لگتا ہے ہم پر اب بھی بیرونی قوتیں حکمراں ہیں جسٹس جواد
لاپتہ شخص کیس میں یو این افسرکی جانب سے بیان نہ دینے پرعدالت کی برہمی
لاہور:
سپریم کورٹ نے لاہورسے لاپتہ مدثراقبال کیس میں یو این ورکنگ گروپ کے سیکریٹری کی جانب سے پولیس کو بیان جمع نہ کرانے اور عدالتی احکام کے باوجود تعاون نہ کرنے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو 23 اگست تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔
چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے ایس پی انویسٹی گیشن لاہورکو ہدایت کی ہے کہ وہ ریاست پاکستان کے ذمے دارافسر کی حیثیت سے اقوام متحدہ کے نمائندے کو شامل تفتیش کریں۔ ایس پی مصطفیٰ حمیدملک نے رپورٹ پیش کی اورکہا اقوام متحدہ کے نمائندے کو تفتیش میں شامل ہونے کے لیے لکھ دیا ہے لیکن انھوں نے ابھی تک جواب نہیں دیا۔
جسٹس جواد نے کہا کیا ہم ابھی تک غلام ہیںکہ اقوام متحدہ کے نیل رائٹ کی ہدایات پر چلیںگے؟ آئی این پی کے مطابق انھوں نے کہاکہ ایسا لگتا ہے، اب بھی ہمارے اوپر بیرونی قوتیں حکومت کررہی ہیں اور ہم ابھی تک غلام ہیں۔ پولیس کو اپنی وردی کی عزت کرانی چاہیے۔ 1947کے بعدسے اب تک بظاہرکچھ بھی تبدیل نہیں ہوا۔ دریں اثنا سابق وزیر داخلہ رحمن ملک کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت وقت نہ ہونے کے باعث نہیں ہوسکی جبکہ انٹیلی جنس بیوروکا فنڈ سیاسی مقاصدکے لیے استعمال کرنے کے مقدمے کی سماعت 5ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔
سپریم کورٹ نے لاہورسے لاپتہ مدثراقبال کیس میں یو این ورکنگ گروپ کے سیکریٹری کی جانب سے پولیس کو بیان جمع نہ کرانے اور عدالتی احکام کے باوجود تعاون نہ کرنے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو 23 اگست تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔
چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے ایس پی انویسٹی گیشن لاہورکو ہدایت کی ہے کہ وہ ریاست پاکستان کے ذمے دارافسر کی حیثیت سے اقوام متحدہ کے نمائندے کو شامل تفتیش کریں۔ ایس پی مصطفیٰ حمیدملک نے رپورٹ پیش کی اورکہا اقوام متحدہ کے نمائندے کو تفتیش میں شامل ہونے کے لیے لکھ دیا ہے لیکن انھوں نے ابھی تک جواب نہیں دیا۔
جسٹس جواد نے کہا کیا ہم ابھی تک غلام ہیںکہ اقوام متحدہ کے نیل رائٹ کی ہدایات پر چلیںگے؟ آئی این پی کے مطابق انھوں نے کہاکہ ایسا لگتا ہے، اب بھی ہمارے اوپر بیرونی قوتیں حکومت کررہی ہیں اور ہم ابھی تک غلام ہیں۔ پولیس کو اپنی وردی کی عزت کرانی چاہیے۔ 1947کے بعدسے اب تک بظاہرکچھ بھی تبدیل نہیں ہوا۔ دریں اثنا سابق وزیر داخلہ رحمن ملک کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت وقت نہ ہونے کے باعث نہیں ہوسکی جبکہ انٹیلی جنس بیوروکا فنڈ سیاسی مقاصدکے لیے استعمال کرنے کے مقدمے کی سماعت 5ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔