 گھنٹے سے زائد تک بندوق کی نوک پر یرغمال بنا رکھا تھا تاہم پولیس اور اے ٹی ایف کے اہلکار پیپلز پارٹی کے رہنما زمرد خان کی مدد سے سکندر اور اس کی اہلیہ کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔
ترجمان پمز اسپتال ڈاکٹر وسیم خواجہ کا کہنا ہے کہ سکندر کی لیبارٹری ٹیسٹ کی ابتدائی رپور ٹ آگئی ہے، لیب ٹیسٹ سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ سکندر نشہ آور ادویات اور چرس استعمال کرتا ہے اور واقعے کے روز بھی وہ نشے کی حالت میں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ سکندر کی حالت خطرے سے باہر ہے اور اس کو لگی آکسیجن بھی ہٹا دی گئی ہے، جبکہ سکندر نے نرم غذا بھی کھانی شروع کردی ہے۔
ڈاکٹر وسیم خواجہ کا کہنا تھا کہ سکندر بات چیت معمول کے اندازمیں کر رہا ہے، اس کی ادویات کی مقدار بھی کم کر دی گئی ہے، جبکہ سکندر کے ایکسرے کے بعد واضح ہوگیا ہے کہ اس کی ٹانگ کا آپریشن نہیں کرنا پڑے گا، زخم ٹھیک ہونے میں 3 ماہ سے زیادہ وقت لگ سکتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ملزم کی تفسیاتی رپورٹ کا جائزہ لے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 15 اگست کو اسلام آباد کے جناح ایونیو کو سکندر نامی شخص نے 5 گھنٹے سے زائد تک بندوق کی نوک پر یرغمال بنا رکھا تھا تاہم پولیس اور اے ٹی ایف کے اہلکار پیپلز پارٹی کے رہنما زمرد خان کی مدد سے سکندر اور اس کی اہلیہ کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔