فائنل میں شائقین نے ٹائونز ویل کو منی بھارت بنا دیا
علاقائی زبانوں میں گانے گاتے افراد نے آسٹریلیا میں کسی بھارتی گرائونڈ کا جیسا ماحول بنا دیا
انڈر 19 ورلڈکپ کے فائنل میں شائقین نے ٹائونز ویل کو منی بھارت بنا دیا، شائقین کی بڑی تعداد اسٹیڈیم آئی تھی،ایک اسٹینڈ پر مقامی جبکہ دوسرے میں بھارتی تماشائیوں کا قبضہ تھا، گھاس پر بھی سیکڑوں لوگ براجمان تھے، میچ کے دوران بھارتی شائقین نعرے لگا کر اپنے کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھاتے رہے۔
علاقائی زبانوں میں گانے گاتے افراد نے آسٹریلیا میں کسی بھارتی گرائونڈ کا جیسا ماحول بنا دیا، ہر چوکے، چھکے پر کان پڑی آواز سنائی نہ دیتی تھی،بعض لوگ ڈھول اور سیٹیاں بھی ساتھ لائے تھے، نوجوانوں نے چہروں پر قومی پرچم پینٹ کرایا جبکہ بعض اسے ساتھ لائے تھے،کمنٹری کیلیے آئے ہوئے وسیم اکرم کو دیکھ کر شائقین نے ''وسیم اکرم کی جے ہو'' کے نعرے لگائے، آسٹریلوی شائقین بھی بھارتیوں کو دیکھ کر جوش میں آگئے اور نعرے بازی شروع کی۔
ایک موقع پر دونوں ممالک کے لوگوں نے ساتھ کھڑے ہو کر بھی پرچم لہرائے۔ یاد رہے کہ ٹائونز ویل وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کا آبائی شہر ہے،کرکٹرز جیمز ہوپس اور مچل جانسن بھی یہیں پیدا ہوئے،برسبین سے ٹائونز ویل کا فاصلہ 1300کلومیٹر سے زائد ہے،پاکستانی نژاد افراد کے بڑے شہروں میں قیام پذیر ہونے کے باعث گرین شرٹس ایونٹ کے دوران شائقین کی حمایت سے محروم رہے تھے۔
البتہ ٹیم کے فائنل میں پہنچنے پر بھارتیوں کی کثیر تعداد سڈنی، میلبورن اور دیگر شہروں سے بھی ٹائونز ویل آئی۔ فتح کے بعد شائقین کی خوشی دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی، سب اپنے کھلاڑیوں کو مبارکباد دینے کیلیے بے چین تھے، دوسری جانب آسٹریلیا کی ہار پر مقامی مداحوں کے دل ٹوٹ گئے اور وہ بوجھل قدموں کے ساتھ گھروں کو روانہ ہوئے،انھیں بالکل بھی امید نہ تھی کہ ٹیم چوتھا ٹائٹل پانے سے محروم رہے گی، انمکڈ چند کا کیچ ڈراپ ہونے کیساتھ ہی لوگوں نے لوٹنا شروع کر دیا ۔
علاقائی زبانوں میں گانے گاتے افراد نے آسٹریلیا میں کسی بھارتی گرائونڈ کا جیسا ماحول بنا دیا، ہر چوکے، چھکے پر کان پڑی آواز سنائی نہ دیتی تھی،بعض لوگ ڈھول اور سیٹیاں بھی ساتھ لائے تھے، نوجوانوں نے چہروں پر قومی پرچم پینٹ کرایا جبکہ بعض اسے ساتھ لائے تھے،کمنٹری کیلیے آئے ہوئے وسیم اکرم کو دیکھ کر شائقین نے ''وسیم اکرم کی جے ہو'' کے نعرے لگائے، آسٹریلوی شائقین بھی بھارتیوں کو دیکھ کر جوش میں آگئے اور نعرے بازی شروع کی۔
ایک موقع پر دونوں ممالک کے لوگوں نے ساتھ کھڑے ہو کر بھی پرچم لہرائے۔ یاد رہے کہ ٹائونز ویل وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کا آبائی شہر ہے،کرکٹرز جیمز ہوپس اور مچل جانسن بھی یہیں پیدا ہوئے،برسبین سے ٹائونز ویل کا فاصلہ 1300کلومیٹر سے زائد ہے،پاکستانی نژاد افراد کے بڑے شہروں میں قیام پذیر ہونے کے باعث گرین شرٹس ایونٹ کے دوران شائقین کی حمایت سے محروم رہے تھے۔
البتہ ٹیم کے فائنل میں پہنچنے پر بھارتیوں کی کثیر تعداد سڈنی، میلبورن اور دیگر شہروں سے بھی ٹائونز ویل آئی۔ فتح کے بعد شائقین کی خوشی دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی، سب اپنے کھلاڑیوں کو مبارکباد دینے کیلیے بے چین تھے، دوسری جانب آسٹریلیا کی ہار پر مقامی مداحوں کے دل ٹوٹ گئے اور وہ بوجھل قدموں کے ساتھ گھروں کو روانہ ہوئے،انھیں بالکل بھی امید نہ تھی کہ ٹیم چوتھا ٹائٹل پانے سے محروم رہے گی، انمکڈ چند کا کیچ ڈراپ ہونے کیساتھ ہی لوگوں نے لوٹنا شروع کر دیا ۔