ذیابیطس آنکھوں کی بینائی بھی ختم کردیتی ہے ماہرین امراض چشم
سادہ کھانا ،میٹھے کاکم استعمال، پانی کا وافر مقدار میں پینا،سبزسبزیوں کوکھانے میں شامل رکھنا بیماری سے بچاتا ہے
دنیا بھر میں بالغ افراد میں بینائی میں کمی اور محرومی کی سب سے بڑی وجہ ذیابطیس ہے۔
ماہرین امراض چشم نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ایک اندازے کے مطابق سال2030 تک دنیا بھر میں کروڑوں افراد ذیابطیس کا شکار ہوجائیں گے۔ کانفرنس کا مقصد پاکستان میں ذیابطیس کی وجہ سے ہونے والے آنکھوں کے مرض، ڈائبیٹک میکیولر ایڈیما کا بہتر علاج اور روک تھام تھا،ڈی ایم ای جو ڈائیبیٹک ریٹینوپیتھی کا حصہ ہے،اس میں میکیولا میں مائع جمع ہوجاتا ہے،میکیولا آنکھ کے پردے کا وہ حصہ ہے جس پر ہماری دیکھنے کی صلاحیت کا انحصار ہے۔
کانفرنس میں بتایا گیا کہ ڈی ایم ای سے متاثرہ مریضوں کی آدھی تعداد بیماری کی شناخت کے دو سال میں ہی بینائی میں کمی کاشکارہونے لگتی ہے،اس کانفرنس کا انعقاد بائر پاکستان کے فارما سیوٹیکل ڈویژن نے کیا تھا جس کے کراچی اور راولپنڈی میں ہونے والی نشستوں میں ماہرین امراض چشم نے شرکت کی۔
ڈاکٹر ایگور کوزک، سینئر کنسلٹنٹ اوپتھالمولوجسٹ، مور فیلڈ آئی اسپتال ، یو اے ای، خصوصی مقرر تھے، ڈاکٹر کوزک، آنکھ کے پردے کی بیماری کے سرجیکل پراسیجر کے ماہر ہیں،جس میں بچوں کی آنکھوں کی سرجری اور ریٹینل لیزرٹکنیک شامل ہیں، انھوں نے اس کانفرنس میں جدید اور مؤثر طریقہ علاج مثل ایفلی برسیپٹ ، پر اپنی تحقیق اور تجربہ پیش کیا،انھوں نے کہا کہ سادہ کھانا ،میٹھے کاکم استعمال، پانی کا وافر مقدار میں پینا،مچھلی اور سبزسبزیوں کوکھانے میں شامل رکھنا بیماری سے بچتا ہے۔
''ذیابطیس کی وجہ سے ہونے والی آنکھوں کی بیماریوں میں علاج پر توجہ نہ دی جائے تو بینائی کم ہونے کے ساتھ مکمل طور پرختم بھی ہوسکتی ہے، خوش قسمتی سے ہمارے پاس آج ایسے علاج موجود ہیں جو نہ صرف بینائی کم ہونے سے روکتے ہیں بلکہ متاثرہ بینائی واپس لانے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں''۔
اس موقع پر دیگر مقامی ماہرین نے بھی مثالوں کی روشنی سے زیابطیس سے آنکھ کے پردے کی بیماری میں مؤثر اور جدید علاج کے بارے میں بتایا اور ساتھ ہی ڈی ایم ای بیماری کے علاج کے لیے تحقیق پر مبنی تجاویز بھی دیں۔
ڈاکٹر عمران احمد خان نے اختتامی کلمات میں کہا کہ ''بائر پاکستان اس بیماری کے جدید علاج اور اس کی آگاہی کے بارے میں ماہرین امراض چشم کے درمیان معلومات فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے، بائر پاکستان معلومات کی بنیاد پر ڈی ایم ای کے علاج اور اس کے بارے میں آگاہی آگے بڑھارہی ہے، ہمیں امید ہے کہ اس بیماری کا موثر علاج ممکن ہوسکے گا اور مریضوں کو ان سے فائدہ پہنچے گا جس سے وہ عمر بھر کے لیے بینائی کی محرومی سے بچ سکیں گے،ہمیں بہت خوشی ہے کہ ڈاکٹر ایگور کوزک نے جدید طریقہ علاج سے متعلق اپنے تجربات اور تجاویز حاضرین مجلس تک پہنچائیں۔
ماہرین امراض چشم نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ایک اندازے کے مطابق سال2030 تک دنیا بھر میں کروڑوں افراد ذیابطیس کا شکار ہوجائیں گے۔ کانفرنس کا مقصد پاکستان میں ذیابطیس کی وجہ سے ہونے والے آنکھوں کے مرض، ڈائبیٹک میکیولر ایڈیما کا بہتر علاج اور روک تھام تھا،ڈی ایم ای جو ڈائیبیٹک ریٹینوپیتھی کا حصہ ہے،اس میں میکیولا میں مائع جمع ہوجاتا ہے،میکیولا آنکھ کے پردے کا وہ حصہ ہے جس پر ہماری دیکھنے کی صلاحیت کا انحصار ہے۔
کانفرنس میں بتایا گیا کہ ڈی ایم ای سے متاثرہ مریضوں کی آدھی تعداد بیماری کی شناخت کے دو سال میں ہی بینائی میں کمی کاشکارہونے لگتی ہے،اس کانفرنس کا انعقاد بائر پاکستان کے فارما سیوٹیکل ڈویژن نے کیا تھا جس کے کراچی اور راولپنڈی میں ہونے والی نشستوں میں ماہرین امراض چشم نے شرکت کی۔
ڈاکٹر ایگور کوزک، سینئر کنسلٹنٹ اوپتھالمولوجسٹ، مور فیلڈ آئی اسپتال ، یو اے ای، خصوصی مقرر تھے، ڈاکٹر کوزک، آنکھ کے پردے کی بیماری کے سرجیکل پراسیجر کے ماہر ہیں،جس میں بچوں کی آنکھوں کی سرجری اور ریٹینل لیزرٹکنیک شامل ہیں، انھوں نے اس کانفرنس میں جدید اور مؤثر طریقہ علاج مثل ایفلی برسیپٹ ، پر اپنی تحقیق اور تجربہ پیش کیا،انھوں نے کہا کہ سادہ کھانا ،میٹھے کاکم استعمال، پانی کا وافر مقدار میں پینا،مچھلی اور سبزسبزیوں کوکھانے میں شامل رکھنا بیماری سے بچتا ہے۔
''ذیابطیس کی وجہ سے ہونے والی آنکھوں کی بیماریوں میں علاج پر توجہ نہ دی جائے تو بینائی کم ہونے کے ساتھ مکمل طور پرختم بھی ہوسکتی ہے، خوش قسمتی سے ہمارے پاس آج ایسے علاج موجود ہیں جو نہ صرف بینائی کم ہونے سے روکتے ہیں بلکہ متاثرہ بینائی واپس لانے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں''۔
اس موقع پر دیگر مقامی ماہرین نے بھی مثالوں کی روشنی سے زیابطیس سے آنکھ کے پردے کی بیماری میں مؤثر اور جدید علاج کے بارے میں بتایا اور ساتھ ہی ڈی ایم ای بیماری کے علاج کے لیے تحقیق پر مبنی تجاویز بھی دیں۔
ڈاکٹر عمران احمد خان نے اختتامی کلمات میں کہا کہ ''بائر پاکستان اس بیماری کے جدید علاج اور اس کی آگاہی کے بارے میں ماہرین امراض چشم کے درمیان معلومات فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے، بائر پاکستان معلومات کی بنیاد پر ڈی ایم ای کے علاج اور اس کے بارے میں آگاہی آگے بڑھارہی ہے، ہمیں امید ہے کہ اس بیماری کا موثر علاج ممکن ہوسکے گا اور مریضوں کو ان سے فائدہ پہنچے گا جس سے وہ عمر بھر کے لیے بینائی کی محرومی سے بچ سکیں گے،ہمیں بہت خوشی ہے کہ ڈاکٹر ایگور کوزک نے جدید طریقہ علاج سے متعلق اپنے تجربات اور تجاویز حاضرین مجلس تک پہنچائیں۔