وزیراعظم نے تمام مسائل قوم کے سامنے کھول کررکھ دیے

اب دیکھنایہ ہے کہ وزیراعظم آئندہ ایک ماہ کے دوران عملی طور پرکیا قدم اٹھاتے ہیں۔

اب دیکھنایہ ہے کہ وزیراعظم آئندہ ایک ماہ کے دوران عملی طور پرکیا قدم اٹھاتے ہیں۔ فوٹو: فائل

5 جون 2013ء کوتیسری باروزارت عظمیٰ کاعہدہ سنبھالنے والے وزیراعظم محمد نوازشریف نے قوم سے اپنے پہلے باقاعدہ خطاب کے موقع پراپنے 75روزہ بھاری مینڈیٹ یافتہ اقتدارکے تجربات قوم سے بلا کم وکاست شیئرکرنیکی کوشش کی ہے۔

وزیراعظم نے ماضی کی تلخیاں بھلا کرایک قومی لیڈرکے طورپرتمام سیاسی جماعتوں گروہوں اورگروپوں کوساتھ لیکرچلنے کی بات کی ہے، انھوں نے پہلے ملک کودرپیش چیلنجزبالخصوص دہشتگردی کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں، توانائی کے بحران اور حکومتی مشینری میں حد سے بڑھی ہوئے بدعنوانیوں کے بارے میں قوم کوآگاہ کیا۔ وزیراعظم نے بین السطوربھارت،کشیدگی اورتنائوکی پالیسی سے بچائوکی ضرورت، افغان مسئلے کے حل کیلیے مثبت کرداراداکرنیکی اہمیت اورغیرملکی سرمایہ کاری کے حصول کیلئے ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے اہم ترین اقدامات اٹھانیکی ضرورت اجاگرکرنیکی کوشش کی، وزیر اعظم نواز شریف نے بیورو کریسی کی نااہلی کاذکرکرتے ہوئے انھیں تنبیہ بھی کی کہ اب مزیدسستی اورکاہلی برداشت نہیں کی جائیگی۔


وزیر اعظم کے خطاب سے انکے سپورٹرز، ووٹرزاورخیرخواہوں کے علاوہ عام پاکستانی بھی اس بات کا اندازہ لگاسکتاہے کہ گزشتہ 75 دنوں کے دوران انھیںملک کی معاشی،اقتصادی، داخلی وخارجی مسائل کا درست ادراک ہوچکاہے اوروہ خلوصِ نیت سے ان مسائل کاحل بھی چاہتے ہیں مگر اڑھائی ماہ کا عرصہ گزر جانے کے بعد وہ چاہتے ہوئے بھی عملی اقدامات اٹھانے سے قاصرنظر آ رہے ہیں۔ اگربین الاقوامی حالات انکی راہ کی رکاوٹ ہیں تووہ عوام کواعتمادمیں لینے کے بعد اب فیصلہ کن اقدامات اٹھائیں گے،چاہے یہ طالبان سے مذاکرات کے ہوں یا بھارت سے دوستی کاہاتھ بڑھانے کی جانب مثبت قدم ہوں،محسوس ہوتاہے کہ وہ ملک کو اقتصادی و معاشی ترقی کے نئے سفر پرگامزن کرنے کیلیے چین، ایران، بھارت، قطر، سعودی عرب اورامریکا سمیت تمام ممالک سے سرمایہ کاروں کو ترغیب دینے کیلیے غیر ملکی و ملکی سرمایہ کاروں کیلیے مراعات کا اعلان بھی کرینگے۔

وزیراعظم نے بیروز گارنوجوانوں کیلیے قرضوں کی اسکیم کے اجراء اوربے گھر افرادکیلیے ملک بھرمیں سستی رہائشی اسکیم کے اجراء کے گزشتہ بجٹ میں اعلان کردہ اپنی حکومتی تجویز کااعادہ کرکے یہ باورکرایا کہ انکی حکومت اپنے کیے گئے وعدے ابھی بھولی نہیں اوراکتوبرمیں باقاعدہ اعلان کے بعدان اسکیموں کااجراء کردیاجائیگا۔وزیراعظم نواز شریف کے قوم سے خطاب کے بعد عام تاثریہی بنتا ہے کہ وہ بہت کچھ کرناچاہتے ہیں مگرانجانی قوتیں اور رکاوٹیں انکی راہ میں حائل ہیں اوران سے نمٹنے سے قبل انھوں نے قوم کواعتماد میں لینا ضروری جانا،اب دیکھنایہ ہے کہ آئندہ ایک ماہ کے دوران وہ عملی طور پرکیا قدم اٹھاتے ہیں کیونکہ ان کی حکومت کے ایک مسودہ مکمل ہونے کے بعد اپوزیشن کی تمام جماعتیں اہم ملکی مسائل کے حوالے سے حکومت سے سیاسی بازپرس شروع کردینگی جس سے انکی مشکلات میں مزید اضافہ ہوجائیگا۔

Recommended Stories

Load Next Story