ذوالفقارعلی بھٹو کی طرح زمرد خان کو پیر اور مرشد نہ بنایا جائے چوہدری نثارعلی
میری 2ماہ کی کارکردگی میں 17 سوال کرنے والوں سے وہ پچھلے 5 سالوں پر 171 سوال کرسکتے ہیں، وفاقی وزیرداخلہ
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو سیاسی لیڈر تھے لیکن انہیں پیر اور مرشد بنادیاگیا ہے اب زمرد خان کو بھی بہادری تک ہی رہنے دیا جائے بھٹو کی طرح اسے نظریہ نہ بنایا جائے۔
سینیٹ میں پالیسی بیان دیتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ میڈیا اور پارلیمنٹ میں اسلام آباد واقعے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ایوان میں بیٹھے ہم سب سیاسی لوگ ہیں، وہ بھی اسی طرح طنز اور تنقید کرسکتے ہیں، بات کی کھال وہ بھی ادھیڑ سکتے ہیں لیکن انہیں کسی بات کی اتنی تکلیف نہیں ہوئی جتنی اسے ریاستی رٹ پر سوالیہ نشان لگانے والوں کی باتوں سے ہوئی ہے، تنقید کرنے والے ان پر اور حکومت کے بارے میں ہر بات کرے لیکن کسی کو ریاست پر تنقید کرنے کا حق نہیں، ان کی دو ماہ کی کارکردگی میں 17 سوال کرنے والوں سے وہ پچھلے 5 سالوں پر 171 سوال کرسکتے ہیں۔ باتیں کرنے والے بند آنکھوں اور کانوں کو کھول کر سوچیں اگر تمام شہر بند تھا تو جناح ایونیو میں آنے پراتنے لوگ کیسے جمع ہوئے، کلثوم پلازہ ریڈ زون سے ڈھائی کلومیٹر دور ہے، 5 گھنٹے ایک شخس نے 100 مربع گز کے علاقے میں تماشا لگایا لیکن وہ تماشا آج بھی جاری ہے اور اس کو چلانے والے کئی لوگ شامل ہیں۔
وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ اسلام آباد میں ایک واقعے کو سر پر اٹھانے والے یہ کیوں نہیں سوچتے کہ وفاقی دارالحکومت میں ایک صوبائی گورنر اور ایک وفاقی وزیر قتل ہوا، ڈپلومیٹک انکلیو میں گرجا گھر پر حملہ ہوا تب یہ ریاست کی ناکامی نہیں تھی، وہ اپیل کرتے ہیں کہ 13 سالوں کا موازنہ 2 ماہ سے نہ کریں، ہم ہر نئے روز پاکستان کو محفوظ سے محفوظ تر بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زمرد خان کی بات کی گئی اسے متنازعہ بنایا جارہا ہے، ہم نے اسے متنازعہ نہیں بنایا میں صرف یہ کہتا ہوں کہ سیکیورٹی جس کا کام اسے ہی کرنا چاہئے،ہم زمرد خان کے ساتھ ہیں اور نہ سکندر کے ساتھ ہیں بلکہ ہم آئین، قانون اور اس ملک کی سیکیورٹی ایجنسیوں کے ساتھ ہیں، زمرد خان کو بہادری تک رہنے دیں اسے نظریہ نہ بنائیں ذوالفقار علی بھٹو سیاسی لیڈر تھے لوگوں نے اسے پیر اور مرشد بنادیا گیا، زمرد خان نیک نیت تھے لیکن جب سکندر نے فائرنگ کی تو وہ بھاگ گئے۔
چوہدری نثارعلی خان کا کہنا تھا کہ جب 2005 سے 2008 تک 3 ہزار 797 دہشت گردی کے واقعات ہوئے جس میں 3500 ہلاکتیں ہوئیں جبکہ 2008 سے 2012 تک 8 ہزار 514 دہشت گردی کے واقعات میں 9600 افراد ہلاک ہوئے، ایبٹ آباد میں پاکستان کی سرزمین پر حملہ ہوا تو اس وقت کے وزیراعظم نہیں گئے بلکہ انہوں نے اسے فتح مبین قرار دیا، مسلم لیگ (ن) نے کبھی الزامات کی سیاست نہیں کی، ہم تیس مار خان نہیں کوئی چھوٹا موٹا کردار ہم بھی ادا کرتے ہیں، ممبئی حملوں پر اس وقت کی اپوزیشن نے حکومت کی حمایت کا اعلان کیا،جب بے نظیر بھٹو کی لاش اسپتال لائی گئی تو میاں نواز شریف سب سے پہلے وہاں پہنچے تھے، اس لئے وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہم پر تنقید کرنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں۔
سینیٹ میں پالیسی بیان دیتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ میڈیا اور پارلیمنٹ میں اسلام آباد واقعے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ایوان میں بیٹھے ہم سب سیاسی لوگ ہیں، وہ بھی اسی طرح طنز اور تنقید کرسکتے ہیں، بات کی کھال وہ بھی ادھیڑ سکتے ہیں لیکن انہیں کسی بات کی اتنی تکلیف نہیں ہوئی جتنی اسے ریاستی رٹ پر سوالیہ نشان لگانے والوں کی باتوں سے ہوئی ہے، تنقید کرنے والے ان پر اور حکومت کے بارے میں ہر بات کرے لیکن کسی کو ریاست پر تنقید کرنے کا حق نہیں، ان کی دو ماہ کی کارکردگی میں 17 سوال کرنے والوں سے وہ پچھلے 5 سالوں پر 171 سوال کرسکتے ہیں۔ باتیں کرنے والے بند آنکھوں اور کانوں کو کھول کر سوچیں اگر تمام شہر بند تھا تو جناح ایونیو میں آنے پراتنے لوگ کیسے جمع ہوئے، کلثوم پلازہ ریڈ زون سے ڈھائی کلومیٹر دور ہے، 5 گھنٹے ایک شخس نے 100 مربع گز کے علاقے میں تماشا لگایا لیکن وہ تماشا آج بھی جاری ہے اور اس کو چلانے والے کئی لوگ شامل ہیں۔
وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ اسلام آباد میں ایک واقعے کو سر پر اٹھانے والے یہ کیوں نہیں سوچتے کہ وفاقی دارالحکومت میں ایک صوبائی گورنر اور ایک وفاقی وزیر قتل ہوا، ڈپلومیٹک انکلیو میں گرجا گھر پر حملہ ہوا تب یہ ریاست کی ناکامی نہیں تھی، وہ اپیل کرتے ہیں کہ 13 سالوں کا موازنہ 2 ماہ سے نہ کریں، ہم ہر نئے روز پاکستان کو محفوظ سے محفوظ تر بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زمرد خان کی بات کی گئی اسے متنازعہ بنایا جارہا ہے، ہم نے اسے متنازعہ نہیں بنایا میں صرف یہ کہتا ہوں کہ سیکیورٹی جس کا کام اسے ہی کرنا چاہئے،ہم زمرد خان کے ساتھ ہیں اور نہ سکندر کے ساتھ ہیں بلکہ ہم آئین، قانون اور اس ملک کی سیکیورٹی ایجنسیوں کے ساتھ ہیں، زمرد خان کو بہادری تک رہنے دیں اسے نظریہ نہ بنائیں ذوالفقار علی بھٹو سیاسی لیڈر تھے لوگوں نے اسے پیر اور مرشد بنادیا گیا، زمرد خان نیک نیت تھے لیکن جب سکندر نے فائرنگ کی تو وہ بھاگ گئے۔
چوہدری نثارعلی خان کا کہنا تھا کہ جب 2005 سے 2008 تک 3 ہزار 797 دہشت گردی کے واقعات ہوئے جس میں 3500 ہلاکتیں ہوئیں جبکہ 2008 سے 2012 تک 8 ہزار 514 دہشت گردی کے واقعات میں 9600 افراد ہلاک ہوئے، ایبٹ آباد میں پاکستان کی سرزمین پر حملہ ہوا تو اس وقت کے وزیراعظم نہیں گئے بلکہ انہوں نے اسے فتح مبین قرار دیا، مسلم لیگ (ن) نے کبھی الزامات کی سیاست نہیں کی، ہم تیس مار خان نہیں کوئی چھوٹا موٹا کردار ہم بھی ادا کرتے ہیں، ممبئی حملوں پر اس وقت کی اپوزیشن نے حکومت کی حمایت کا اعلان کیا،جب بے نظیر بھٹو کی لاش اسپتال لائی گئی تو میاں نواز شریف سب سے پہلے وہاں پہنچے تھے، اس لئے وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہم پر تنقید کرنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں۔