اسلام آباد کو یرغمال بنانے والے ملزم سکندر کا صدر زرداری سے کوئی تعلق نہیں رحمان ملک
اسلام آباد واقعہ میرے دورمیں ہوتا تو استعفے کے کئی مطالبات آچکے ہوتے، رحمان ملک
NEW DEHLI:
پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ اسلام آباد واقعہ ان کے دور میں ہوتا تو اب تک استعفیٰ کے کئی مطالبات سامنے آچکے ہوتے لیکن وہ دعا گو ہیں کہ موجودہ حکومت بالخصوص چوہدری نثارعلی خان 5 سال پورے کریں۔
سپریم کورٹ کے باہر توہین عدالت کیس کی پیشی کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کو یرغمال بنانے والے ملزم سکندر کا صدرآصف زرداری سے کوئی تعلق نہیں ہے سکندر کو گرفتار کرنا پولیس کا کام تھا ۔ اگر کسی نے اچھا کام کیا تو تنقید کے بجائے اس کے اقدام کو سراہا جانا چاہیے۔
رحمان ملک نے کہا کہ ملک کی تمام سیاسی قیادت کو مل کر دہشت گردی کے خلاف پالیسی بنانا ہوگی دوسری صورت میں پاکستان کی سلامتی اور بقا خطرے میں پڑسکتی ہے، موجودہ حکومت کو اس کا بخوبی احساس ہے اور یہ بات اپوزیشن بھی سمجھتی ہے اس لئے دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف ہر مثبت اقدام پر حکومت کی حمایت کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر کالعدم لشکر جھنگوی کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے تو کراچی اور کوئٹہ میں دہشت گردی ختم ہوسکتی ہے۔
سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی حکومت میں اتحادی رہے ہیں اور دونوں سیاسی جماعتوں کے قائدین اب بھی ایک دوسرے کے لئے نیک جذبات رکھتے ہیں، الطاف حسین کی خواہش ہے کہ پیپلزپارٹی کا ساتھ دیا جائے تاہم اس سلسلے میں وہ کوئی بھی فیصلہ کرسکتے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ اسلام آباد واقعہ ان کے دور میں ہوتا تو اب تک استعفیٰ کے کئی مطالبات سامنے آچکے ہوتے لیکن وہ دعا گو ہیں کہ موجودہ حکومت بالخصوص چوہدری نثارعلی خان 5 سال پورے کریں۔
سپریم کورٹ کے باہر توہین عدالت کیس کی پیشی کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کو یرغمال بنانے والے ملزم سکندر کا صدرآصف زرداری سے کوئی تعلق نہیں ہے سکندر کو گرفتار کرنا پولیس کا کام تھا ۔ اگر کسی نے اچھا کام کیا تو تنقید کے بجائے اس کے اقدام کو سراہا جانا چاہیے۔
رحمان ملک نے کہا کہ ملک کی تمام سیاسی قیادت کو مل کر دہشت گردی کے خلاف پالیسی بنانا ہوگی دوسری صورت میں پاکستان کی سلامتی اور بقا خطرے میں پڑسکتی ہے، موجودہ حکومت کو اس کا بخوبی احساس ہے اور یہ بات اپوزیشن بھی سمجھتی ہے اس لئے دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف ہر مثبت اقدام پر حکومت کی حمایت کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر کالعدم لشکر جھنگوی کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے تو کراچی اور کوئٹہ میں دہشت گردی ختم ہوسکتی ہے۔
سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی حکومت میں اتحادی رہے ہیں اور دونوں سیاسی جماعتوں کے قائدین اب بھی ایک دوسرے کے لئے نیک جذبات رکھتے ہیں، الطاف حسین کی خواہش ہے کہ پیپلزپارٹی کا ساتھ دیا جائے تاہم اس سلسلے میں وہ کوئی بھی فیصلہ کرسکتے ہیں۔