گلوکارہ کوثرپروین کےگائے ہوئےفلمی گیت مقبول ہوئے
گلوکارہ کوثر پروین نے کیرئیر کا آغاز 1950ء میں کیا جب کہ 1954ء میں فلم ’’گمنام‘‘ کے لیے پلے بیک سنگنگ کی
گلوکارہ کوثر پروین پاکستان کی پہلی فلم''تیری یاد''کی ہیروئن آشا پوسلے کی چھوٹی بہن اورموسیقار اختر حیسن کی شریک حیات تھیں۔
وہ بھارت کے شہر پٹیالہ میں 1933ء میں پیدا ہوئیں۔ انھوں نے بطور گلوکارہ کیرئیر کا آغاز 1950ء میں کیا جب کہ 1954ء میں فلم ''گمنام'' کے لیے پلے بیک سنگنگ کی۔ اس فلم کے گانے ''اے چاند ان سے کہنا'' ، ''آنکھیں ملا کے '' اور ''چھم چھم ناچ کے'' گیت گائے۔ جس کے میوزک ڈائریکٹر ماسٹر عنایت حسین تھے۔ 1954ء میں ہی سید عطااللہ ہاشمی کی فلم ''نوکر'' پیش ہوئی تو خواتین میںبے حد مقبول ہوئی جس میں اداکارہ سورن لتا پر فلمائی جانیوالی لوری ''میری اکھیوں کے تارے میں تو واری واری جائوں'' کوثر پروین کی آواز میں تھی جو اس کی پہچان بن گئی ۔ ہاشمی کی دوسری فلم '' چھوٹی بیگم'' کے گیت بھی کوثر پروین نے گائے۔
جس کا ایک گانا جو ہیروئن صبحیہ پر فلمایا جانے والا گیت'' کب تک رہو گے ، آخر جی دور دور ہم سے'' ، فلم ''قاتل'' میں اس کا گانا '' اومینا !مجھے کیا ہو گیا کہیں دل کھو گیا''، منشی دل کی فلم '' حمیدہ'' کا گیت ''ہر قدم پر ستم '' بھی کوثر پروین کے عمدہ اور مقبول گیتوں میں شمار ہوتا ہے۔ڈبلیو زیڈ احمد کی فلم '' وعدہ'' میں ''بار بار ترسیں مورے نین'' اور ''سنائیں کیا کیا دکھ بھری کہانی '' جب کہ منشی دل کی ہی فلم'' حسرت'' میں گلوکار سلیم رضا کے ساتھ دوگانا '' باغوں میں بہار آئی'' ، ''میرا ڈھول ماہی'' اور ''بابل کا گھر سونا کرکے'' بے حد مقبول رہے۔
اسلم ایرانی کی فلم '' پون'' میں ''سماں پیارا پیارا'' ، جعفر ملک کی فلم ''سات لاکھ'' کا گیت '' ستمگر مجھے بے وفا جانتا ہے'' مزاحیہ اداکار اے شاہ شکار پوری کی ذاتی فلم'' حقیقت '' میں ''قسمت نے محبت کا'' کوثر پروین کی ہی آواز میںتھا۔کوثر پروین اپنے عروج اورجوانی میں 3دسمبر 1963ء کو انتقال کرگئیں۔کوثر پروین نے ان کے علاوہ ''صابرہ'' ،'' زہر عشق'' ،'' دربار'' ، '' آس پاس'' سمیت فلموں کے لیے پلے بیک سنگنگ کی جن کے گانے آج بھی مقبول عام ہیں۔ ان کی بہن آشا پوسلے نے کوثر پروین کی تعلیم وتربیت اور اس کے فنی کیرئیر کو کامیاب بنانے کے لیے بڑی محنت اور جدوجہدکی تھی اور یوں عالم شباب میں کوثر پروین کی موت نے اسے بے حد افسردہ اور دل شکستہ کردیا تھا۔
وہ بھارت کے شہر پٹیالہ میں 1933ء میں پیدا ہوئیں۔ انھوں نے بطور گلوکارہ کیرئیر کا آغاز 1950ء میں کیا جب کہ 1954ء میں فلم ''گمنام'' کے لیے پلے بیک سنگنگ کی۔ اس فلم کے گانے ''اے چاند ان سے کہنا'' ، ''آنکھیں ملا کے '' اور ''چھم چھم ناچ کے'' گیت گائے۔ جس کے میوزک ڈائریکٹر ماسٹر عنایت حسین تھے۔ 1954ء میں ہی سید عطااللہ ہاشمی کی فلم ''نوکر'' پیش ہوئی تو خواتین میںبے حد مقبول ہوئی جس میں اداکارہ سورن لتا پر فلمائی جانیوالی لوری ''میری اکھیوں کے تارے میں تو واری واری جائوں'' کوثر پروین کی آواز میں تھی جو اس کی پہچان بن گئی ۔ ہاشمی کی دوسری فلم '' چھوٹی بیگم'' کے گیت بھی کوثر پروین نے گائے۔
جس کا ایک گانا جو ہیروئن صبحیہ پر فلمایا جانے والا گیت'' کب تک رہو گے ، آخر جی دور دور ہم سے'' ، فلم ''قاتل'' میں اس کا گانا '' اومینا !مجھے کیا ہو گیا کہیں دل کھو گیا''، منشی دل کی فلم '' حمیدہ'' کا گیت ''ہر قدم پر ستم '' بھی کوثر پروین کے عمدہ اور مقبول گیتوں میں شمار ہوتا ہے۔ڈبلیو زیڈ احمد کی فلم '' وعدہ'' میں ''بار بار ترسیں مورے نین'' اور ''سنائیں کیا کیا دکھ بھری کہانی '' جب کہ منشی دل کی ہی فلم'' حسرت'' میں گلوکار سلیم رضا کے ساتھ دوگانا '' باغوں میں بہار آئی'' ، ''میرا ڈھول ماہی'' اور ''بابل کا گھر سونا کرکے'' بے حد مقبول رہے۔
اسلم ایرانی کی فلم '' پون'' میں ''سماں پیارا پیارا'' ، جعفر ملک کی فلم ''سات لاکھ'' کا گیت '' ستمگر مجھے بے وفا جانتا ہے'' مزاحیہ اداکار اے شاہ شکار پوری کی ذاتی فلم'' حقیقت '' میں ''قسمت نے محبت کا'' کوثر پروین کی ہی آواز میںتھا۔کوثر پروین اپنے عروج اورجوانی میں 3دسمبر 1963ء کو انتقال کرگئیں۔کوثر پروین نے ان کے علاوہ ''صابرہ'' ،'' زہر عشق'' ،'' دربار'' ، '' آس پاس'' سمیت فلموں کے لیے پلے بیک سنگنگ کی جن کے گانے آج بھی مقبول عام ہیں۔ ان کی بہن آشا پوسلے نے کوثر پروین کی تعلیم وتربیت اور اس کے فنی کیرئیر کو کامیاب بنانے کے لیے بڑی محنت اور جدوجہدکی تھی اور یوں عالم شباب میں کوثر پروین کی موت نے اسے بے حد افسردہ اور دل شکستہ کردیا تھا۔