میرا ایمان ہے کہ الطاف بھائی بے قصور ہیں فاروق ستار
خطرناک عناصر کو گرفتار کریں چاہے وہ ایم کیو ایم میں ہی کیوں نہ ہوں، فاروق ستار
BANGALORE:
ایم کیوایم کے رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ میراایمان ہے کہ الطاف بھائی بے قصور ہیں۔
ہم نے برطانوی پولیس کی تحقیقات میں مددکی ہے اور چاہتے ہیں کہ ڈاکٹرعمران فاروق بھائی کے قتل کے حقائق سامنے آئیں۔ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ ایجنسیوں کے پاس جو بھی اطلاعات ہیں bان کی روشنی میں خطرناک عناصر کو گرفتارکریں چاہے وہ کالی بھیٹریں ایم کیوایم میں ہی کیوں نہ ہوں۔ جیسمین منظورسے ایم کیوایم کے بہت اچھے تعلقات ہیں اگر ان کو کوئی تحفظات ہیں تو کسی پروگرام میں بیٹھ کربات کرلیں۔ ایکسپریس نیوزکے پروگرام ''ٹو دی پوائنٹ'' میں میزبان شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ الطاف بھائی کا کہناہے کہ اچھے کی امید رکھنی چاہیے اور برے حالات کیلیے تیار رہنا چاہیے۔
اسی وجہ سے انھوں نے کارکنوں کو متحد رہنے کیلیے کہاہے کہ اگرمیں پکڑا بھی جائوں تو وہ پارٹی کی خدمت جاری رکھیں۔ الطاف بھائی کے گھر پر ریڈ ہوا، وہاں سے کمپیوٹر، پیسے اوردیگر سامان بھی اٹھایا گیا لیکن برطانوی پولیس نے کوئی رسید نہیں دی۔ برطانوی قانون کے مطابق پولیس کیخلاف شکایات کیلیے ایک فورم موجود ہے اورہم وہاں جاچکے ہیں۔ اگر عدالت میں بھی جانا پڑاتو جائینگے لیکن پاکستان میں اس معاملے کو میڈیا مینجمنٹ کے طورپر پیش کیا گیا۔ پاکستانی میڈیاپر کئی ٹاک شوزمیں یہ تک کہا گیا کہ 24 گھنٹے میں الطاف بھائی کو گرفتار کیاجاسکتا ہے کوئی تو 12گھنٹے کی بات بھی کررہا تھا۔ میڈیا اس واقعے کو رپورٹ ضرور کرے لیکن خودہی وکیل اورخود ہی جج ہو، یہ غیرمناسب ہے۔ جو بھی چیزقانون اورانصاف کیخلاف ہوگی ہم اس پر آواز اٹھائینگے۔
فاروق ستار نے کہا کہ پاکستان میں اگر صحیح معنوں میں اچھی تبدیلی آنی ہے یا تازہ خوشگوار جھونکا آنا ہے تو وہ ایم کیو ایم کی وجہ سے ہی آئے گا۔ اگر الطاف بھائی کا کوئی بیان متنازعہ تھا تو عمران خان کے بھی بہت سے متنازعہ بیانات ہیں۔ میرا خیال ہے کہ ہمیں اس سے آگے بڑھنا چاہیے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ ہم پرفیکٹ ہیں یا ہم بہت اچھے حالات سے گذر رہے ہیں۔ اگر میڈیا عنادیا بغض رکھ کر ایم کیوایم کیخلاف پروپیگنڈا کرے تو یہ ٹھیک نہیں کیونکہ عوام ایم کیوایم سے محبت کرتے ہیں اور اس کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں۔
جیسمین منظور ہماری رپورٹ کے مطابق اپنی ریٹنگ بڑھانے کیلیے ایم کیوایم کیخلاف پروگرام کرنا چاہتی تھیں۔ ہماری جیسمین منظور سمیت کسی بھی اینکر سے کوئی دشمنی نہیں۔ اگر ان کو تحفظات ہیں تو کسی پروگرام میں بیٹھ کر بات کرلیتے ہیں۔ اینکرز اور ایم کیوایم میں غلط فہمی پیدا کرنیکی کوششیں کی جارہی ہیںجو کسی کی زندگی کیلیے خطرے کاباعث ہو۔ ایجنسیوں کو چاہیے کہ ان کو فوری گرفتار کریں۔ مجھے بھی پتہ چلنا چاہیے کہ وہ کون ہے جس سے کسی کی جان کو خطرہ ہوسکتا ہے لیکن یہ نہیں کہ ایم کیوایم کے خلاف منفی پروپیگنڈا کریں اور سیاسی طورپر ہمیں دیوار سے لگایا جائے۔
ایم کیوایم کے رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ میراایمان ہے کہ الطاف بھائی بے قصور ہیں۔
ہم نے برطانوی پولیس کی تحقیقات میں مددکی ہے اور چاہتے ہیں کہ ڈاکٹرعمران فاروق بھائی کے قتل کے حقائق سامنے آئیں۔ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ ایجنسیوں کے پاس جو بھی اطلاعات ہیں bان کی روشنی میں خطرناک عناصر کو گرفتارکریں چاہے وہ کالی بھیٹریں ایم کیوایم میں ہی کیوں نہ ہوں۔ جیسمین منظورسے ایم کیوایم کے بہت اچھے تعلقات ہیں اگر ان کو کوئی تحفظات ہیں تو کسی پروگرام میں بیٹھ کربات کرلیں۔ ایکسپریس نیوزکے پروگرام ''ٹو دی پوائنٹ'' میں میزبان شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ الطاف بھائی کا کہناہے کہ اچھے کی امید رکھنی چاہیے اور برے حالات کیلیے تیار رہنا چاہیے۔
اسی وجہ سے انھوں نے کارکنوں کو متحد رہنے کیلیے کہاہے کہ اگرمیں پکڑا بھی جائوں تو وہ پارٹی کی خدمت جاری رکھیں۔ الطاف بھائی کے گھر پر ریڈ ہوا، وہاں سے کمپیوٹر، پیسے اوردیگر سامان بھی اٹھایا گیا لیکن برطانوی پولیس نے کوئی رسید نہیں دی۔ برطانوی قانون کے مطابق پولیس کیخلاف شکایات کیلیے ایک فورم موجود ہے اورہم وہاں جاچکے ہیں۔ اگر عدالت میں بھی جانا پڑاتو جائینگے لیکن پاکستان میں اس معاملے کو میڈیا مینجمنٹ کے طورپر پیش کیا گیا۔ پاکستانی میڈیاپر کئی ٹاک شوزمیں یہ تک کہا گیا کہ 24 گھنٹے میں الطاف بھائی کو گرفتار کیاجاسکتا ہے کوئی تو 12گھنٹے کی بات بھی کررہا تھا۔ میڈیا اس واقعے کو رپورٹ ضرور کرے لیکن خودہی وکیل اورخود ہی جج ہو، یہ غیرمناسب ہے۔ جو بھی چیزقانون اورانصاف کیخلاف ہوگی ہم اس پر آواز اٹھائینگے۔
فاروق ستار نے کہا کہ پاکستان میں اگر صحیح معنوں میں اچھی تبدیلی آنی ہے یا تازہ خوشگوار جھونکا آنا ہے تو وہ ایم کیو ایم کی وجہ سے ہی آئے گا۔ اگر الطاف بھائی کا کوئی بیان متنازعہ تھا تو عمران خان کے بھی بہت سے متنازعہ بیانات ہیں۔ میرا خیال ہے کہ ہمیں اس سے آگے بڑھنا چاہیے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ ہم پرفیکٹ ہیں یا ہم بہت اچھے حالات سے گذر رہے ہیں۔ اگر میڈیا عنادیا بغض رکھ کر ایم کیوایم کیخلاف پروپیگنڈا کرے تو یہ ٹھیک نہیں کیونکہ عوام ایم کیوایم سے محبت کرتے ہیں اور اس کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں۔
جیسمین منظور ہماری رپورٹ کے مطابق اپنی ریٹنگ بڑھانے کیلیے ایم کیوایم کیخلاف پروگرام کرنا چاہتی تھیں۔ ہماری جیسمین منظور سمیت کسی بھی اینکر سے کوئی دشمنی نہیں۔ اگر ان کو تحفظات ہیں تو کسی پروگرام میں بیٹھ کر بات کرلیتے ہیں۔ اینکرز اور ایم کیوایم میں غلط فہمی پیدا کرنیکی کوششیں کی جارہی ہیںجو کسی کی زندگی کیلیے خطرے کاباعث ہو۔ ایجنسیوں کو چاہیے کہ ان کو فوری گرفتار کریں۔ مجھے بھی پتہ چلنا چاہیے کہ وہ کون ہے جس سے کسی کی جان کو خطرہ ہوسکتا ہے لیکن یہ نہیں کہ ایم کیوایم کے خلاف منفی پروپیگنڈا کریں اور سیاسی طورپر ہمیں دیوار سے لگایا جائے۔