عوام کو فوری ریلیف نہیں ملے گا خارجہ محاذ پر حکومتی کارکردگی اچھی رہی ایکسپریس فورم
حکومت کو اپوزیشن سے بلاوجہ نہیں الجھنا چاہیے،فاروق حسنات، انقلابی انداز سے معیشت نہیں چلائی جا سکتی، سلمان عابد
خارجہ محاذ پر حکومت کی کارکردگی اچھی رہی ہے، وزیراعظم کا دورہ ایران مثبت قدم ہے جس سے علاقائی امن و استحکام میں مدد ملے گی۔آئی ایم ایف کے پاس جانے سے عوام کو فوری ریلیف نہیں ملے گا، حکومت کو اپوزیشن سے بلاوجہ الجھنا نہیں چاہیے، اس سے مسائل پیدا ہورہے ہیں جب کہ حکومت کو آئیڈیل ازم کو چھوڑ کر حقیقت پسندانہ پالیسیاں بنانا ہونگی۔
ماہرین امور خارجہ، سیاسی تجزیہ نگاروں اور بزنس کمیونٹی کے نمائندوں نے ''موجودہ حکومت کی پالیسیاں اور مستقبل پر ان کے اثرات'' کے موضوع پر منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں اظہار خیال کیا۔
ماہر امور خارجہ پروفیسر ڈاکٹر فاروق حسنات نے کہا کہ تحریک انصاف نے لوگوں کی توقعات میں اضافہ کیا مگر انھیں حکومت میں آنے کے بعد معلوم ہوا کہ ایسا ممکن نہیں لہٰذا اب انھیں حقیقت پسندانہ پالیسی بنانی چاہیے۔ حکومت کو بلا وجہ اپوزیشن سے نہیں الجھنا چاہیے بلکہ کرپشن سے نمٹنے کا کام احتساب کے اداروں پر چھوڑ دیں۔ دنیا میں نئے بلاکس بن رہے ہیں، اس میں عمران خان اچھا کھیلے ہیں، بھارت کے معاملے پر بھی ان کا ردعمل بہترین تھا، ان کا دورہ ایران بھی مثبت قدم ہے۔
دانشور سلمان عابد نے کہا کہ کابینہ میں رد وبدل سے وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ وہ اس انداز سے ڈلیور نہیں کرپائے جس طرح چاہتے تھے۔ معاشی بحران نیا نہیں ہے تاہم جس انقلابی انداز میں معیشت چلانے کی کوشش کی گئی ملک اس کا متحمل نہیں ہوسکتا، ڈاکٹر حفیظ شیخ کو وزیر خزانہ لگانے کے بعد ایسا لگ رہا ہے کہ اب روایتی طریقے سے معیشت چلانے کی کوشش کی جائیگی۔
نمائندہ بزنس کمیونٹی راجہ حسن اختر نے کہا کہ اسد عمر ماضی میں بلند و بانگ دعوے کرتے رہے مگر وزیر بننے کے بعد ریلیف نہیں دے سکے۔ حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ ڈنگ ٹپائو پالیسی کے تحت ملک نہیں چلایا جاسکتا۔
تجزیہ نگار ملیحہ سمیع نے کہا کہ حکومت کو گزشتہ 8 ماہ سے چیلنجز کا سامنا ہے مگر ابھی تک وہ ان سے نبرد آزما نہیں ہوسکی، مہنگائی میں ہوشربا اضافہ ہوگیاہے، ڈالر کی قدر میں تیزی آرہی ہے جس کا اثر عام آدمی اور مڈل کلاس پر پڑ رہا ہے۔ عمران خان نے بے روزگاری کا خاتمہ، مہنگائی میں کمی، عوام کو ریلیف اور گھر دینے کا وعدہ کیا تھا مگر کوئی ایک بھی وفا نہ ہوسکا۔
ماہرین امور خارجہ، سیاسی تجزیہ نگاروں اور بزنس کمیونٹی کے نمائندوں نے ''موجودہ حکومت کی پالیسیاں اور مستقبل پر ان کے اثرات'' کے موضوع پر منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں اظہار خیال کیا۔
ماہر امور خارجہ پروفیسر ڈاکٹر فاروق حسنات نے کہا کہ تحریک انصاف نے لوگوں کی توقعات میں اضافہ کیا مگر انھیں حکومت میں آنے کے بعد معلوم ہوا کہ ایسا ممکن نہیں لہٰذا اب انھیں حقیقت پسندانہ پالیسی بنانی چاہیے۔ حکومت کو بلا وجہ اپوزیشن سے نہیں الجھنا چاہیے بلکہ کرپشن سے نمٹنے کا کام احتساب کے اداروں پر چھوڑ دیں۔ دنیا میں نئے بلاکس بن رہے ہیں، اس میں عمران خان اچھا کھیلے ہیں، بھارت کے معاملے پر بھی ان کا ردعمل بہترین تھا، ان کا دورہ ایران بھی مثبت قدم ہے۔
دانشور سلمان عابد نے کہا کہ کابینہ میں رد وبدل سے وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ وہ اس انداز سے ڈلیور نہیں کرپائے جس طرح چاہتے تھے۔ معاشی بحران نیا نہیں ہے تاہم جس انقلابی انداز میں معیشت چلانے کی کوشش کی گئی ملک اس کا متحمل نہیں ہوسکتا، ڈاکٹر حفیظ شیخ کو وزیر خزانہ لگانے کے بعد ایسا لگ رہا ہے کہ اب روایتی طریقے سے معیشت چلانے کی کوشش کی جائیگی۔
نمائندہ بزنس کمیونٹی راجہ حسن اختر نے کہا کہ اسد عمر ماضی میں بلند و بانگ دعوے کرتے رہے مگر وزیر بننے کے بعد ریلیف نہیں دے سکے۔ حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ ڈنگ ٹپائو پالیسی کے تحت ملک نہیں چلایا جاسکتا۔
تجزیہ نگار ملیحہ سمیع نے کہا کہ حکومت کو گزشتہ 8 ماہ سے چیلنجز کا سامنا ہے مگر ابھی تک وہ ان سے نبرد آزما نہیں ہوسکی، مہنگائی میں ہوشربا اضافہ ہوگیاہے، ڈالر کی قدر میں تیزی آرہی ہے جس کا اثر عام آدمی اور مڈل کلاس پر پڑ رہا ہے۔ عمران خان نے بے روزگاری کا خاتمہ، مہنگائی میں کمی، عوام کو ریلیف اور گھر دینے کا وعدہ کیا تھا مگر کوئی ایک بھی وفا نہ ہوسکا۔