مائیکل جیکسن کے معالج ڈاکٹر نہیں گدھ تھے

ڈاکٹروں میں انہیں’’زیادہ نشہ آور دوا‘‘دینے کا مقابلہ ہوتا تھا ، ڈیبی رو

ڈاکٹروں میں انہیں’’زیادہ نشہ آور دوا‘‘دینے کا مقابلہ ہوتا تھا ، ڈیبی رو۔ فوٹو : فائل

مائیکل جیکسن کی سابقہ بیوی ڈیبی رو نے کہا ہے کہ مائیکل کی موت کے ذمہ دار اس کے ڈاکٹر ہیں کیوں کہ وہ جیکسن کی بے خوابی کا علاج اس کی موت سے بارہ سال قبل سے جراحی میں بے ہوش کرنے والی دواؤں سے کر رہے تھے۔

ڈیبی نے اپنے شہادتی بیان میں کہا ہے کہ ڈاکٹروں میں اس بات کا مقابلہ ہوتا تھا کہ کون مائیکل کا درد دور کرنے کے لیے'' سب سے بہتر نشہ آور دوا'' دے گا۔ جیکسن کے ڈاکٹر اس کے مسیحا نہیں بلکہ ایسے گدھ تھے جو اپنے شکار کی موت کے منتظر رہتے ہیں۔ ڈیبی نے کمرہ عدالت میں کہا کہ جیکسن کے امریکامیں موجودجنرل پریکٹشنر ڈاکٹرایلن میٹزگر نے جولائی 1997میں دوجرمن اینیستھیا لوجسٹ کو میونخ کے ایک ہوٹل میں پاپ اسٹار کو پروپوفول کے انجکشن لگانے کے لیے بلایا تھا۔ کیوں کہ سکون بخش ادویات کے باوجود کنسرٹ کے درمیانی وقفے میں مائیکل سو نہیں پا رہا تھا۔ پروپوفول کے انجکشن سے مائیکل نے خود کو تازہ دم محسوس کیااورمیونخ میں دوسرے شو کے بعد اس نے پھر یہی انجکشن لگوانے کا فیصلہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مائیکل جیکسن میں درد برداشت کرنے کی صلاحیت بہت کم تھی اوراسی بات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈاکٹروں نے مائیکل کوانتہائی نشہ آور دافع درد ادویات دینا شروع کردی تھیں۔

ڈیبی نے عدالت میں کہا کہ جیکسن کی ٹریٹمنٹ کرنے والے زیادہ تر ڈاکٹر''احمق'' تھے۔ اور بدقسمتی سے ان میں سے کچھ ڈاکٹر ایسے تھے کہ جب مائیکل کو درد ہوتا تھا تو ان میں مقابلہ ہوتا تھا کہ کون اسے (مائیکل )کو زیادہ بہتر ڈرگ دے گا۔ تا ہم صرف ایک ڈاکٹر جس نے مائیکل کو مائیکل سمجھ کر مخلصی سے علاج کیا وہ ڈاکٹر ایلن میٹزگر تھے۔

واضح رہے کہ جیکسن فیملی کے وکلانے پروموٹر کمپنی AEG Live پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے جان بوجھ کر مائیکل جیکسن کی موت سے دو ماہ قبل بگڑتی ہوئی حالت کو نظر انداز کیا اور بجائے کسی ایسے ڈاکٹر کو دکھانے کے جو اس کی (مائیکل) کی زندگی بچا سکتا انہیں ڈاکٹر کونریڈ مرے کے رحم و کرم پر چوڑ دیا تھا۔ اور ڈاکٹر کونریڈ نے اس عظیم الشان کنسرٹ کی ریہرسل میں مائیکل جیکسن کو تازہ دم رکھنے کے لیے دو ماہ تک مستقل ''پروپوفول '' کے انجکشن لگائے تھے۔


AEG Liveنامی پروموٹر نے مائیکل جیکسن کے ساتھ ''دس از اٹ'' کے نام سے ایک معاہدہ کیا تھا جس میں پاپ اسٹار کولند ن کے ''دی او ٹو ارینا'' میںپچاس کنسرٹ پر مشتمل ایک سیریز میں پرفارم کرنا تھا۔ جولائی 2009سے شروع ہونے والی اس سیریزکو مارچ2010 تک چلناتھا۔

مائیکل جیکسن نے بھی او ٹو ارینامیں ہونے والی پریس کانفرنس میں کنسرٹ کے انعقاد کاباظابطہ اعلان بھی کردیا تھا، جس کے بعد ان تمام کنسرٹ کے ٹکٹ بھی بک چکے تھے۔ لیکن اس تاریخی سیریز کے شروع ہونے سے تقریباً تین ہفتے قبل ہی25جون2009کو''پروپوفول '' کے انجکشن اورنیند کی گولی''لورازی پام'' کو ایک ساتھ استعمال کرنے سے مائیکل جیکسن کی حرکت قلب بند ہوگئی تھی۔ تفتیش کے بعددنیا کے مشہور ترین پاپ اسٹار کی موت کو قتل قرار دیتے ہوئے عدالتی کارروائی شروع کی گئی تھی۔

ستائیس ستمبر2011میں اس کیس کی سماعت شروع کی گئی تھی۔ جس میں ابتدائی طور پرڈاکٹر کونریڈ مرے پر قتل خطا کی فرد جرم عائد کرکے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ جیوری نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ مائیکل جیکسن کو اگر مستقل ''پروپوفول '' نہیں دی جاتی تو وہ مزید جی سکتے تھے اور ڈاکٹر کونریڈ مرے پاپ اسٹار کے لیے غلط معالج تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ AEG Liveکی جانب مائیکل کی دیکھ بھال کے لیے بھاری معاوضے پر رکھے گئے ڈاکٹر کونریڈ کی فیس مائیکل کی کنسرٹ میں پرفارمنس سے مشروط تھی اور یہی وجہ تھی کہ انہوں نے بے خوابی کے مرض میں مبتلا مائیکل جیکسن کوریہرسل میں تازہ دم رکھنے کے لیے دو ماہ تک ''پروپوفول'' کے انجکشن لگائے۔

اس حوالے سے ہارورڈ میڈیکل اسکول کے ڈاکٹر چارلس زسیزلرکا کہنا ہے کہ یہ انجکشن انسان کی قدرتی نیند کے سائیکل ''REMریپڈ آئی موومنٹ''کو متاثرکر دیتا ہے جو انسانی دماغ اور جسم کو زندہ رکھنے کے لیے لازمی ہے۔ کیوں کہ پروپوفول سے انسان سوئے بنا اسی طرح تازہ دم رہتا ہے جس طرح نیند پوری کرنے والا انسان لیکن اس میں انسانی دماغ اور جسم کے ان خلیات کی مرمت نہیں ہو پاتی جو قدرتی نیند میں ہوتی ہے۔ اور لگاتار کنسرٹ کا ریکارڈ بنانے کے خواہش مند مائیکل جیکسن غالباً دو ماہ تک ''ریپڈ آئی موومنٹ'' کے بنا رہنے والے انسان کاریکارڈ بنا گئے۔
Load Next Story