مختلف علاقوں میں حفاظتی بیریئر توڑنے پر رابطہ کمیٹی کی تشویش
حفاظتی بیریئرزتوڑنے والے سوچیں کہ عوام کی خدمت کی یا دہشت گردوں کیلیے آسانی؟
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی لندن اور کراچی کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال ، دہشت گردی کے حالیہ واقعات، رینجرز کی جانب سے کراچی کے مختلف علاقوں میں شہریوں کی جانب سے حفاظت کیلیے رضاکارانہ بیریئرز کو توڑنے اورشہریوں کودرپیش مسائل پر تفصیلی غوروخوص کیا گیااور ملک کے مختلف شہروں میں دہشت گردی کی حالیہ خونریز وارداتوں پر گہری تشویش کااظہارکیا گیا۔
اجلاس کے بعد رابطہ کمیٹی کے ارکان نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ ملک کے مختلف شہروں میں دہشت گردی کی حالیہ خونریز وارداتیں لمحہ فکریہ ہیں، دہشت گردی کی وارداتوں خصوصاً ڈیرہ اسمٰعیل خان کی جیل پر 150 مسلح افراد کے حملے ،دہشت گردوں کی جانب سے 10 سے 15 گھنٹے تک جیل کے عملے کو یرغمال بناکر 300 خطرناک قیدیوں کو بآسانی اور بحفاظت آزاد کراکر حملہ آوروں کا بخیروعافیت واپس چلے جانا ایک ایک ذی شعور پاکستانی کیلیے لمحہ فکریہ سے کم نہیں ۔
رابطہ کمیٹی نے کہاکہ ڈیرہ اسمٰعیل خان کے بعد اب کراچی اور سندھ کی دیگر جیلوں پر بھی ممکنہ حملوں کی رپورٹس آرہی ہیں جونہایت تشویشناک ہیں جن کی روک تھام کیلیے فوری اقدامات ضروری ہیں۔
اجلاس کے بعد رابطہ کمیٹی کے ارکان نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ ملک کے مختلف شہروں میں دہشت گردی کی حالیہ خونریز وارداتیں لمحہ فکریہ ہیں، دہشت گردی کی وارداتوں خصوصاً ڈیرہ اسمٰعیل خان کی جیل پر 150 مسلح افراد کے حملے ،دہشت گردوں کی جانب سے 10 سے 15 گھنٹے تک جیل کے عملے کو یرغمال بناکر 300 خطرناک قیدیوں کو بآسانی اور بحفاظت آزاد کراکر حملہ آوروں کا بخیروعافیت واپس چلے جانا ایک ایک ذی شعور پاکستانی کیلیے لمحہ فکریہ سے کم نہیں ۔
رابطہ کمیٹی نے کہاکہ ڈیرہ اسمٰعیل خان کے بعد اب کراچی اور سندھ کی دیگر جیلوں پر بھی ممکنہ حملوں کی رپورٹس آرہی ہیں جونہایت تشویشناک ہیں جن کی روک تھام کیلیے فوری اقدامات ضروری ہیں۔