پاکستان کے اثاثے عوام کے ہیں کاروبار کیلیے نہیں سپریم کورٹ بجلی اداروں کی نجکاری کا فیصلہ خفیہ رکھنے پ?

ملک میں کوئی اتھارٹی نہیں،جس کے دل میں جو آئے کرتا ہے، چیف جسٹس، حقائق چھپائے توعدالتی نظام منہدم ہوجائیگا، جسٹس جواد

لاکھڑا پاور، مظفرگڑھ پاور، آئیسکو اور فیسکو کی نجکاری کی منظوری وزیراعظم نے ایک ماہ پہلے دی تھی، سمری کی نقل عدالت میں پیش۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ میں معاملہ زیرسماعت ہونے کے باوجودلاکھڑا پاورجنریشن پلانٹ جامشوروکی دوبارہ نیلامی کا حکومتی فیصلہ خفیہ رکھنے پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہارکیا ہے اورآبزرویشن دی ہے کہ عدالتوں کے ساتھ مضحکہ خیزسلوک کے ساتھ عدالتی نظام نہیں چل سکے گا۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہااگر عدالتوںکوگمراہ اور حقائق چھپائے جائیںگے تو عدالتی نظام منہدم ہوجائے گا، فاضل جج نے کہا گزشتہ دو روز سے لاکھڑا پاور جنریشن پلانٹ کو لیزپردیے جانے کیخلاف اپیل سن رہے ہیں لیکن یہ نہیں بتایا جا رہاکہ حکومت نے پلانٹ کی مکمل نجکاری کافیصلہ کیا ہے۔چیف جسٹس افتخارچوہدری کی سربراہی میں3رکنی بینچ نے لاکھڑا پاور پلانٹ کی 20 سالہ لیزکیخلاف دائر اپیل پرسماعت کی۔چیف جسٹس نے کہاکیس زیر سماعت ہے توکیسے ممکن ہے نہ بتایاجائے۔ اپیل کنندہ حبیب اللہ انرجی کے وکیل نے بتایاکہ حکومت نے آئیسکو، فیسکو اور مظفرگڑھ پاور پلانٹ سمیت لاکھڑاپاور پلانٹ کی نجکاری کا فیصلہ کیاہے،وزیر اعظم نے سمری کی منظوری دیدی ہے،انھوں نے سمری کی نقل بھی پیش کی۔

عدالت نے اس پرحیرانی کا اظہارکیا اور سیکریٹری وزارت پانی و بجلی نعیم چٹھہ کوطلب کیا،انھوں نے تسلیم کیاکہ دو جنکوزلاکھڑااورمظفرگڑھ پاور پلانٹ اوردو ڈسکوزاسلام آباد اور فیصل آباد الیکٹرک پاور سپلائی کمپنیوںکی نجکاری کرنے کی سمری کی وزیر اعظم نے منظوری دی ہے اور معاملہ نجکاری کمیشن کو بھیجا گیا ہے۔ عدالت نے پاورپلانٹ کی دوبارہ نجکاری کے فیصلے سے متعلق ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور واپڈاکے وکیل کو آگاہ نہ کرنے پرسیکریٹری وزارت پانی و بجلی سے تحریری بیان طلب کرلیااور واپڈا کو ہدایت کی ہے کہ وہ تحریری طورپرآگاہ کرے کہ نئی صورتحال میں اتھارٹی 20سالہ لیزکے معاہدے پر اب بھی قائم ہے یا نہیں۔




چیف جسٹس نے کہا عدالت ملک کے اثاثوں کا تحفظ کرے گی اورکسی کو یہ اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ ملک کے اثاثوںکے ساتھ جو چاہے سلوک کرے، لیز معاہدے میں حکومت سندھ کے مفادات کا خیال نہیں رکھا گیا ،سندھ مائننگ اتھارٹی اور نہ ہی مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری لی گئی۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا پاکستان کے اثاثے کاروبارکیلیے نہیں ہیں،یہ عوام کی ملکیت ہیں اور عوام کے حقوق کاتحفظ حکومت کی ذمے داری ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ حکومت ذمے داری نہیں نبھائے گی تو عدالت عوام کے حقوق کاتحفظ کرے گی۔اپیل کنندہ حبیب اللہ انرجی کے وکیل حسن اورنگزیب نے لیزکیخلاف دلائل دیے اور کہا کہ سابق صدرپرویزمشرف اورسابق وزیر اعظم شوکت عزیزکی سفارش پر ایسوسی ایٹڈگروپ کی بولی منظورکی گئی تھی۔واپڈا کے وکیل شاہد حامدنے معاہدے کے حق میں دلائل دیے۔ عدالت نے ایسوسی ایٹڈ گروپ کے وکیل وسیم سجادسے استفسارکیا کہ کیا کمپنی معاہدے کے مطابق متعین قیمت پر بجلی کی پیداوارکو تیار ہے؟

جس کاانھوں نے واضح جواب نہیں دیا ۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا اگر اپیل کنندہ کم قیمت پر بجلی پیدا کرنے کا بیان دے تو فیصلہ ان کے حق میںکیا جا سکتا ہے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا نجکاری کمیشن میں معاملہ اس وقت جاتا ہے جب مشترکہ مفادات کونسل منظوری دے کیونکہ یہ کسی ایک آدمی یا ادارے کے اثاثے نہیں ہوتے بلکہ پوری قوم کے مشترکہ اثاثے ہیں،نجکاری کافیصلہ خفیہ رکھنے پرجسٹس جواد نے کہا یہ مجرمانہ فعل ہے ، اگر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو اصل صورتحال نہیں بتائی جائے گی تو پھر عدالتیںکس پر اعتمادکریںگی۔ چیف جسٹس نے کہا لگتاہے ملک میںکوئی اتھارٹی نہیں جس کے دل میں جو آئے وہی کرتا ہے۔

نجکاری کمیشن کے وکیل نے کہاکہ اصولی طور پر تمام پاورسیکٹرکی نجکاری کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ عدالت نے نئی صورتحال میں لیزکے معاہدے پر چیئرمین واپڈا کا موقف طلب کرتے ہوئے سماعت آج کیلیے ملتوی کر دی۔ آئی این پی کے مطابق عدالت نے کہاکہ ملکی اثاثوں کو یتیموںکا مال سمجھ کر بیچنے کی اجازت نہیں دیںگے، بیورو کریسی کے تحفظ کیلئے کئی فیصلے دیے مگر بیوروکریسی نہیں سدھری اور ملک کو بربادکر نے کاٹھیکہ اٹھا رکھا ہے،عدالتیں ایسانہیں ہو نے دے گی،سابقہ فوجی حکومت نے لاکھڑا پاور پلانٹ لیز معاہدہ میں شفافیت کو مد نظر نہیں رکھا،جمہوری حکومت نے کس قانون کے تحت معاملہ عدالت میں ہو نے کے باوجود پلانٹ کی نجکاری کافیصلہ کیا؟عدالت نے کہاایسا کر نے والوں کیخلاف فوجداری مقدمات بنتے ہیں۔
Load Next Story