اصغرخان عملدرآمد کیس میں ایف آئی اے پوری جان لڑائے سپریم کورٹ

وزرات دفاع نے بھی اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی

وزرات دفاع نے بھی اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی فوٹو:فائل

سپریم کورٹ نے فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کو اصغرخان عملدرآمد کیس میں ایک ماہ میں پیش رفت رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

سپریم کورٹ میں اصغرخان عملدرآمد کیس کی سماعت ہوئی تو وزرات دفاع نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کراتے ہوئے بتایا کہ وزرات دفاعِ کی جانب سے معاملے کی تحقیقات کے لیے کورٹ آف انکوائری بنائی گئی جس نے 6 گواہوں کے بیان ریکارڈ کیے اور تمام شواہد و سویلین افراد کا جائزہ لیا، معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانےکےلئے مزید گواہوں کو تلاش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور قوائد و ضوابط کے تحت کاوشیں جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کوسابق فوجی افسران کے خلاف کارروائی کیلیے ایک ہفتے کی مہلت

ایف آئی اے نے بھی سپریم کورٹ میں جواب جمع کراتے ہوئے ایک مرتبہ پھر کیس بند کرنے کی استدعا کردی۔ ایف آئی اے نے کہا کہ ناکافی ثبوت کی بنیاد پر کیس کیسے کسی بھی عدالت میں چلایا جائے، ایف آئی اے نے اپنے جواب میں کہا کہ اس نے اس کیس میں بے نامی بینک اکاؤنٹس کی تحقیقات سمیت اہم گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے۔


ایف آئی اے کے مطابق انکوائری کمیٹی نے صحافیوں کے انٹرویو کئے جن میں مجیب الرحمان شامی اور حبیب اکرام شامل ہیں، جبکہ مرکزی گواہ برگیڈیئر (ر) حامد سعید اور ایڈوکیٹ یوسف میمن سے بھی پوچھ گچھ کی گئی، کیس کے آگے بڑھانے اور مزید ٹرائل کیلئے خاطر خواہ ثبوت نہیں مل سکے لہذا مناسب ثبوت نہ ملنے کے باعث کیس کو کسی بھی عدالت میں چلانا ممکن نہیں۔

سپریم کورٹ نے ایف آئی اے رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ایف آئی اے کو برگیڈیئر(ر) حامد سعید کا بیان دوبارہ ریکارڈ کرنے اور ایک ماہ میں پیشرفت رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ نے کیس بند کرنے کی سفارش پر بھی ایف آئی اے پر برہمی کا اظہار کیا۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ عدالت اپنے فیصلے پرعملدرآمد کیلئے بھرپور کوشش کریگی، ہمارے ساتھ کھیل نہ کھیلیں، کیا حامد سعید سے پوچھا گیا رقم کیسے ادا کی؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ حامد سعید سے ادائیگی کا طریقہ کار نہیں پوچھا گیا۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ہرملزم اپنے جرم سے انکارکرتاہے، کیا جرم سے انکارپرکیس داخل دفترہوجاتا ہے؟، ایف آئی اے کیس میں پوری جان لڑائے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے اصغر خان عملدر آمد کیس میں 1990 کے انتخابات میں دھاندلی اور سیاست دانوں میں رقوم کی تقسیم کے ذمہ دار سابق فوجی افسران بشمول سابق آرمی چیف اسلم بیگ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی سمیت کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے۔ تاہم اس کیس میں تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
Load Next Story