پی ایم اے نے دارالصحت کو سیل کرنا دہشت گردی قرار دیدیا

ایک فرد کی غلطی کی سزا پورے ادارے کو نہیں دی جاسکتی، جنرل سیکرٹری پی ایم اے

ایک فرد کی غلطی کی سزا پورے ادارے کو نہیں دی جاسکتی، جنرل سیکرٹری پی ایم اے، فوٹو: فائل

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن سینٹر کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر قیصر سجاد نے دارالصحت اسپتال کو سیل کرنے کے احکامات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مریضوں کی موجودگی میں اسپتال سیل کرنا دہشت گردانہ عمل ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ پی ایم اے دارالصحت اسپتال میں عملے کی غفلت کے باعث نشوہ اور کورنگی کے سرکاری اسپتال میں نوجوان لڑکی عصمت کے قتل پر دلی تعزیت کا اظہار کرتی ہے، نشوہ کو براہ راست پوٹاشییم کلورائیڈ کا انجکشن لگایا گیا جس سے وہ چل بسی، اس طرح کے دکھ بھرے حادثات دنیا بھر میں ہوتے ہیں لیکن دنیا میں کہیں بھی ان حادثات کے نتیجے میں کلینک یا اسپتال پر حملہ نہیں کیا جاتا اور نہ ہی ڈاکٹروں اور عملے کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نشوہ کیس؛ دارالصحت اسپتال پر 5 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد


ڈاکٹر قیصر نے کہا کہ پی ایم اے ہجوم کی صورت میں اسپتالوں میں تشدد کا خاتمہ چاہتی ہے اور میڈیا بھی اس طرح کے معاملات میں جذبات سے کام نہ لے، اس واقعے میں میڈیا کے ذریعے جو کچھ عوام تک پہنچا اس سے ڈاکٹر اور مریض کے درمیان اعتماد کا رشتہ بری طرح متاثر ہوا ہے پی ایم اے کبھی بھی کسی ڈاکٹر یا طبی عملے کی جانب سے کی گئی غفلت کو قبول نہیں کرتی، جو فرد کسی قسم کی غفلت میں ملوث ہو اس کو ضرور سزا ملنی چاہیے تاہم پورے ادارے کو سیل نہیں کیا جائے، سینئر پروفیسرز یا ڈاکٹرز کو سلاخوں کے پیچھے بھیجنا مسئلےکا حل نہیں، ہمیں در حقیقت پورے ہیلتھ کئیر سسٹم کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے وزیر اعلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ اسمبلی میں بھی ایک طوفان بدتمیزی ہوتا ہے ایک دوسرے پر مائیک اچھالے اور پھینکے جاتے ہیں جس پر وزیر اعلی سندھ کو چاہیے کہ سندھ اسمبلی کو بھی تالا لگا دیں، کسی ایک فرد کی غلطی پر ادارے کو تالا لگا دینا مسئلے کا حل نہیں، جس کی غلطی ہے اسے سزا دی جائے، ادارے موجود ہیں سسٹم کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، قانون ہمارے پاس بے تحاشا ہیں لیکن ان عمل درآمد نہیں ہوتا، اچانک اسپتالوں کو سیل کردینا دہشت گردانہ عمل ہے جس سے اسپتال میں موجود مریضوں میں خوف پھیل گیا ہے، ہمارے پاس مانیٹرنگ سسٹم نہں ہے جس کی وجہ سے ایسے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نشوہ کے والد سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ تھوڑا صبر سے کام لیں، عصمت سمیت تمام کیسز کی جوڈیشل انکوائری ہونی چاہیے، مراد علی شاہ نے تمام پرائیویٹ اسپتالوں کی مانیٹرنگ کے لیے کمشنر کراچی کو احکامات دئیے ہیں اگر تحقیقات کمشنر کراچی کو کرنی ہے تو ہیلتھ کئیر کمیشن کو بند کروادیا جائے۔
Load Next Story